پشاور ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں مختلف انٹرمنٹ سنٹرز کی رپورٹ طلب کرلی

منگل 24 فروری 2015 23:08

پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) پشاور ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں مختلف انٹرمنٹ سنٹرز کی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ نو لاپتہ افراد کے کیسز ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے پاس ریفر کردئیے ہیں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس داؤد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی اس موقع پر کمشنر ملاکنڈ عدالت میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میاں راشد اور ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل بھی پیش ہوئے سال 2012 ء میں تہکال سے لاپتہ ہونیوالے پیش امام انور ولد موسی جو کہ ننگر ہار کا رہائشی تھا کی اہلیہ اور پٹیشنر شاہدہ بھی کیس کی سماعت کے موقع پر موجود تھی سماعت کے موقع پر عدالت میں انور کی انٹرمنٹ سنٹر کوہاٹ میں جا ں بحق ہونے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی اور بتایا گیا کہ اس کی نعش میونسپل کمیٹی کوہاٹ کے حوالے کی گئی ہیں جس پر دو رکنی بنچ نے پیش امام کا کیس نمٹا دیاعدالت نے درخواست گزار نیک باچا کی جانب سے دائر رٹ پر سماعت کی جس میں ان کا موقف ہے کہ ان کے خاندان کے نو افرادلاپتہ ہوگئے تھے جن میں تین جاں بحق اور تین کوہاٹ انٹر منٹ سنٹر میں موجود ہیں جبکہ تین کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکادو رکنی بنچ نے اس کیس میں مختلف سیکورٹی اداروں سے رپورٹ طلب کرلی قائم خان نامی شہری کی جانب سے دائر کیس میں کمشنر ملاکنڈ کفایت اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور متعلقہ شخص کے انٹرمنٹ سنٹرز میں ہونے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا جس پر چیف جسٹس نے صوبے کے دیگر انٹرمنٹ سنٹروں میں متعلقہ شخص کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے سے متعلق احکامات جاری کردئیے لاپتہ افراد میں نو مختلف افراد کے کیسز ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے پاس ریفر کردئیے گئے۔