سائبر حملوں سے بچاوٴ کیلئے ٹھوس حکمت عملی ناگزیر، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور تعلیمی اداروں کا باہمی تعاون وقت کی ضرورت ہے، مشاہد حسین سید،

پاک بھارت ایک دوسرے کی ویب سائٹس پر حملوں سے گریز کریں، ڈاکٹر طغرل یامین کی تصنیف کردہ کتاب کی تقریبِ رونمائی سے کلیدی خطاب

جمعرات 19 فروری 2015 22:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19فروری۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے سائبر خطرات کو ملکی سلامتی کو لاحق سنگین خطرہ گردانتے ہوئے سائبر سیکورٹی حکمتِ عملی کے تعین پرزور دیا ہے۔انہوں نے جمعرات کو نسٹ یونیورسٹی کے زیراہتمام سائبر سیکیورٹی کے موضوع پر لکھی ڈاکٹر طغرل یامین کی تصنیف کردہ کتاب کی تقریبِ رونمائی سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایڈوارڈ سنوڈن کے انکشافات سے معلوم ہوتا ہے کہ چین ایران اور پاکستان امریکی سلامتی کے قومی ادارے کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری جاسوسی کے سب سے زیادہ شکار ہیں۔

سینیٹر مشاہد نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پاکستان کو انٹرنیٹ کی دنیا میں خطرات سے محفوظ رکھنے کیلئے موثر قانون سازی، کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم ، جوائنٹ انٹر سروسز سائبر ڈیفنس کمانڈکا قیام ناگزیر ہے جبکہ پاک بھارت تعلقات کے تناظر میں جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کو علاقائی تنظیم سارک کے فریم ورک کے تحت ایک دوسرے کی ویب سائٹس پر ہیکنک حملے ترک کرنے چاہیے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شرکاء کو آگاہ کیاگیا کہ سینیٹر مشاہد حسین کی زیرقیادت سینیٹ ڈیفنس کمیٹی نے 2012ءء ہی میں سائبر حملوں کو غیرروائتی خطرہ قرار دیا تھا اور اس سلسلے میں مختلف اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں جن میں سائبر سیکیورٹی ٹاسک فورس کا قیام، قانون سازی میں پیش رفت اور ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ سائبر سیکیورٹی آگاہی کتابچے کی اشاعت شامل ہیں۔

انہوں نے نسٹ یونیورسٹی کی تعلیمی میدان میں خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے ملک بھر میں آگاہی کے فروغ اور ٹھوس حکمتِ عملی کے تعین کیلئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تعاون سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ناگزیر ہے، ریکٹر نسٹ یونیورسٹی ڈاکٹر محمد اصغر نے بھی اپنی تقریر میں سینیٹ ڈیفنس کمیٹی کے مختلف اقدامات کو قابلِ تحسین قرار دیا۔

متعلقہ عنوان :