دوہری شہریت کے حامل افراد سرکاری ملازمت کے لئے نااہل قرار‘ سینٹ قائمہ کمیٹی نے قانونی بل منظور کر لیا،

قائمہ کمیٹی نے انسداد جبری زناء بارے ترمیمی بل بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا

جمعرات 19 فروری 2015 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19فروری۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے دوہری شہریت کے ہامل افراد کے سرکاری ملازمت پر پابندی لگانے کا قانون ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ یہ بل سینٹر سیدہ صغریٰ امام نے پیش کیا تھا۔ قائمہ کمیٹی نے انسداد جبری زناء بارے ترمیمی بل بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔

قائمہ کمیتی کا اجلاس سینیٹر کاظم علی خان کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سیدہ صغریٰ امام‘ سید ظفر علی شاہ‘ فرحت اللہ بابر‘ چوہدری جعفر اقبال وغیرہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں قانون میں چار ترمیمی بل پر غور کیا گیا سیدہ صغریٰ امام کی طرف سے اینٹی ریپ بل 2015ء میں ممبران کمیٹی کی سفارشات کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ سید صغریٰ امام نے بل بارے کمیٹی کو بریف اور اس قانون کی افادیت پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

دوہری شہریت بارے بل کی اہمیت و افادیت پر بھی سیدہ صغریٰ امام نے روشنی ڈالی اور کہا کہ عدالت عظمیٰ پہلے ہی دوہری شہریت بارے فیصلہ دے چکی ہے اور پارلیمنٹ اس بارے قانون سازی کرے گی سینٹ سے بل منظور ہونے کے بعد اب دوہری شہریت کے حامل افراد سرکاری ملازمت سے نااہل ہو جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف سے فاٹا کو پاکستان کا حصہ قرار دینے کے لئے ترمیمی بل پیش کیا جس کو متفقہ طور پر کمیٹی نے منظور کر لیا ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق فراہم نہیں کئے گئے۔ اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد عدالت عالیہ اور سپریم کورٹ کا دائرہ اب فاٹا تک پہنچ جائے گا اور عوام کو انصاف کے حصول میں آسانی ہو جائے گی۔ قائمہ کمیٹی نے الیکٹرول لاء ترمیمی آرڈیننس 2013ء فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ترمیمی آرڈیننس 2014ء خواتین کو ہراساں کرنے کا ترمیمی بل کو موخر کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :