سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کااجلاس‘میڈیا بارے ضابطہ اخلاق کی وفاقی کابینہ سے منظوری میں تاخیر پر اظہار تشویش،

حکومت ضابطہ اخلاق کو منظور کرکے جلد نافذ کرے تاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر فائدہ پہنچ سکے آئندہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی منظوری لے لی جائے گی‘ سیکرٹری اطلاعات کی کمیٹی کو بریفنگ، 99فیصد کیسیز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں‘ میرے ادارے میں آنے کا مقصد ادارے میں بہتری لانا ہے ‘ میں اس کیلئے دن رات محنت کر رہا ہوں‘ ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک کا کمیٹی میں بیان ، ڈی جی ریڈیو پاکستان کی ادارے میں کرپشن سے متعلق تفصیلات اور روک تھام کیلئے اقدامات بارے کمیٹی کو بریفنگ ، ڈی ڈی ایچ کیلئے انٹرنیشنل کنسلٹنس سے رابطہ کیا ہے ‘ڈی ڈی ایچ کے لائسنسوں کے اجراء سے 4ارب آمدن ہو گی ‘چیئرمین پیمرا

منگل 24 فروری 2015 22:37

اسلام آباد( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے میڈیا کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی وفاقی کابینہ سے منظوری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو ضابطہ اخلاق کو منظور کرکے جلد نافذ کیا جانا چاہیئے تاکہ نیشنل ایکشن پلان میں بھی اس کا فائدہ ہو۔ سیکرٹری اطلاعات و نشریات محمد اعظم نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئندہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی منظوری لے لی جائے گی،اجلاس میں پی ٹی وی انتظامیہ کی طرف سے عدالتوں میں جاری کیسیز کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک نے کمیٹی کو بتایا کہ ننانوے فیصد کیسیز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کا ادارے میں آنے کا مقصد ادارے کو ہر لحاظ سے بہتر بنانا ہے اور وہ اس پر دن رات محنت کر رہے ہیں،ریڈیو پاکستان نے ادارے میں کرپشن سے متعلق تفصیلات اور ان کے خلاف کئے گئے اقدامات سے کمیٹی کو آگاہ کیا،چیئرمین پیمرا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ڈی ڈی ایچ کے لئے انٹرنیشنل کنسلٹنس سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد ڈی ڈی ایچ کے لائسنس جاری کئے جائیں گے جس کی مد میں حکومت کے خزانے میں چار ارب روپے آئیں گے‘ کمیٹی کی ریٹنگ سسٹم کی بہتری اور نجی ٹی وی چینلز کو بریکنگ نیوز کے مسئلے سے باہر نکالنے کیلئے پیمراکو اپنا میکنزم بنانے کی ہدایت ۔

(جاری ہے)

۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔جس میں سینیٹرز سعید غنی ، ڈاکٹر عبدالقیوم سومروہ ، فرحت اللہ بابر، مسز فرح عاقل ، مسز شرالہ ملک ، ملک نجم الحسن ، محمد داؤد خان اچکزئی ، سید ظفرعلی شاہ اور مسز الماس پروین کے علاوہ سیکرٹری اطلاعات و نشریات محمد اعظم ، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ، چیئرمین پیمرا ، منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی ، ڈائریکٹر جنرل پی بی سی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی نے قائمہ کمیٹی کو پی ٹی وی کے کیسز اور اُن پر اُٹھائے جانے والے اخراجات کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر پی ٹی وی میں تقرریاں و پروموشن میرٹ پر کی جاتیں تو لوگ عدالتوں میں نہ جاتے جتنا پیسہ ان کیسز میں خرچ کیا جارہاہے اُس سے بہتر تھا کہ ملازمین کی فلاح وبہبو د پر خرچ کیا جاتا ۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اہمیت کے حامل چند کیسز کو دونوں فریقین کے ساتھ مل کر دیکھا جائے گا ۔ منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی نے کہا کہ سپورٹس چینل کی کاپی رائٹس ، کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے جدید سہولیات ،بہتر پروگرامنگ و دیگر معاملات کی ادائیگی کیلئے ہمیں دو ارب روپے کی ضرورت ہے جس کیلئے ہم قرضہ لے رہے ہیں بی او ڈی نے قرضہ منظور کر کے وزارت خزانہ کو منظوری کیلئے بھیجا ہوا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی کو قرضہ حاصل کرنے کیلئے کراچی اسٹیشن کی بڑی عمارت کو گروی رکھا گیا ہے اور ڈیفالٹ ہوا تو عمارت کی نیلامی کا اشتہار سامنے آ جائے گا ۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کہا کہ یہ ادارہ خسارے میں جا رہاہے پہلے بھی اصل حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا جس پر رکن کمیٹی سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ تحریری طور پر ان سے یہ بیان طلب کیا جائے اور سابقہ انتظامیہ سے اس بارے پوچھا جائے ۔

قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی میں کیمرے چوری ہونے کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کرانے کی بھی ہدایت کر دی ۔پی بی سی میں پوسٹنگ ٹرانسفر کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل عمران گردیزی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نیوز اور کرنٹ افیئر کے چند لوگوں کا تبادلہ کیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ کرنٹ افیئر کے چینل کو نیوز کے لوگ بہتر چلا سکتے تھے اس لئے کرنٹ افیئر کے لوگوں کا متعلقہ شعبوں میں تبادلہ کیا گیا اور یہ بورڈ کے فیصلے کے بعد ہوا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جہاں پوسٹ کریں اُن کی اہلیت کے مطابق کام بھی اُن سے لیں ۔

پی بی سی میں ہونے والی مالی بے قاعدگیوں کے حوالے سے ڈی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے نے کرپشن کرنے والے لوگوں کے خلاف ایکشن لیا ہوا ہے اس وقت 14 کیسز چل رہے ہیں جن کی تفصیل کمیٹی کو بتادی گئی ہے ۔چیئر مین پیمرا پرویز راٹھور نے کہا کہ کوڈ آف کنڈیکٹ مرتب کر کے ہم نے کاپی وزارت اطلاعات نشریات کو بھیج دی ہے اب وزارت کا کام ہے اُس کو منظور کرا کے اُس پر عمل در آمد کرائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیمرا رولز کیلئے کوڈ آف کنڈیکٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے مرتب کئے گئے تھے اور کمیٹی نے اُن کو منظور کر کے اُن پر عمل درآمد کرانے کی سفارش بھی کی تھی مگر ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔

رکن کمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ ایشو پرانا ہے ستمبر 2013 میں کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ پیمرا کوڈ آف کنڈیکٹ کو منظور کر کے عمل درآ مد کرایا جائے قائمہ کمیٹی کو پیمرا کی کارکردگی بارے بھی چیئرمین پیمرا نے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جلد ہی ڈی ٹی ایچ کا اجراء کر دیا جائے گا جس سے ادارے کی کارکردگی بہتر ہو گی اور چار ارب کی آمدن بھی حاصل ہو گی ہم ہر تین ماہ بعد ایک نیوز لیٹر بھی جاری کرتے ہیں جس میں ادارے کی کارکرگی درج ہوتی ہے اور ڈیجیٹلائیشن کیلئے اقدامات کر رہے ہیں سیٹلایٹ ٹی وی میں سات چینلز کیلئے بڈنگ کر رہے ہیں اس سے بھی ایک ارب روپے کی آمدن حاصل ہو گی اُنہوں نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران 45 سو پبلک پیغامات چلائے ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے بہتر میکنزم اختیار کرنے کی سفارش کر دی ۔کمیٹی نے کوڈ آف کنڈیکٹ کی منظور ی میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کوڈ آف کنڈیکٹ کو جلد از جلد منظور کر کے عمل درآمد کرایا جائے تاکہ بے شمار مسائل ختم ہو سکیں کیونکہ اس سلسلے میں سینیٹ کی اس قائمہ کمیٹی نے ڈیڑھ سال سے اس کی منظوری کی سفارش کر کے اس کے نفاذ کا جلد سے جلد عملی جامہ پہنانے کی سفارش کی تھی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیلئے ضروری ہے کہ حکومت کوڈ آف کنڈیکٹ کو منظور کرے ۔قائمہ کمیٹی نے معلومات تک رسائی کے بل کی ابھی تک منظوری نہ ہونے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ قائمہ کمیٹی نے متعدد بار اس بل کی منظوری اور نفاذ جلد سے جلد کرانے کی سفارش کی تھی اس سے حکومت کی عدم دلچسپی کا تاثر سامنے آتا ہے انہوں نے حکومت اور وزارت سے اس بل کو جلد سے جلد منظور کرنے کی سفارش کر دی ۔

قائمہ کمیٹی نے ریٹنگ سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے اپنا میکنزم اختیار کرنے کی ہدایت کر دی تاکہ پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو بریکنگ نیوز کے مسئلے سے باہر نکالا جا سکے ۔قائمہ کمیٹی نے آزادی رائے کے اظہار کیلئے کسی بھی ٹی وی چینل کی نشریات کو بند نہ کرنے کی بھی ہدایت کر دی اور سفارش کی کہ اس سلسلے میں کیبل اپریٹرز کو سختی سے پابند کیا جائے کہ کسی بھی پرائیوٹ چینل کی نشریات کو نہ روکا جائے۔قائمہ کمیٹی نے ادیبوں ، شاعروں اور دانشوروں کی ایک لسٹ مرتب کر کے اُن کے دن کو یادگار بنانے کی بھی ہدایت کر دی۔