یورپی ممالک میں نبی پاک کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے دنیا بھرکے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروع ہوئے،انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپئین ممالک اس ہولناک دہشت گردی اور ظلم و ناانصافی پر خاموش تماشائی کیوں ہیں،

مسلم لیگ(ن) کے راہنماء و سابق صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن قاضی محمد اسد کا حرمت رسول کے حوالے سے منعقدہ کل جماعتی کانفرنس سے خطاب

منگل 24 فروری 2015 22:43

ہری پور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) یورپی ممالک میں نبی پاک کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے دنیا بھر میں بسنے والے 1ارب 66کروڑ مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروع ہوئے ہیں،انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپئین ممالک اس ہولناک دہشت گردی اور ظلم و ناانصافی پر خاموش تماشائی کیوں ہیں ،58اسلامی ممالک کے سربراہان امریکہ اور انڈیا سے سفارتی تعلقات ختم کریں تونہ صرف ان کی سرکشی ختم ہو گی بلکہ پھر دنیا کے کسی بھی ملک کو نبی پاک کی شان میں گستاخی کی جرات نہیں ہو گی،گستاخ ممالک کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور ان ممالک سے سفارت کار ہنگامی بنیادوں پر واپس بلوائے جائیں،ملک بھر کی تمام سیاسی،مذہبی اور کاروباری تنظیمیں اور مکاتب فکر اپنے اختلافات بھلا کر حرمت رسول کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں توباطل قوتیں خاک چاٹنے پر مجبور ہو جائیں گی ان خیالات کا اظہار جماعت الدعوة ہری پور کے ڈویژن امیر ابو ولید ہزاروی اورابو سیاف کے زیراہتمام حرمت رسول کے حوالے سے منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں شریک مذہبی سیاسی اور تاجر تنظیموں کے ضلعی ذمہ داران اور صوبائی و مرکزی راہنماؤں نے کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ نے کے راہنماء و سابق صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن قاضی محمد اسد نے کہا کہ حرمت رسول ہرمسلمان کے خون میں رچی بسی ہے ہماری زندگیاں اللہ اور اس کے پیارے نبی کی اطاعت کے تابع ہیں مسلم ممالک اقوام متحدہ میں یہ سنگین مسئلہ اٹھا کر اس مسئلہ کا مستقل خاتمہ کروائیں تا کہ دنیاکے ایک ارب چھیاسٹھ کروڑ مسلمانوں میں پائے جانے والے اشتعال کا خاتمہ کیا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ علماء حق اور حکمران تمام مسالک کو مشترکہ نقاط پر یک جا کر کے سنگین مسئلہ پوری قوت سے پوری دنیا کے سامنے اور اقوام متحدہ میں اٹھائیں تا کہ باطل قوتوں کی ان خرافات اور گستاخیوں کو لگام دی جا سکے۔آل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حفیظ انور نے کہا کہ 58اسلامی ممالک امریکہ اور انڈیا سے سفارتی تعلقات ختم کر دیں تو وہ مسلم ممالک کے سامنے ڈھیر ہو جائیں ،انھوں نے کہا کہ اسلام دشمن اور صیہونی قوتیں ہی دنیا کے پانچ نامی گرامی اسلامی ممالک کے سربراہان کو تختہ دار اور موت کے منہ میں پہنچا کر راستے سے ہٹا چکی ہین کیونکہ وہ پانچ اسلامی ممالک کے سربراہان اسلامی دنیا کو مضبوط بنا کر عالم کفر کے لیے موت کا پیغام بن چکے تھے۔

انھوں نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ اب اسلام کے دعویدار ایوانوں میں اس طرح کے سنگین مسائل زیر بحث لانا ہی پسند نہیں کرتے۔مفتی عبد القیوم نے کہا کہ مسلام امن کے داعی جب کہ کافردنیا بھر میں بدامنی اور فتنے و فساد کی جڑ ہیں ۔انھوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں اور بے حرمتی کے خلاف دنیا بھر کے مسلمان یکجان و متحد ہو چکے ہیں اگر کسی ملعون پادری نے قرآن پاک جلانے کی ناپاک جسارت کی سعی بھی کی تو بھرپور مقابلہ کیا جائے گاکیونکہ ہر مسلم گھرانے میں الحمدللہ غازی علم الدین شہید،عامر چیمہ شہید موجود ہیں جو سر تو کٹوا سکتے ہیں مگر اللہ کے پیارے نبی اور پیاری کتاب کی بے حرمتی برداشت نہیں کر سکتے۔

متحدہ علماء کونسل کے چئیرمین قاضی غلام مجتبےٰ اورسیکرٹری جنرل قاضی مولانا گل رحمان نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف پوری امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہییے اور تمام مسالک کو الگ الگ ریلیاں و جلسے جلوس نہیں کرنے چاہییں۔انھوں نے کہا کہ حکومت گستاخی کے مرتکب ممالک سے اپنے سفیر واپس بلاکر ان کا مکمل بائیکاٹ کرے اور حکمران اپنے عمل سے غیرت مندی اور حمیت کا اظہار کریں۔

انھوں نے کہا کہ قرآن و سنت کے عملی نفاذ سے ہی ملک میں امن کا قیام ممکن ہے۔جے یو آئی کے راہنماء مولانا مطیع الرحمان قاسمی اور جمیعیت اہلحدیث کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا حافظ عبد الوحید عبد اللہ نے کہا کہ اسلامی نظام کے عدم نفاذ سے ملک زوال کا شکار اور قوم عتاب سے دوچار ہے حکمران اسلامی نظام نافذ کریں اور پوری امت مسلمہ یکجان و متحد ہو جائے تو کسی کو بے حرمتی کی جرات ہی نہیں ہو سکتی۔

مولانا خورشید خان اور تحسین الحق اعوان نے کہا کہ نبی پاک کی بے حرمتی کا اہم ترین مسئلہ بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اٹھایا جا نا چاہییے۔جماعت اسلای کے ضلعی سیکرٹری جنرل محمد سلیم عادل اور مولانا عبید الرحمان ،مفتی ہارون الرشید شامی اور دیگر نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ایکا کریں تو پورا عالم کفر ان کے قدموں میں ڈھیر ہو گا۔انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کو بھی بے حسی کا لبادہ ترک کر کے حرمت رسول کے لیے عمل اقدامات کرنے ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :