مادری زبان کے عالمی دن کو سندھ کے نامور بزرگ دانشور محمد ابراہیم جویو کے 100 ویں سالگرہ کے جشن سے منسوب ،

سندھ کے مفکرین ، دانشوروں ، علماء ،ادباء اور ماہرین تعلیم کاانہیں سندھ ، سندھی زبان اور سماج کی ترقی کیلئے انتھک کردار ادا کرنے پر خراج تحسین

ہفتہ 21 فروری 2015 23:12

حیدرآباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 21 فروری 2015ء) سندھ کے مفکرین ، دانشوروں ، علماء ،ادباء اور ماہرین تعلیم نے مادری زبان کے عالمی دن کو سندھ کے نامور بزرگ دانشور محمد ابراہیم جویو کے 100 ویں سالگرہ کے جشن سے منسوب کرتے ہوئے انہیں سندھ ، سندھی زبان اور سماج کی ترقی کیلئے انتھک کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے، مقررین کا کہنا ہے کہ جویو صاحب نے سندھی سماج ، ادب ، تحقیق اور تعلیمی شعبوں کو فروغ دلانے کیلئے جدید پسند فکر دی اور ایک ماہر تعلیم کی حیثیت سے مادری زبان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سندھ میں عالمی سطح کے کتابوں کو سندھی میں ترجمہ کر کے عام لوگوں تک دنیا کا ترقی حاصل کرنے والا مقصد پھیلانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا، انہوں نے بچوں کو مادری زبان میں بنیادی تعلیم کی فراہمی کو ہی ملکی ترقی کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مادری زبانوں کی ترقی کیلئے ہم سب کو آگے بڑھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

سندھی لینگویج اتھارٹی کے ڈاکٹر این اے بلوچ ہال میں مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سندھی لینگویج اتھارٹی کی جانب سے محمد ابراہیم جویو کی دو کتب ’ ادب ،بولی ائیں تعلیم ‘ اور تعلیم جو مسیحائی کردار ‘ کی رونمائی بھی کی گئی۔تقریب میں بزرگ دانشور محمد ابراہیم جویو ، ڈاکٹر غلام علی الانا ، سندھی کمپیوٹنگ کے بانی ماجد بھرگڑی ، سندھی لینگویج اتھارٹی کی چیئر پرسن ڈاکٹر فہمیدہ حسین ، جامی چانڈیو ، ذوالفقار ہالیپوٹو ، پروفیسر سلیم میمن ، ڈاکٹر یعقوب مغل ، محمد علی ڈیپلائی ، زیب سندھی ،ڈاکٹر مخمور بخاری ، اسلم بلوچ ، ڈاکٹر تہمینہ مفتی ، نیاز پنہور ، ڈاکٹر شازیہ پتافی ، ڈاکٹر فرح بلوچ ، فیاض برڑو ، انیس کاکا اور دیگر نے بھی شرکت کی۔

صدارتی خطاب میں ڈاکٹر غلام علی الانا نے کہا کہ شعبہ تعلیم کو ترقی دلانے کیلئے ضروری ہے کہ بنیادی تعلیم مادری زبان میں دی جائے کیونکہ بچوں کی پرورش جس ماحول میں ہوتی ہے اس میں کچھ بھی سیکھنے کیلئے زبان کا کردار اولین ہوتا ہے مگر بد قسمتی سے جس طرح ریاست نے پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں خصوصاً سندھی زبان سے نا انصافی کی اس کا سیدھا اثر بچوں کی تعلیم پر ہوا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیکر زبانوں کی ترقی کیلئے وفاق کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، سندھی کمپیوٹنگ کے بانی ماجد بھرگڑی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھی کمپیوٹنگ اور ایپلیکیشنز پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ آج کے دورمیں ایپلیکیشنز کے ذریعے چلتے پھرتے زبان کو علمی مقصد حاصل کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 2001 کے بعد سندھی زبان کمپیوٹنگ کا باقائدہ بنیاد ہو چکا ہے اور اس وقت جبکہ لائبریریاں ، کتاب اور اخباریں آن لائن ہور رہی ہیں وہاں سندھی کمپیوٹنگ کی ترقی کے ذریعے ہی زبان کو زندہ رکھا جا سکتا ہے ۔ نوجوان دانشور جامی چانڈیو نے جویو صاحب کے فکر و تعلیمی کردار کے حوالے سے مضامین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ نے کئی فکر ی کردار پیدا کیے ہیں اور جویو صاحب نے ایک استاد کی حیثیت سے سندھ میں ترقی اور روشن خیالی کا آغاز کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سماج کو تبدیل کرنے والی فکر سے جویو صاحب نے ترقی کا مقصد تعلیم کو ہی سمجھا ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم زبان کے ذریعے ہی دی جا سکتی ہے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے جویو صاحب نے ترجموں کے بہانے نئے موضوعات لے کر آئے اور سندھی زبان کو فکر کے نئے رجحانات ملے ۔ ذوالفقار ہالیپوٹو نے سندھی زبان کے قومی زبان پر محمد ابرہیم جویو کاکردا رکے عنوان پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ زبان کی ایک طرف تدریس اور دوسری طرف سماج سے تعلق رکھتا ہے ۔

