سینٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل آ ج بھی جاری رہے گا،

سکروٹنی کے وقت امیدواروں تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کی موجودگی ضروری قرار ، (ن) لیگ کے امیدوار ظفر اقبال جھگڑا ، راحیلہ مگسی ، چوہدری اشرف گجر اور ایم کیو ایم کے ذوالفقار ایڈووکیٹ کو آج دوبارہ طلب کرلیا ، پیپلز پارٹی کے عمران اشرف اور نرگس فیض ملک کے کاغذات نامزدگی منظور

جمعرات 19 فروری 2015 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19فروری۔2015ء) سینٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل آ ج جمعہ کو بھی جاری رہے گا‘ اسلام آباد اور فاٹا سے سینٹ کے امیدواروں کی سکروٹنی الیکشن کمیشن کے ہیڈکوارٹر میں ہوگی‘ قائم مقام سیکرٹری الیکشن کمیشن اسلام آباد کے امیدواروں کی سکروٹنی کریں گے جبکہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی ڈائریکٹر جنرل ایڈمن عثمان علی کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ عمران اشرف اور نرگس فیض ملک کے کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور ، ایم کیو ایم کے ذوالفقار ایڈووکیٹ ،،بسمہ آصف ، شمائلہ کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض لگا کر واپس کردیا ۔ ملک نور اکبر ، عباس آفریدی ، اورنگزیب خان ، محمد دین ، ثناء اللہ خان ، باز گل، محمد طیب ، ملک نادر خان ، عصمت خان وزیر ، عین الدین شاکر ، تاج محمد آفریدی کے کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کرلئے گئے ۔

(جاری ہے)

واضح ر ہے کہ آج جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ظفر اقبال جھگڑا راحیلہ مگسی ، چوہدری اشرف گجر اور ایم کیو ایم کے ذوالفقار ایڈووکیٹ کو الیکشن کمیشن میں سکروٹنی کیلئے طلب کرلیا ہے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اعتراض کنندگان امیدوار اعتراض ختم کرکے آج دوبارہ الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کرواسکتے ہیں سکروٹنی کے وقت امیدواروں کی موجودگی ضروری ہے اور امیدواروں کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کا حاضر ہونا بھی ضروری ہے بصورت دیگر امیدواروں کے کاغذات مسترد کردئیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد سے 9 جبکہ فاٹا سے 43 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن میں ہوگی۔ سینٹ کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کے عمل میں الیکشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ دس ہزار روپے سے زائد یوٹیلٹی بلز کے نادہندہ ہونے کی صورت میں امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوں گے۔ بیس لاکھ سے زائد قرض دہندہ بھی نااہل ہوگا جبکہ سزا یافتہ امیدواروں کے کاغذات بھی مسترد ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔۔

متعلقہ عنوان :