نظریہٴ پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہماری قومی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا،مقررین،

ملک کے چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر اور بیرون ملک سے مندوبین کی شرکت نے اسے ایک قومی نظریاتی اجتماع کی صورت دے دی ہے، چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ کا ساتویں سالانہ سہ روزہ نظریہٴ پاکستان کانفرنس سے صدارتی خطاب

ہفتہ 21 فروری 2015 23:39

لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 21 فروری 2015ء) نظریہٴ پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہماری قومی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ اس کے طفیل پاکستان سے محبت کرنے والوں کے حوصلوں کو مزید طاقت حاصل ہو گی اور وہ پہلے سے بھی زیادہ جوش و جذبے سے نظریہٴ پاکستان کے تحفظ اور فروغ کا کام سرانجام دیں گے۔ کانفرنس کی تیسری نشست کے دوران گروہی مباحثوں میں مندوبین کا جوش و ولولہ اپنی مثال آپ تھا۔

ان کی لگن سے صاف دکھائی دیتا تھا کہ وہ ایک اعلیٰ و ارفع مقصد کیلئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں اور صدق دل سے متمنی ہیں کہ وطن عزیز کو لاحق مختلف مسائل کا جلد اور دیرپا حل سامنے آ جائے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے ممتاز کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے ساتویں سالانہ سہ روزہ نظریہٴ پاکستان کانفرنس کے آخری دن ساتویں اور آٹھویں اختتامی نشست کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پروائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر رفیق احمد،وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس میاں محبوب احمد ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ وممبر بورڈ آف گورنرز نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ مشاہد حسین سید ،سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر، کرنل(ر) ڈاکٹر جمشید احمد ترین،ڈائریکٹر حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ ابصار عبدالعلی،ممتاز دانشور ڈاکٹر اجمل نیازی، بیگم مہناز رفیع،بیگم ثریا کے ایچ خورشید،ڈاکٹر پروین خان، بیگم صفیہ اسحاق، انجینئر محمد طفیل ملک، ایم کے انور بغدادی، نظریہٴ پاکستان فورمز کے عہدیداران، اساتذہٴ کرام ،دانشور ،طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت محمد بلال ساحل نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں ہدیہٴ نعت جمشید اعظم چشتی نے پیش کیا۔الحاج حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے خوبصورت انداز میں کلام اقبال سنایا۔نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ کانفرنس میں اہل علم و دانش اور قومی رہنماؤں نے انتہائی امید افزاء خیالات کا اظہار کیا ہے جنہیں سن کر پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی پاسبانی کے عزم کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔

ملک کے چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر اور بیرون ملک سے مندوبین کی شرکت نے اسے ایک قومی نظریاتی اجتماع کی صورت دے دی ہے‘ لہٰذا اس سے قومی یکجہتی اور یگانگت کو بہت فروغ ملے گا۔ انہوں نے ٹرسٹ کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کانفرنس میں سامنے آنے والی تجاویز کی روشنی میں نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کو اپنی قوم ساز سرگرمیوں کو مزید موثر اور متنوع انداز میں سرانجام دینے کا موقع ملے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔

انہوں نے نظریہٴ پاکستان فورمز اور نظریہٴ پاکستان سوسائٹیوں کی سرگرمیوں پر بھی اظہار مسرت کیا اور کہا کہ ان کی بدولت کم سے کم وقت میں نظریہٴ پاکستان کا پیغام گھر گھر پہنچ سکے گا ۔ کانفرنس میں منظور کردہ قراردادیں پوری قوم کی آرزوؤں اور امنگوں کی آئینہ دار ہیں اور مجھے قوی امید ہے کہ ملک کے پالیسی ساز ادارے ان قراردادوں سے ضرور استفادہ کریں گے۔

سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت میاں محبوب احمد نے کہاکہ اسلام کی سوچ اجتماعی فلاح کی ہے جس کوآج ہم نے بدقسمتی سے بھلا دیا ہے۔ سیاسیات کا شعور اجتماع سے ہے۔ اجتماعیت کو فروغ دینا انسانیت اور افراد کی فلاح ہے۔ تمام اساتذہ اپنے بچوں کو یہ بات ضرور سمجھائیں کہ وہ کس طرح قومی مفاد کے کاموں میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ قومی شعور‘قوم کے مفادات اور قومیت کے مقصد کو پہچاننا ضروری ہے۔

ہمارا مقصددو قومی نظریہ کا فروغ ہے اور اس سے صرفِ نظر تباہ کن ہو سکتا ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ لبرل ازم وقت کی ضرورت ہے‘وہ غلط سمجھتے ہیں۔ دو قومی نظریہ کے بغیر نہ ہم اپنا وجود برقرار رکھ سکتے ہیں نہ ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کو نظریہٴ پاکستان کے حامیوں اور علمبرداروں کی جنت کے طور پر جانتا ہوں۔

مجید نظامی اور ان کے رفقاء کی کاوشوں سے آج یہ ایک ایسا مرکز بن چکا ہے جہاں سے پاکستانیت اور پاکستان سے محبت کے سوتے پھوٹتے ہیں۔یہ ایک ایسی نظریاتی چھاونی میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں سے پاکستان کے بنیادی نظریات کا فروغ اور تحفظ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہایہ ایک المیہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد مسلم لیگ ایسے جاگیرداروں کے ہاتھوں میں چلی گئی جن کا پاکستان بنانے میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔

ان جاگیرداروں نے ہر آنیوالے مارشل لاء کی بھی حمایت کی ۔میں کہتا ہوں جس سیاسی قیادت نے بھی مارشل لاء کو سپورٹ کیا وہ گناہ اور غلطی کی مرتکب ہوئی تاہم جس سیاسی قیادت نے اپنی غلطیوں سے سیکھا اور اپنی سیاست کا رخ تبدیل کر کے اصلاح کر لی وہ قابل معافی ہیں۔پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ،پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کو اپنی صفوں کو مزید منظم کرنا چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں سیاستدانوں کو سنجیدگی اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرناہوں گے۔بدقسمتی سے ماضی میں بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے کسی حکومت نے مناسب کام نہیں کیا۔آج اگر بلوچستان میں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے تو اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہاں سیاسی جماعتیں زیادہ مضبوط نہیں ہوئی ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی آج بلوچستان میں کوئی نمائندگی نہیں ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کا فارورڈ بلاک برائے فروخت ہے لیکن ہم نے واضح کردیا ہے کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کے سخت خلاف ہیں اورہم ان سے ووٹ نہیں مانگیں گے۔پاکستان کے استحکام کی بات توانا سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں ہے۔جب کوئی سیاسی جماعت اپنے حصے سے زائد مانگے گی تو پھر خریدو فروخت کی سیاست ہو گی۔وفاقی حکو مت قوانین کا جائزہ لے رہی ہے اور ہم سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کرنیوالوں کا پیچھا کریں گے کیونکہ سیاست برائے فروخت چیز نہیں ہے۔

سیاست کو عام آدمی کی دسترس میں لانے کیلئے انتخابی اصلاحات کمیٹی سنجیدہ کام کررہی ہے ۔ صرف عمران خان ہی نہیں ہم بھی انتخابی اصلاحات کے حق میں ہیں۔ماضی میں ہم بھی کئی بار انتخابی دھاندلیوں کا شکار ہو چکے ہیں انہوں نے کہا آج سول و فوجی قیادت دہشتگردی کے خاتمے پر متفق ہے اور کوئی پسندیدہ یا ناپسندیدہ والی بات نہیں ہے۔اس حوالے سے گریڈنگ کرنیوالے اپنا کام کررہے ہیں۔

میڈیا کے بعض عناصر کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا آج پاک چین کوریڈور کے روٹ کو تبدیل کرنے کی بات کی جارہی ہے جبکہ اس کیخلاف احتجاج کرنیوالے رہنماؤں کو بھی اس کے اصل روٹ کا پتہ نہیں ہے ، کوئی روٹ تبدیل نہیں کیا جا رہا اس بات پر محض سیاست کی جا رہی ہے اور اسے متنازعہ بنانے کی کوشش ہورہی ہے ۔ا ۔جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ و ممبر بورڈ آف گورنرز نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ مشاہد حسین سید نے کہا کہ قائداعظم کے پاس کوئی فوج ،بینک بیلنس یا بڑی جائیدادیں نہیں تھیں لیکن آپ کامیاب ترین سیاستدان تھے ۔

