ملی یکجہتی کونسل نے اپریل میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء پر قومی کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا

ملک میں فرقہ واریت نہیں دہشت گردی ہے، تمام سانحات کی مذمت کرتے ہیں،آصف لقمان، امریکی اتحاد تمام برائیوں کی جڑ، حکومت غیروں کے اتحاد سے نکلنے کا اعلان کرے ، نائب صدر یکجہتی کونسل کی دیگر علماء کرام کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 19 فروری 2015 22:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19فروری۔2015ء)ملی یکجہتی کونسل نے اپریل میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء پر قومی کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا، نائب صدر آصف لقمان قاضی نے کہاہے کہ ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں دہشت گردی ہے، حکومت دہشت گردوں کے نیٹ ورک پکڑے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے، حالیہ تمام دہشت گردی کے سانحات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، امریکی اتحاد تمام برائیوں کی جڑ، حکومت غیروں کے اتحاد سے نکلنے کا اعلان کرے۔

علماء کرام کا مطالبہ۔ جمعرات کے روز ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایاگیا۔ اجلاس کی صدارت نائب صدر آصف لقمان قاضی نے کی جبکہ مرکزی قائدین ثاقب اکبر ، پیر عبد الشکور نقشبندی، مولانا عبد الجلیل نقشبندی، قاضی ظفر الحق، علامہ عارف حسین واحدی ، علامہ سید شفقت شیرازی ، زبیر فاروق، علامہ حیدر علوی،ڈاکٹر عابد رؤف اورکزئی ،سید ذاولفقار علی شاہ ، ڈاکٹر امتیاز، ابو شریف، عامر صدیق اور دیگر رکن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی کہ ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس شکار پور ، حیات آباد پشاور اور راولپنڈی مساجد و امام بارگاہوں پر ہونے والے حملوں نیز ملک کے مختلف علاقوں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نیز جید علماء کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان جو ملک کی تمام مذہبی جماعتوں اور اداروں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے ابتداء سے کہتا آیا ہے کہ ملک میں کوئی فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے ۔

یہ ادارہ ملک میں مذہبی و مسلکی ہم آہنگی کا نشان ہے اور ملک میں ہونے والے پے در پے دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر آصف لقمان قاضی نے کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس میں ملک کے کسی مسلک کا کوئی کردار نہیں بلکہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں شامل تمام جماعتیں ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہیں اورحکومت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ ان واقعات کے مجرموں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے۔

آج کے اجلاس کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ہم حکومت اور عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام مسلک ان دہشتگردانہ واقعات کے خلاف ہیں اور ان کو کسی طرح بھی اسلام سے ہم آہنگ نہیں سمجھتے ۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو نہ صرف پکڑے بلکہ ان کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔ ہم حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک پر بھرپور کاروائی کریں اور انھیں بلا امتیاز سزائیں دلوائیں ۔

ہم نے اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کی تحفظات کے باوجود حمایت کی تاکہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو ، وہ افراد جو شدت پسندی کے مقدمات میں ملوث ہیں کو سزا دے تاکہ عوام کو سکھ کا سانس ملے۔ اس حوالے سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپریل کے پہلے ہفتے ہیں تمام مکاتب فکر کے جید علماء پر مشتمل ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کریں گے ۔اس کانفرنس میں تکفیر کے خاتمے نیز مسالک کے مابین مکالمے کی بنیاد رکھی جائے گی ۔

ہم سب مسلمان ہیں اورقرآن و حدیث کی روشنی میں ہم سب آپس میں بھائی ہیں۔ بعد ازاں ایک سوال کے جواب میں نائب صدر ملی یکجہتی کونسل آصف لقمان قاضی نے کہا ہے کہ تمام برائیوں کی جڑ امریکہ سے دوستی ہے آج ہم امریکی اتحاد سے علیحدہ ہو جائیں تو ملک میں امن قائم ہوجائے گا ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ جلد از جلد امریکی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کریں