پی آئی اے کا خسارہ 42.9 ارب روپے سے کم ہو کر 27 ارب سالانہ پر آ گیا ہے، جعلی ڈگری والے 260 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، قرضوں اور سود کی ادائیگی پر ماہوار 3م ارب روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں، وقار یونس کے بھائی کی دستاویزات قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مانگی ہیں، ایئر بس جہازوں کے آنے سے پی آئی اے کے ایندھن کے اخراجات سالانہ بجٹ کا 56فیصد سے کم ہو کر 40فیصد پر آ گئے ہیں، 15 مزید جہاز جلد پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل ہو جائیں گے جو لیز پر لئے جا رہے ہیں، پی آئی اے کی جدہ سے خالی آنے والی فلائیٹ پی کے 737 کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے، بارسلونا کا روٹ غیر منافع بخش تھا اس لئے بند کیا،

قومی ایئر لائن کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہنوازرحمن کی پی آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس

منگل 24 فروری 2015 21:03

پی آئی اے کا خسارہ 42.9 ارب روپے سے کم ہو کر 27 ارب سالانہ پر آ گیا ہے، جعلی ..

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) قومی ایئر لائن کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہنوازرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے کا خسارہ 42.9 ارب روپے سے کم ہو کر 27 ارب سالانہ پر آ گیا ہے، جعلی ڈگری والے 260 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، قرضوں اور سود کی ادائیگی پر ماہوار 3م ارب روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں، وقار یونس کے بھائی کی دستاویزات قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مانگی ہیں، ایئر بس جہازوں کے آنے سے پی آئی اے کے ایندھن کے اخراجات سالانہ بجٹ کا 56فیصد سے کم ہو کر 40فیصد پر آ گئے ہیں، 15 مزید جہاز جلد پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل ہو جائیں گے جو لیز پر لئے جا رہے ہیں، پی آئی اے کی جدہ سے خالی آنے والی فلائیٹ پی کے 737 کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے، بارسلونا کا روٹ غیر منافع بخش تھا اس لئے بند کیا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل پی آئی اے کی فلائیٹ نمبر پی کے 737 یہاں سے 121 مسافروں کو جدہ لے کر گئی تھی اور واپسی پر خالی آئی حالانکہ اگر حکام چاہتے تو مزید مسافروں کو بھی جہاز میں لوڈ کیا جا سکتا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق واپسی پر مذکورہ فلائیٹ نے عمرہ زائرین کو لے کر آنا تھا مگر وہ نہیں آئے۔

ایم ڈی پی آئی اے نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ایم ڈی شاہنواز رحمان نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پی آئی اے کا خسارہ 42.9 ارب روپے تھا جبکہ اس سال 27 ارب روپے رہنے کی توقع ہے، جعلی ڈگری پر بھرتی ہونے والے 260 ملازمین کو فارغ کر دیا ہے جبکہ وقار یونس کے بھائی فیصل یونس کی جعلی ڈگری کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں، قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان کی ملازمت کی دستاویزات طلب کی ہیں جو ان کو بھجوا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا بار سلونا(سپین) کا روٹ غیر منافع بخش تھا اس لئے بند کر دیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ پی آئی اے کو بہتر بنایا جائے جبکہ جلد ہی 15 مزید جہاز پی آئی اے کے فلیٹ میں شالم ہو جائیں گے، جس سے خسارہ مزید کم ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایئر بس جہازوں کی فلیٹ میں شمولیت سے پہلے پی آئی اے کے سالانہ بجٹ کے مقابلے میں ایندھن کے اخراجات 56 فیصد تھے جو اب کم ہو کر 40 فیصد پر آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایئر لائن انڈسٹری میں ایک جہاز کے مقابلے میں 200 ملازمین کی اوسط چل رہی ہے جبکہ پی آء یاے میں ایک جہاز کے مقابلے میں 450 ملازم تھے لیکن کچھ جہازوں کے گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے لوڈ بڑھ گیا ہے۔ ایم ڈی پی آئی اے نے ایک سوال پر کہا کہ ماضی میں لئے گئے قرضوں اور ان پر سود کی واپسی کی مد میں ماہوار تین ارب روپے سے زائدادا کرنا پڑتے ہیں جس کی وجہ سے قومی ایئر لائن مالی مشکلات کی شکار ہے۔