آج بدقسمتی سے اس ملک میں جب ہم سیاست کی بات کرتے ہیں تو ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے اور کیااسٹبلیشمنٹ اور امریکہ آپ کے ساتھ ہے۔قائداعظم نے ہمیشہ کلمہٴ حق بلند کیا اور وہ ہی ہمارے رہنما ہیں ۔انہوں نے کہا سینیٹ کے الیکشن بہت قریب ہیں ، ایوان بالا یعنی سینٹ کا ایک اعلیٰ مقام ہے آج یہ الیکشن نہیں آکشن بن گیا ہے ۔میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ایک آئینی ترمیم کی جائے جس کے مطابق سینیٹ کے الیکشن ”شو آف ہینڈز“ سے کروائے جائیں۔

پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا ہمیں ریاست کی ترقی چاہیے تاکہ عوام خوشحال ہو جائیں۔ پاکستان کی خواتین بھی قائداعظم کے افکار پر چلیں تاکہ ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے۔ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث آج ہر پاکستانی پریشان ہے۔ آ ج ہم قائداعظم کی ریاست کو سنبھال نہیں پا رہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو اپنی ذمہ داری محسوس کر نا ہوگی ۔

جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا بھارت کے ساتھ دوستی چہ معنی وارد؟ قائداعظم کی بہت ساری صفات آج کے سیاستدانوں میں نہیں ہیں۔ میں کیسے ان کو قائداعظم کا وارث مان لوں۔ قائداعظم کے وارث کی جائیداد بیرون ملک میں کیسے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو بھارتی دہشت گردی کا برملا اعلان کرنا چاہیے تاکہ بھارت اپنے ناپاک ارادوں سے باز آسکے۔

پاکستان خطہٴ عشق محمدہے اور اس خطے کو انشاء اللہ شکست نہیں دی جا سکے گی۔نظریہٴ پاکستان فورم ڈیرہ غازی خان کے صدر طارق خان کاکڑ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کا انتقال27رمضان المبارک لیلة القدر کی بابرکت رات کو ہوا۔ اسی تاریخ کو پاکستان بنا۔ہم ان کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ مجید نظامی کے درجات بلند فرمائے اور جو خواب انہوں نے دیکھے تھے وہ پورے کردے۔

نظریہٴ پاکستان فورم رحیم یار خان کے صدر حاجی انور علی نے کہا کہ آج ہمیں مجیدنظامی کی بہت یاد آرہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ میں نے آج تک مجید نظامی سے بڑا محب وطن نہیں دیکھا۔ انہوں نے اپنا وقت‘سرمایہ زندگی پاکستان کیلئے وقف کر دی تھی ۔ ہم رحیم یارخان میں سکولوں کے بچوں کو نظریہٴ پاکستان سے روشناس کروارہے ہیں۔

نظریہٴ پاکستان فورم گوجرانوالہ کے صدر ساجد پرویز بھٹی نے کہا کہ ہم نے گوجرانوالہ میں بہت سے پروگرام مثلاً قائد ڈے، علامہ اقبال ڈے، پاکستان ڈے منعقد کئے۔ان پروگرامز میں ہم شہر کے معروف سیاسی‘سماجی و ادبی لوگوں کو مدعو کرتے ہیں ۔ نظریہٴ پاکستان کانفرنس ایک بہترین موقع ہوتا ہے جب ہم ایک دوسرے کی سرگرمیوں سے واقف ہوتے ہیں۔ نظریہٴ پاکستان فورم کھاریاں کے صدر شیخ خالد حسین نے کہا کہ ہم آج اپنے راہبر مجید نظامی کی کمی بڑی شدت سے محسوس کر رہے ہیں، اللہ ان کو جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کا مشن جاری رکھنے کی ہمت دے۔

