وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم پر عمل درآمد اور صوبوں کی خودمختاری و خوشحالی نہیں چاہتی ،پرویزخٹک

حکومت اُلٹا صوبوں کوجائز حقوق دینے اور انکی ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کر رہی ہے، ہمیں حقوق دینے میں مزید تاخیر کی گئی تو صوبائی حکومت کو مجبوراً مرکز کے خلاف عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا،وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک

ہفتہ 21 فروری 2015 21:41

وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم پر عمل درآمد اور صوبوں کی خودمختاری و خوشحالی ..

پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 21 فروری 2015ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے وزیر اعظم اور متعلقہ وفاقی وزراء کی منظوری کے باوجود صوبے کو اپنے حصے کی گیس استعمال کرنے کا حق تاحال نہ ملنے اور معاملے کو پیچیدہ بنانے کی کوشش کرنے پر گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم پر عمل درآمد اور صوبوں کی خودمختاری اور خوشحالی نہیں چاہتی بلکہ اُلٹا اُنہیں جائز حقوق دینے اور انکی ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کر رہی ہے اُنہوں نے واضح کیا کہ ہمیں حقوق دینے میں مزید تاخیر کی گئی تو صوبائی حکومت کو مجبوراً مرکز کے خلاف عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گااس کا اظہار اُنہوں نے سوئی گیس اور وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ حکام سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا جس میں اُنہوں نے صوبے کی ایک سو مکعب فٹ گیس کے صنعتی استعمال ، اہل کرک کو گیس کے قانونی کوکنکشن دینے اور اس مقصدکیلئے درکارفنڈز کی فراہمی پرکوئی پیشرفت نہ ہونے کا انتہائی سخت نوٹس لیا اجلاس میں وفاقی سیکرٹری پٹرولیم اور تیل و گیس ارشد مرزا، جی ایم سوئی گیس ارباب ثاقب اور وفاقی وزارت پٹرولیم کے دیگر اعلیٰ حکام کے علاوہ خیبرپختونخوا کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر حماد اویس آغا، صوبائی سیکرٹری توانائی افضل لطیف اور اعلیٰ افسران کے علاوہ تیل و گیس کی پیداوار والے علاقوں کے ارکان اسمبلی نے بھی شرکت کی وزیراعلیٰ نے اس بات کو زیادہ افسوسناک قرار دیا کہ تمام تر منظوریوں کے باوجود صوبے کی گیس کے صنعتی استعمال کا کیس پہلے کابینہ ڈویژن کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور وہاں اعتراضات لگاکر پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کی فائلوں میں دباکر سرد خانے میں ڈال دیا گیا حالانکہ صوبے کی صنعتی و معاشی زبوں حالی اور بدامنی و دہشت گردی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی غربت اور بیروزگاری جیسی نازک صورتحال کا پوری قوم کو اندازہ ہے اور سب یہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ تمام سنگین مسائل عوامی بے چینی میں مسلسل اضافے کا باعث بن رہے ہیں وزیراعلیٰ نے اس بات پربھی شدید برہمی کا اظہار کیا کہ کرک میں غیر قانونی کنکشن اور تیل چوری کی روک تھام کیلئے صوبائی حکومت کے بھر پور اور مخلصانہ تعاون کا جواب بھی ہمیں نفی میں دیا جارہا ہے اورہماری درخواست پر اہل علاقہ کے باربار مطالبات کے باوجود انہیں قانونی طور پر گیس کنکشن دینے میں حددرجہ تاخیر برتی جارہی ہے اور بہانہ یہ کیا جارہا ہے کہ اس مقصد کیلئے آٹھ ارب روپے درکارہیں جو مہیا نہیں ہو سکے حالانکہ کرک جیسے چھوٹے شہر میں غیر قانونی کنکشن ریگولرائز کرنے کیلئے اتنی خطیر رقم کا مطالبہ مبالغہ لگتا ہے تاہم جتنے بھی فنڈز درکار ہوں یہ مسئلہ ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کا متقاضی ہے مرکز کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہونا چاہئے کہ جب ہم عوام کو اُن کا جائز حق نہیں دینگے تو اُن سے مزید تعاون کی توقع بھی عبث ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت مزید رسک لے سکتی ہے وزارت پٹرولیم کے حکام نے یقین دلایا کہ دونوں اہم معاملات پر دوہفتوں کے اندر واضح پیشرفت حاصل کرکے صوبائی حکومت کو نتائج سے آگاہ کر دیا جائے گا اب مزید تاخیر ہوگی اور نہ ہی صوبائی حکومت کو عدالتی کاروائی کی ضرورت پڑے گی پرویزخٹک نے اس یقین دہانی پر مشروط آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے دو ہفتوں بعد اجلاس دوبارہ بلانے کی ہدایت کی انہوں نے اس بات کو بھی افسوسناک قراردیا کہ صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے فنڈز سے سوئی گیس فراہمی کی سکیموں پر کام کا افتتاح کرانے کے بعد ان سکیموں کو ادھورا چھوڑ کر سرد خانے میں ڈال دیا جاتا ہے جس سے ان وزراء اور صوبائی حکومت کی بلاوجہ سبکی ہوتی ہے اسلئے یہ معاملہ بھی توجہ طلب ہے سیکرٹری پٹرولیم نے اس ضمن میں بھی فوری اور نتیجہ خیز اقدامات کا یقین دلایا۔

متعلقہ عنوان :