جویو صاحب نے ان دونوں جہتوں پر جو کام کیا اسکی وجہ سے نہ صرف سندھی زبان میں نئے پہلو اجاگر ہوئے بلکہ اس سے سندھ کو نئے کردار اور ترقی پسند سوچ کے حامل سپو ت بھی ملے۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت کا نام جن کی وجہ سے اقوام متحدہ میں آیا ان کا تعلق بر صغیر سے ہی ہے ۔ بنگالیوں نے جس طرح اپنی بنیادی حقوق یعنی مادری زبان کو قومی زبان قرار دینے کی بات کی تو دنیا کے عالمی اداروں نے مادری زبانوں کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس دن کو منانے کی اہمیت کو مان لیا ہے ۔

پروفیسر سلیم میمن نے محمد ابراہیم جویو کی تعلیمی خدمات کے عنوان پر اپنے مقالے پیش کرتے ہوئے کہا کہ جویو صاحب کو ترقی کی فکر کی وجہ سے کئی قربانیاں دینی پڑیں مگر انہوں نے کبھی بھی سودیبازی نہیں کی، انہوں نے سندھ میں پہلی مرتبہ مادری زبان میں تعلیم دینے کے حوالے سے نہ صرف جدید رجحانات متعارف کرائے بلکہ سندھی ادبی بورڈ جیسے اداروں کے ذریعے تعلیمی میدان میں تربیت کے حوالے سے کئی کتاب تحریر کیے اور ترتیب بھی دیے، انجمن ترقی پسندمصنفین کے صدر مسلم شمیم نے کہا کہ اردو زبان کو مذہبی رنگ دیکر اردو اور دیگر زبانوں سے ظلم کیا گیا جس سے سب سے زیادہ نقصان 5000سال پرانے تاریخی زبان سندھی کو نا انصافی کی صورت میں دیا گیا ۔

اردو زبان کو قومی زبان کا درجہ دینا غلط تھا کیونکہ وہ رابطے کی زبان تھی ۔ملک کی دیگر زبانیں ہی قومی زبانیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس سندھ نے پاکستان کے حق میں سب سے پہلے قرارداد کو منظور کیا تھا اس سندھ کو زبان کے معاملے پر غداری کے الزامات برداشت کرنے پڑے ۔ بھارت میں صوبہ نہ ہونے کے باوجود سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہے، اس موقع پر فیاض برڑو اور انیس کاکا کی جانب سے سندھی لینگویج اتھارٹی کے انسٹیٹیوٹ آف کمپیوٹنگ کی جانب سے سندھی کمپیوٹنگ اور سندھی تربیت کی ایپلیکیشنز کی رونمائی کی گئی، فیاض برڑو نے کہا کہ سندھی لینگویج اتھارٹی کی جانب سے اب تک 400کتب آن لائن ہو چکی ہیں جو سندھی لینگویج اتھارٹی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ کمپیوٹنگ کے میدان میں پاکستان میں اس وقت سندھی زبان دیگر زبانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ آگے ہے جبکہ وکٹر گرافکس پر بھی پہلی مرتبہ 40فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھی لینگویج اتھارٹی کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان تین اداروں میں سندھی لینگویج اتھارٹی بھی ایک ہے جس کے پاس 4ہزار ٹیرا بائٹ ڈیٹا کی حامل کلاوٴڈ ٹیکنولاجی موجود ہے اور آنے والے وقت میں آن لائین ٹیکنولاجی اورجدید ایپلیکیشنز کے ذریعے سندھی زبان کو نہ صرف با آسانی سیکھا جا سکے گا بلکہ ہزاروں کتب کا مطالعہ بھی کیا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :