گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ آرڈیننس 2009 کے آرٹیکل 20کے تحت صدر مملکت ‘ وزیر اعظم کی سفارش پر کسی بھی ایسے شخص کو گورنر مقرر کر سکتے ہیں جو جی بی اسمبلی یا قومی اسمبلی کا رکن بننے کی اہلیت رکھتا ہو ‘ 35 سال کی عمر سے کم نہ ہو‘قانون کے تحت گورنر بننے کیلئے جی بی کا مقامی شہری ہونا لازمی نہیں‘ سابق گورنر کرم شاہ کے بدستور گورنر ہونے کے بیانات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں‘ سابق گورنر نے اسلام آباد میں اپنے ذاتی گھر کو گورنر ہاؤس ڈکلیئر کر کے 4ہزار ڈالر سے زائد ماہانہ کرایہ وصول کر کے قومی خزانے کو ایک کروڑ کا ٹیکہ لگایا‘ ذاتی گھر کی تزئین و آرائش پر خزانے سے ایک کروڑ سے زائد خرچ کئے‘ غریب خطے کا گورنر چار ہزار ڈالر ماہانہ کرائے کے گھر کی عیاشی نہیں کرسکتا‘ بطور گورنر پارلیمنٹ لاجز میں ہی رہائش پذیر رہوں گا‘ جی بی کے آئندہ عام انتخابات 10مئی سے قبل ہوں گے‘ بطور گورنر دیامر بھاشا ڈیم، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور پی ایس ڈی پی ترقیاتی پروگراموں کی نگرانی کروں گا،

گورنر گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس

جمعرات 19 فروری 2015 23:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19فروری۔2015ء) گورنر گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ آرڈیننس 2009 کے آرٹیکل 20کے تحت صدر مملکت ، وزیر اعظم کی سفارش پر کسی بھی ایسے شخص کو گورنر مقرر کر سکتے ہیں جو جی بی اسمبلی یا قومی اسمبلی کا رکن بننے کی اہلیت رکھتا ہو اور 35 سال کی عمر سے کم نہ ہو، اس قانون کے تحت گورنر بننے کیلئے جی بی کا مقامی شہری ہونا لازمی نہیں، سابق گورنر پیر کرم شاہ کے بدستور گورنر ہونے کے بیانات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، سابق گورنر نے اسلام آباد میں اپنے ذاتی گھر کو گورنر ہاؤس ڈکلیئر کر کے 4ہزار ڈالر سے زائد ماہانہ کرائے کی مد میں یہ قومی خزانے کو ایک کروڑ روپے کا ٹیکہ لگایا، ذاتی گھر کی تزئین و آرائش پر بھی ایک کروڑ سے زائد خرچ کئے، غریب خطے کا گورنر چار ہزار ڈالر ماہانہ کرائے کے گھر کی عیاشی نہیں کرسکتا، بطور گورنر بھی پارلیمنٹ لاجز میں ہی رہائش پذیر رہوں گا، جی بی کے آئندہ عام انتخابات 10مئی سے قبل ہوں گے، بطور گورنر دیامر بھاشا ڈیم، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور پی ایس ڈی پی ترقیاتی پروگراموں کی نگرانی کروں گا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں جی بی ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری گورنر تقرری کے بعد میری اہلیت پر سوال اٹھائے گئے۔ سابق گورنر نے کہا کہ میں اب بھی گورنر ہوں جبکہ خورشید شاہ نے کہا کہ میں جی بی انتخابات میں دھاندلی کرانے کیلئے گورنر لگا ہوں، خورشید شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں کس گورنر نے انتخابات میں دھاندلی کرائی یا کس گورنر کے پاس ایسے اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ دھاندلی کر سکے، جی بی کے قانون کے تحت وہاں انتخبات کرانے کی ذمہ داری وہاں کے الیکشن کمیشن کی ہے اور نگران حکومت نے الیکشن کرانے کیلئے کمیشن کی معاونت کرنی ہے ، گورنر کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، وزیر اعظم نے مجھے وہاں وفاق کے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی اور انہیں بروقت مکمل کرانے کیلئے گورنر لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق گورنر کہتے ہیں کہ انہیں مناسب طریقے سے سبکدوش نہیں کیا گیا، انہیں صدر زرداری نے گورنر لگایا تھا، اصولی طور پر تو انہیں زرداری کی جگہ ممنون حسین کے صدر بننے پر از خود استعفیٰ دینا چاہیے تھا لیکن نواز شریف نے مفاہمت کے جذبے کے تحت انہیں دو سال گورنر برداشت کیا، قانون کے تحت وہ صرف اس وقت تک گورنر رہ سکتے تھے جب تک انہیں صدر پاکستان کی تائید حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ سابق گورنر بتائیں کہ انوہں نے اپنی مدت میں کیا کام کیا، جی بی کے سات اضلاع ہیں، انہوں نے صرف تین اضلاع کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق گورنر نے بیان دیا کہ ان سے سرکاری گھر خالی کرایا جا رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ جب میں نے گورنر ہاؤس کے سیکرٹری کو دفتر میں بریفنگ دینے کیلئے کہا تو پتہ چلا کہ سابق گورنر نے اپنے ہی گھر کو گورنر ہاؤس ڈکلیئر کر رکھا تھا اور وہ اس کا ماہانہ چار ہزار ایک سو ڈالر سے زائد کرایہ وصول کرتے رہے، اسگھر کی تزئین و آرائش کیلئے بھی سرکاری خزانے سے ایک کروڑ سے زائد فنڈز خرچ کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جی بی کے موجودہ نگران وزیر اعلیٰ، پی پی پی کے وزیر اعلیٰ مہدی شاہ کی نامزدگی پر تعینات ہوئے جبکہ موجودہ الیکشن کمشنر کی تقرری سابق گورنر نے کی تھی پھر دھاندلی کے واویلے کی سمجھ نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ جی بی میں دس ہزار ٹن گندم بھجوائی جا رہی ہے، گندم کی قلت نہیں ہونے دیں گے، لوڈشیڈنگ میں کمی کریں گے، مقامی نوکریاں فروخت نہیں ہوں گی، میرٹ پر نوکریاں دی جائیں گی، اگر نوکری بیچنے کی شکایت سامنے آئی تو متعلقہ افسران کے خلاف کارروئی کروں گا۔