ملتان سے آئے ہوئے اشرف قریشی نے کہا کہ مجھے مدینہ منورہ میں مجید نظامی کے انتقال کی خبر ملی تو ہم نے وہاں ان کیلئے نماز جنازہ اور دعا کا اہتمام کیا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ملک محمد یٰسین نے کہا کہ جذبہ عہدے کا محتاج نہیں ہوتا۔ نظریہٴ پاکستان اور تحریک پاکستان میرے لہو میں کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے۔ میرے خاندان کے پانچ لوگوں نے اس ملک کیلئے اپنے خون کانذرانہ پیش کیا۔

ہم 88اداروں میں ایک لاکھ40ہزار طلباء کو نظریہٴ پاکستان سے آگاہ کر چکے ہیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ آج کی ساتویں سالانہ نظریہٴ پاکستان کانفرنس دراصل غلام حیدر وائیں شہید اور ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم کے مشن کو آگے بڑھانے کا ایک ذریعہ ہے۔، ہم ان ہستیوں کے مشن کو آخری سانس تک آگے بڑھاتے رہیں گے۔صدر نظریہٴ پاکستان فورم ملتان ڈاکٹر حمید رضا صدیقی نے فورم کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر ماہ مختلف قسم کی سرگرمیاں منعقد کرتے ہیں۔

ہم اب تک تین کانفرنسز کا انعقاد کر چکے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں بھی ہمارے نظریاتی پروگرام تسلسل کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ امریکہ میں بھی یوم قائداعظم منا چکے ہیں۔، ہم قائداعظم اورعلامہ محمد اقبال کے افکار کو پھیلانا فرض عین سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں اخبارات میں500 سے زائد مضامین بھی شائع کروائے گئے ہیں۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے شرکائے کانفرنس پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں واپس جا کر نظریہٴ پاکستان کی ترویج و اشاعت کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کریں، ہم شرکائے کانفرنس کی تجاویز پر بھرپور انداز میں عمل کریں گے۔

محمد رفیق تارڑ کی قیادت میں ہمارا مشن پوری قوم کو نظریہٴ پاکستان کے پلیٹ فارم پر متحد کر کے پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بناناہے۔ نظریہٴ پاکستان کی ترویج و اشاعت کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائے گا اور قوم کی نظریاتی و ملی رہنمائی کے لیے اپنے فرائض نہایت لگن و خلوص کے ساتھ مسلسل ادا کیے جاتے رہیں گے۔اس کانفرنس میںآ ٹھ نشستیں ہوئیں جس میں 2563مندوبین نے شرکت کی۔

شاہد رشید نے کانفرنس میں شرکت کرنیوالے معزز مہمانان خاص کا بطور خاص شکریہ اداکیا ۔انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا بطور خاص شکریہ ادا کیا جن کی خصوصی ہدایات پر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے بھرپور تعاون کیا ۔انہوں نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ و تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اکابرین، کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی،ڈی جی پی آر، سیکرٹری سکولز ،سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن، واپڈا،پنجاب پولیس بینڈ، چیف پبلک ریلیشنز آفیسر ندیم الحسن گیلانی‘پولیس حکام‘میڈیابطورخاص نوائے وقت گروپ کی چیف ایڈیٹر رمیزہ مجید نظامی اور ٹرسٹ میں کام کرنیوالے تمام سٹاف کا شکریہ اداکیا۔

پروفیسر ڈاکٹررفیق احمد نے چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد،مشاہد حسین سید، خواجہ سعد رفیق،کرنل(ر) ڈاکٹر جمشید احمد ترین، ڈاکٹر اجمل نیازی، بیگم ثریا کے ایچ خورشید، طارق خان کاکڑ،اشرف قریشی، ساجد پرویز بھٹی،ملک محمد یٰسین ،حمید رضا صدیقی، ملک لیاقت علی تبسم، میاں عبدالکریم،ملک ارشد اسلم ، عزیز ظفرآزاد،انجینئر محمد طفیل ملک، پروفیسر چوہدری قدرت علی اورشیخ خالد حسین کو کانفرنس میں شرکت کی یادگاری شیلڈز دیں۔آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے دعا کروائی۔

متعلقہ عنوان :