کرپشن کے ذریعے لوٹی دولت واپس لانا اہم مقصد ہے،کرنل (ر) سراج نعیم،

حکومت نیب کو ہدایت نہیں دے سکتی ،ایک سال میں سندھ سے لوٹے 104 بلین روپے اکھٹے کیے ،تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دیں گے ،ڈی جی نیب

جمعرات 19 فروری 2015 22:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19فروری۔2015ء) قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کرنل(ر) سراج نعیم نے کہا ہے کہ کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی دولت کوواپس لانا اہم مقصد ہے ،نیب خود مختار ادارہ ہے اور حکومت نیب کو ہدایت نہیں دے سکتی ،ایک سال کے دوران نیب نے سندھ سے لوٹے گئے 104 بلین روپے اکھٹے کیے ہیں،کراچی کے تاجروں کے مسائل حل کرنے کے لیے نیب ایک کمیٹی تشکیل دے گی جوکہ ایف بی آر ،نیب اورکراچی چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں پرمشتمل ہوگئی تاکہ تاجروں کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔

وہ جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر صنعتکاروں سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔ڈائریکٹر جنرل نیب کرنل(ر) سراج نعیم نے کہا کہ ٹیکس کانظام ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے ہوتا ہے،حکومت ایسا میکینزم تیار کرے جس سے وہ ٹیکس دہندگان کویہ یقین دلا سکے کہ ان سے وصول کیاجانے والا ٹیکس ان کی سہولت کے لئے ہی خرچ ہو گااس طرح ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کے لیے کراچی چیمبرز سے ہرقسم کاتعاون کرنے کے لیے تیار ہے ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس کے معاملے میں کوئی بھی تاجروں کی توہین نہ کرے اوران سے ٹیکس کی وصولی کے لیے گرفتاری یابدنام کرنے جیسے اقدام سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے حوالے سے کافی لوگوں کوتحفظات ہے کہ ایف بی آر چند مخصوص اداروں کونوازتی ہے لیکن نیب اس حوالے سے بھی اپنا کردار اداکرے گا۔

قبل ازیں اجلاس میں ڈی جی نیب کو انکم ٹیکس ،سیلزٹیکس میں بے قاعدگی، کسٹم اورایف بی آر کی جانب سے تاجروں کوہراساں کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا تاجروں کاکہنا تھا کہ کراچی کی تاجربرادری کا ملک کے مجموعی ریونیو میں 70 فیصد حصہ ہے تاہم تاجربرادری سے ہونے والی زیادتیوں کاازالہ نہیں کیاجاتا،سرکاری اہلکاروں کی جانب سے تاجروں پرمختلف حیلے بہانوں سے جرمانے عائد کیے جارہے ہیں ،ملک میں احتساب کے فقدان کی وجہ سے پاکستانی صنعت کاروں میں بیرون ملک سرمایہ کاری کارجحان بڑھ رہا ہے ، حکومت ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس کی وصولی کے لیے کوئی کردار ادانہیں کررہی ہے،بھارت کی30 فیصدآبادی ٹیکس ادانہیں کرتی ہے لیکن پاکستان میں ٹیکس ادائیگی کا شرح تناسب انتہائی کم ہے ۔

متعلقہ عنوان :