سینیٹ کی سیٹ حاصل کرنے کیلئے فاٹا سے ارکان نے بولیاں لگا دیں، فی سیٹ قیمت25کروڑ تک جا پہنچی

جمعہ 20 فروری 2015 23:15

پشاور ( رحمت اللہ شباب ۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20فروری۔2015ء) فاٹا سے تعلق رکھنے والے ایم این ایز کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ سینٹ کی پانچ مارچ کو ہو نے والے انتخابات میں تمام این ایز دوگروپوں میں تقسیم ہو گئے ہیں اور ماضی کی طرح اس بار بھی خرید و فروخت کا سلسلہ عروج پر ہے ۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے ایک پارلیمینٹیرین نے نام نہ بتا نے کی شرط پر بتا یا کہآخری اطلاعات کے مطابق بولی فی سیٹ پچیس کروڑ تک پہنچ گئی ہے جس میں مزید اضافے کا رجحان بھی پا یا جا تا ہے کیونکہ فاٹا کے بعض سابق پارلیمینٹیرینز کسی بھی قیمت پر پارلیمنٹ جا نا چا ہتے ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ دوگروپوں میں تقسیم ہو نے والے ان اراکین پارلیمنٹ میں سے پانچ ایک گروپ میں جبکہ چھ دوسرے گروپ میں ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سیٹ کے بارے میں ذرائع نے بتا یا کہ پانچ کے گروپ کے ساتھ سودا بیس کروڑ میں مکمل ہو چکا ہے تاہم متوقع سینیٹر کو واضح طور پر بتا یا گیا ہے کہ چھ کے گروپ میں سے ایک ووٹ کو خود کسی بھی طرح سے رام کرنا ہو گا ۔ اس سال ریٹائر ہو نے والے فاٹا کے چار سیٹوں سے وفاقی وزیر عباس آفریدی، حاجی خان آفریدی ، ادریس صافی اور صدہ کرم ایجنسی سے عبدالرشید شامل ہیں ۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فاٹا کے کچھ ایم این ایز حکمران جماعت سے کا فی نا راض ہیں جبکہ کچھ آزاد ایم این ایز ایسے بھی ہیں جن کی پانچوں گھی میں اور سر کڑا ہی میں ہیں ۔پالیمینٹ لاجز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجمو عی طور پر 45امیدوار چار سیٹوں کیلئے میدان میں ہیں جن میں سے چار کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے اور سب سے زیادہ ممبران کا تعلق خیبر ایجنسی سے بتا یا گیا ہے تاہم ابھی تک یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان میں کس کے کا غذات نامزدگی منظور اور کس کے مسترد کئے جا ئینگے ۔

ذرائع کا یہاں تک کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں چونکہ سابقہ ادوار کی طرح ایم این ایز کو پیسے کی فراہمی ممکن نہیں اس لئے سینٹ کے انتخابات میں بجا ئے اپنے عزیزوں اور رشہ داروں کو سینٹ کا سیٹ دلوانے کے نقدی کو ترجیح دے رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :