پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کا ہاتھ ہے ‘ دہلی ہیڈکوارٹر میں پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کی جاتی ہے ‘ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایڈہاک پر چل رہی ہے‘ امریکہ کو اپناحمایتی سمجھنے والوں کو اس کی انڈیا پر ناکام خارجہ پالیسی کا سامنا کر نا پڑا‘ داعش اور تحریک طالبان میں کوئی فرق نہیں ‘ دنیا میں کسی بھی جگہ مسلمانوں کے قاتل قطعی طور پر مسلمان کہلوانے کے لائق نہیں ہیں،

جماعت الدعوة پاکستان کے مرکزی انچارج شعبہ تعلقات عامہ وسیاسی امور حافظ عبدالرحمٰن مکی کی ”آئی این پی“ سے گفتگو

جمعرات 19 فروری 2015 23:17

گوجرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19فروری۔2015ء) جماعت الدعوة پاکستان کے مرکزی انچارج شعبہ تعلقات عامہ وسیاسی امور حافظ عبدالرحمٰن مکی نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کا ہاتھ ہے ‘ دہلی ہیڈکوارٹر میں پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کی جاتی ہے ‘ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایڈہاک پر چل رہی ہے‘ امریکہ کو اپناحمایتی سمجھنے والوں کو اس کی انڈیا پر ناکام خارجہ پالیسی کا سامنا کر نا پڑا‘ داعش اور تحریک طالبان میں کوئی فرق نہیں ‘ دنیا میں کسی بھی جگہ مسلمانوں کے قاتل قطعی طور پر مسلمان کہلوانے کے لائق نہیں ہیں ۔

دورہ گوجرہ کے دوران ”آئی این پی“کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ بھارت کے کشمیر میں غاصبانہ تسلط کے خلاف ہماری جدوجہد جاری ساری ہے اور اب وہ دن دور نہیں ہے جب کشمیر کی عوام آزاد فضاؤں میں سانس لے گی ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے داخلی امور میں دہشت گردی پھیلانے میں بھارتی ایجنسیاں ملوث ہیں جنہوں نے افغانستان میں امریکہ کی گٹھ جوڑ سے پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ پیدا کرنے کے لئے دہشت گردی پھیلا رکھی ہے جس کو دہلی ہیڈ کوارٹر سے کنٹرول کیا جارہا ہے ۔

ہمارے خلاف اقوام متحدہ کے کان بھرنے والے انڈیا پر یہ واضع کر دینا چاہتے ہیں کہ جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید کا اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون سے خط و کتابت ہوتی رہتی ہیں جس میں بان کی مون ان کو ”مائی ڈئیر حافظ سعید“کے الفاظ میں پکارتے ہیں ۔ ہم پر امریکہ انڈیا یکطرفہ کارروائی سے پابندیاں لگوا رہا ہے ۔ ہماری کوئی دہشت گرد جماعت نہیں ہے ہم اپنے اوپر لگائے گئے تما م الزامات کے کیس عدالتوں میں پیش ہوکر لڑرہے ہیں ۔

ہماری حکومت اور ایجنسیاں ایک پیج پر نہیں ہیں۔ لاہور سانحہ پولیس لائن اور سانحہ پشارو کے واقعات سے منہ نہیں موڑا جاسکتا ۔ وزیر خارجہ کا قلمدان بھی وزیر اعظم موصوف نے اپنے پا س رکھاہواہے ۔مشیرخارجہ کی وجہ سے پاکستان کے خارجہ امور متاثر ہورہے ہیں ۔ حکومت کی بجائے ہماری افواج کے سپہ سالار افغانستان کے دورے کر رہے ہیں جنہوں نے پاکستان کے تشخص کو امریکہ انڈیااقوام متحدہ کے سامنے واضع کردیا ہے کہ پاکستان کی سالمیت پر حملے کر نے والوں کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ نمازیں پڑھ کر مسلمان بچوں کو شہید کر نے والے قطعی طور پر مسلمان کہلوانے کے قابل نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کروانے کی بجائے اس کے اغراض ومقاصد سے ہٹ کر کاروائیاں کی جارہی ہیں مسلمانوں کی کتابوں چھاپہ خانوں پر پابندی لگائی جارہی ہیں مگر قادیانیوں اور مسیحی کتابوں جن میں توہین رسالت پائی جارہی ہے ان کو کھل عام فروخت کر نے کی اجازت دے رکھی ہے ۔ قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کو پھانسیاں دی جانے لگیں تو سول سوسائٹی اور بیرونی آقاؤں کو خوش کر نے کے لئے قانون میں ترمیم کی تیاریاں شروع کر نے کی تحریک چلادی گئی ہے ۔