عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا،

سی ڈی اے سارا پیسہ میڑوبس پر خرچ کررہاہے ،منصوبے کی وجہ سے ماحول تباہ ہوچکا،جسٹس اطہر من اللہ، سی ڈی اے انوائر منٹل پالیسی نہ بناسکا،عدالت بھاری جرمانہ کرسکتی ہے،ریمارکس

پیر 23 فروری 2015 23:27

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 23 فروری 2015ء) اسلام آبا دہائیکورٹ نے وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے)کے چیئرمین معروف افضل کو سی ڈی اے کے مختلف محکموں کے کیسز میں عدالتی حکم کے مطابق کمیشن نہ بنانے پر ذاتی طورپر 27 فروری کو عدالت میں طلب کرلیاہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ کیا سی ڈی اے اپنے ملازمین کے حقوق کا تحفظ نہیں کرسکتا،ملازمین کے مسائل حل نہ ہونے سے عدالتوں میں دھکے کھانے پڑتے ہیں،سی ڈی اے سارے خزانے کا پیسہ میڑوبس پر خرچ کررہاہے ،کیا میڑوبس ضروری ہے،میڑوبس کی منصوبے کی وجہ سے ماحول تباہ ہوچکا،سی ڈی اے انوائر منٹل کے لیے کوئی پالیسی نہیں بناسکا،عدالت سی ڈی اے انتظامیہ پر بھاری جرمانہ عائد کرسکتی ہے،چیئرمین سی ڈی اے سے آئندہ پیشی پر بیان حلفی طلب کرتے ہوئے سی ڈی اے ملازمین کے مسائل کے لیے وضاحت طلب کرلی۔

(جاری ہے)

پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سی ڈی اے کے مختلف محکموں کے ملازمین کی مشترکہ کیسز کی سماعت ہوئی ،جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بیچ نے کیس سماعت کی،درخواست گزار وں کی جانب سے ایڈووکیٹ عبدالرحمن صدیقی،ایڈوکیٹ کاشفہ نیاز اعوان ،ایڈووکیٹ سید خاور امیر بخاری جبکہ سی ڈی اے کی جانب سے لیگل کونسل ایڈووکیٹ مصباح گلنار شریف ،ایڈووکیٹ راجہ عدنان ، سی ڈی اے کے ایچ آر ڈیپارٹ کے ڈائر یکٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

ابتدائی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ایچ آر سے استفسار کیا کہ کیا عدالتی حکم پر سی ڈی اے ملازمین کے مختلف کیسز کی سماعت کیلئے کیا متعلقہ فورم تشکیل دیاہے،کیاعدالتی حکم پر جسٹس (ر)مولوی انوارالحق پرمشتمل کمیشن بنایا ہے ،عدالت میں سی ڈی اے کے ڈائر یکٹر کوئی جواب پیش نہ کرسکے اوربتایاکہ چیئرمین سی ڈی اے اور بورڈ نے ایک مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے جس میں سی ڈی اے کے ملازمین کے لیے ایک فورم تشکیل دیا جائے گا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ سی ڈی اے افسران کی جانب سے عدالت عالیہ کے ساتھ مذاق کیا جارہاہے۔سی ڈی اے نے 25 سال سے اپنے ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی ۔سی ڈی اے کے ملازمین عدالتوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ سی ڈی اے میں کرپشن عام ہوچکی ہے ۔ افسران رشوت لے کر تبادلے کرواتے ہیں اور پیسہ وصول کرنے ہیں ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کیا سی ڈی اے کے لیے میڑوبس ضروری ہے یاکہ اپنے ملازمین کے مسائل کو حل کرنا ،میڑوبس پر پیسہ خرچ کیا جارہا ہے لیکن ملازمین دھکے کھارہے ہیں ۔سی ڈی اے نے 25 سال سے اپنے ملازمین کے لیے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی۔سی ڈی اے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کوئی پالیسی نہیں بناسکا۔عدالت ملازمین کے ساتھ محکموں کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں کو برداشت نہیں کرے گی۔

سی ڈی اے افسران کی جانب سے عدالتوں کے ساتھ ڈبل گیم کررہاہے ۔ اطہر من اللہ نے کہا کیا سی ڈی اے کسی ریٹائر ڈ جج پر ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے کوئی کمیشن نہیں بناسکتا۔دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے آئندہ پیشی پر چیئرمین سی ڈی اے کو عدالت میں ذاتی طورپر طلب کرتے ہوئے عدالت میں بیان حلفی جمع کروانے اور عدالت میں کمیشن نہ بنانے کی وجوہات پیش کرنے کے لیے طلب کیا،عدالت نے کہا ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر عدالت سی ڈی اے افسران ،بورڈ ممبران پر بھاری جرمانہ عائد کرے گی ، مذکورہ دلائل احکامات کے بعد عدالت نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :