گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو دو برس میں تین امریکی پیٹنٹ حاصل ،

نینو کھاد کے علاوہ کھیوڑا کی کانوں سے ادویات میں استعمال ہونے والا خالص نمک بھی تیار، امریکی پیٹنٹ ملنا یونیورسٹی میں تحقیقی کلچر کو فروغ ملنے کا ثبوت ہے‘ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیق الرحمان

منگل 24 فروری 2015 20:26

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو دو برس میں تین امریکی پیٹنٹ حاصل ،

لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء ) امریکی پیٹنٹ پہ پیٹنٹ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے نیا قومی ریکارڈ قائم کر دیا، دو سال کے مختصر عرصے میں یونیورسٹی نے تین امریکی پیٹنٹ حاصل کر لیے ، امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک آفس نے جی سی یو کو کیمسٹری، اینوائرنمنٹل سائنسز اور نینو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پیٹنٹ سرٹیفیکٹ جاری کر دیے،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی شعبہ کیمسٹری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمداخیار فرخ کی قیادت میں یونیورسٹی کے ماہرین کیمیاء نے ادویات میں ہونے والے انیلٹیکل گریڈ سالٹ تیار کیا ہے ,جو 99.7فیصد تک خالص ہے، جی سی یونیورسٹی میں تیار ہونے والا یہ سالٹ دُنیا کا خالص ترین سالٹ ہے،جی سی یونیورسٹی کے ماہرین کیمیاء نے پہلی بار کھیوڑا کی نمک کی کان سے حاصل کردہ نمونوں کی مدد سے یہ سالٹ تیار کیا ہے جبکہ دُنیا بھر میں یہ سالٹ مصنوعی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے، جی سی یونیورسٹی کی اس کامیاب تحقیق پر امریکی پیٹنٹ بھی مل گیا ہے۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمدخلیق الرحمان کا کہنا ہے کہ خام مال برآمد کرنے کی بجائے بیرون ممالک خام مال سے قیمتی ادویات کو تیار کر کے بھیجا جانا چاہیے، اس سے ملکی معیشت کو قیمتی زر مبادلہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک پاکستان سے خام مال خریدنے کے بعد اس سے اشیاء تیار کر کے ہمیں کئی گنا قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر خلیق الرحمان نے مزید بتایا کہ ٹیکسٹائل صنعت سے زہریلے مادے کو صاف حالت میں لانے کے لیے بھی کیمیکل تیار کر لیا ہے۔ اس اہم ترین ڈویلپمنٹ سے پاکستان سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے جدید نینو کھاد تیار کی ہے جو غذائی اشیاء کو محفوظ رکھتی ہے اور فصل کی پیداوار بڑھاتی ہے۔

عام کھاد خوارک میں موجود غذائیت کو پچاس فیصد تک کم کر دیتی ہے اور زمینی پانی کو بھی آلودہ کرتی ہے، جبکہ جی سی یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ نینو کھاد غذائی اجزء کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ زیر زمین پانی کو بھی زہریلہ نہیں کرتی۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ تین برسوں میں تحقیقی کام میں دو گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ عالمی اداروں کے تعاون سے جی سی یونیورسٹی میں 37پراجیکٹس پر کام جاری ہے ان پراجیکٹس کے ذریعے سے جلد ہی پاکستان کو نئی خوشخبری دیں گے۔