بلوچستان کے وسائل سے متعلق وفاق بہت محتاط ہے، 18ویں ترمیم رویوں کی بڑی تبدیلی ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان،

پاکستان کے متوسط اور ترقی پسند عوام کی توقعات کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، ڈاکٹر عبداالمالک

پیر 23 فروری 2015 22:34

کوئٹہ(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 23 فروری 2015ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل سے متعلق اب وفاق بہت محتاط ہے، 18ویں ترمیم رویوں کی بڑی تبدیلی ہے، پاکستان کے متوسط اور ترقی پسند عوام کی توقعات کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، بلوچ ناراض نہیں بلکہ یہ ایک مکتبہ فکر ہے۔ بلوچ کو نعروں کے بجائے اب حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مڈکیریئر مینجمنٹ کورس کراچی کے شرکاء سے خطاب اور ان کے مختلف سوالات کے جوابات دتے ہوئے کیا، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی ، سیکریٹری خزانہ بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کی زد میں ہے صوبے کو مذہبی انتہا پسندی، قبائلی تنازعات اور بلوچ مزاحمت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں مشکلات بھی درپیش ہیں اور عوام کی معیار زندگی بہتر بنانے کے مواقع بھی میسر ہیں، صوبائی حکومت بلوچستان میں سیاسی استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو پولیس کا محکمہ بالکل مفلوج تھا، صوبے میں اغواء برائے تاوان ، روڈ ڈکیتی، ٹارگٹ کلنگ روز کا معمول تھا، صوبائی حکومت نے جرائم کی بیخ کنی اور محکمہ پولیس کو فعال بنانے کے لیے پولیس کو سیاست اور سفارش سے پاک کیا، اور پولیس میں 7سو سے زائد بھرتیاں خالصتاً اہلیت کی بنیاد پر کی گئیں ہیں ، پولیس اور انتظامی افسران کی تعیناتی بھی میرٹ پر کی جارہی ہیں، جس کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، ڈیڑھ سال قبل کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی انسان پیدائشی لائق یا نالائق نہیں ہوتا وہ مواقع ہیں جو انسان کو لائق بناتے ہیں، صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ہے، تعلیم کا بجٹ 4فیصد سے بڑھا کر 26فیصد کر دیا گیا ہے، نقل کے خاتمے، اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے سمیت محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا عمل جاری ہے، ساڑھے چار ہزار سے زائد اساتذہ کو این ٹی ایس (NTS) کے ذریعے بھرتی کیا جائیگا، صوبائی حکومت صوبے میں تعلیمی بہتری کے لیے سخت اور مشکل فیصلے کر رہی ہے، پبلک سروس کمیشن میں بھی اصلاحات کی جا رہی ہیں، عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے محکمہ کے بجٹ میں 4سو فیصد اضافے کے علاوہ حال ہی میں 148اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کا کوئٹہ سے ان کے آبائی اضلاع میں تبادلہ کر دیا گیا ہے اور تبادلہ کے ان کے احکامات پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم کو موثر بنانے کے لیے ورٹیکل پروگرام کا الگ سے سیکریٹری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اختیارات کے عدم مرکزیت پر یقین رکھتا ہوں۔ محکمہ صحت، تعلیم اور آبپاشی کے معاملات بلدیاتی نمائندوں کو منتقلی کا حامی ہوں۔ بلوچستان سے بدعنوانی کا دھبہ دھونے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں، جس کا ثبوت ملکی اور غیر ملکی اداروں کی سروے رپورٹس ہیں ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو اب بھی غربت اور بیروزگاری کا سامنا ہے، جسے دور کرنے کے لیے ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی نے موجودہ صوبائی حکومت کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے ایک جامع رپورٹ تیار کی ہے، صوبے میں زراعت، معدنیات و کانکنی، ماہی گیری ، لائیو اسٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری سے غربت اور بیروزگاری کے چیلنجوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق کے تعاون سے 15سالوں سے زیر التواء ڈیرہ اسماعیل خان لورالائی، دادو خضدار ٹرانسمیشن لائینوں کی تکمیل سے صوبے کو 6سو میگاواٹ اضافی بجلی مل رہی ہے، جبکہ گوادر رتو ڈیرو، کوئٹہ چمن شاہراہ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ جبکہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ پر جلد کام آغاز ہوگا، انہوں نے کہا کہ اقتصادی رہداری سے متعلق وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ اس کا فائدہ بلوچستان کے عوام کو ہی ہوگا ، انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام نو آبادیاتی طرز کے خلاف ہیں اور اپنے قومی تشخص سے متعلق کافی حساس ہیں، ترقی کے ثمرات جب تک یہاں کے عوام کو نہیں ملیں گے وہ ترقی کے دعوؤں اور وعدوں پر یقین نہیں کرینگے۔

متعلقہ عنوان :