سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے مسلم امہ کی سماجی اور اقتصادی صورتحال پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوئے ،صدر ممنون حسین ،

اطلاقی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہت ضروری ہے ،خطاب

پیر 23 فروری 2015 22:59

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 23 فروری 2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے مسلم امہ کی سماجی اور اقتصادی صورتحال پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوئے۔ یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے اسلامی دنیا کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز فورم کے وفود کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر مملکت نے انسانی وسائل کی ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اطلاقی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہت ضروری ہے اور اس ضمن میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کا کردار بہت اہم ہے۔صدر نے کہا کہ علمی روابط ، باہمی تعاون ، تحقیقی شراکت داری اور علوم کے تبادلے وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ یہ نقطہ نظر امت مسلمہ کو اگلی دہائی میں ترقی یافتہ، صنعتی ترقی یافتہ اور خوشحال قوموں کی صفوں میں لاکھڑا کرے گا۔

تاہم یہ بہت ضروری ہے کہ یہ تعاون کچھ مخصوص موضوعات اور جغرافیائی حدود تک محدود نہ رہیں بلکہ تعلیمی شعبے میں مہارت کے لیے اس کا دائرہ کار عالمی سطح تک وسیع ہونا چاہیے۔صدر نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسلم ممالک کے لیے اقتصادی خوشحالی کی دوڑ میں رہنے کے لئے سائنسی تحقیق میں اضافہ ناگزیر ہوگیا ہے۔ مسلم ممالک کو اداروں، بین الاقوامی تعلیم اور سائنسی تعاون کے ذریعے سائنسی اور ٹیکنالوجی کی صلاحیت قائم کرنا ہوگی اور اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں، باہمی تعاون؛ ترقی کے لیے ایک بہترین بنیاد ثابت ہوسکتا ہے۔

صدر نے کہا کہ اسلامی دنیا کے وائس چانسلرز کا فورم نہ صرف مسلم ممالک کے درمیان تیکنیکی تعاون کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا بلکہ مسلمان سائنسدانوں، اسکالرز اور ماہرین تعلیم کو قریب لانے اور امت مسلمہ کو ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس فورم کے ذریعے امت مسلمہ کو اپنے مسائل اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :