یوتھ فورم فار کشمیر کا مقبوضہ کشمیر کے علاقے کُنن پوشپورہ واقعہ میں ملوث بھارتی فوج کے افسران کو سخت سزا دینے کا مطالبہ

منگل 24 فروری 2015 23:14

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) یوتھ فورم فار کشمیر نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے کُنن پوشپورہ میں23 اور24 فروری 1991 کی رات کو 53کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث بھارتی فوج کے افسران کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کچھ شواہدکے مطابق 100 خواتین ایسی تھیں جن کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی،ایک اور آزاد اور شفاف تحقیق نے اس تعداد کی تصدیق کی ہے۔

24 سال گزرنے کے باوجود متاثرہ خواتین آج بھی بھارت کی جانب سے انصاف کی منتظر ہیں،بھارت مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہا ہے بلکہ معاملے کو دبانے اور اس میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔یوتھ فورم فار کشمیر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، احمد قریشی نے اس موقع پر کہا کہ ہم کُنن پوشپورہ کے واقعہ پربھارت کی جانب سے انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی بھرپور مذمت کرتے ہیں خواتین کے ساتھ زیادتی ایک بیماری کی طرح پورے بھارت میں پھیل چکی ہے اور بھارت ان واقعات کو روکنے میں بری طرح ناکام رہا ہے،بھارتی فوج خواتین کے ساتھ زیادتی کوایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا کشمیری خواتین کیساتھ اس طرح کا سلوک بھارت کی مجرمانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو کہ ایک غیر انسانی فعل ہے یوتھ فورم فار کشمیر کے شعبہٴ اشاعت کی انچارج،شائستہ صفی نے اس موقع کی مناسبت سے ایک دستاویز جاری کی ہے جو کہ اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء دستیاب ہے اور اس سے محققین، سفارتکار اور عالمی طور پر انسانی حقوق کے کارکنان مستفید ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس دستاویز میں تاریخ وار واقعات اوراس قانونی کیس کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت درج ہے جو کہ بھارتی فوج کے زیادتی کے مرتکب فوجیوں کے خلاف ہے وائے ایف کے،مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت اپنے فوجی تسلط کا فوری خاتمہ کرے ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت سرینگراور دیگر کشمیری شہروں سے اپنی فوج نکال کر انصاف کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے،بھارت کشمیریوں کو حکومت کرنے کا بنیادی حق دے جو کہ قرارداد کی بنیادی روح ہے۔

ہم یورپی پارلیمنٹ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن،OSCE،آسیان، سارک،عرب لیگ اور OICسے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کریں اور اِس کوآزادی کی اُس جدوجہد کا تسلسل سمجھیں جس کے تحت 1947میں پاکستان اور بھارت آزاد ہوئے اور لوگوں کویہ حق دیا گیاکہ وہ انگریزوں کے جانے کے بعد دونوں ملکوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں انہوں نے سلامتی کونسل پر زوردیتے ہوئے کہاکہ وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کروائے جہاں بھارت کی مسلح قابض فوج ماورائے عدالت ہلاکتوں، جبری گمشدگیوں، جنسی زیادتیوں اور بنیادی شہری آزادیاں سلب کر نے میں ملوث ہے،ہم زور دیتے ہیں کہ دنیا کو مسئلہٴ کشمیرکے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو۔

متعلقہ عنوان :