تحریک پاکستان میں علماء و مشائخ نے بھرپور حصہ لیا،میاں ولید احمد جوادشرقپوری،

آج بھی ملت اسلامیہ کو ایسے علماء و مشائخ کی ضرورت ہے جو اس کی نئے سرے سے تعمیر کریں ، سجادہ نشین آستانہٴ عالیہ شرقپور شریف

جمعرات 19 فروری 2015 22:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19فروری۔2015ء) تحریک پاکستان میں علماء و مشائخ نے بھرپور حصہ لیا۔آج بھی ملت اسلامیہ کو ایسے علماء و مشائخ کی ضرورت ہے جو اس کی نئے سرے سے تعمیر کریں اور اس کی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ان خیالات کااظہارسجادہ نشین آستانہٴ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادشرقپوری نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں ساتویں سالانہ سہ روزہ نظریہٴ پاکستان کانفرنس کے پہلے روز چوتھی نشست بعنوان” تعمیر ملت کیلئے علماء و مشائخ کی ذمہ داریاں“کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔

اس موقع پر ناظم اعلیٰ جامعہ نصیر العلوم علامہ نصیر احمد قادری، صدر نظریہٴ پاکستان فورم ملتان ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزاد جموں و کشمیرمولانا محمد شفیع جوش ،الحاج امداد حسین، سید جمیل احمد رضوی ،علماء مشائخ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

اس نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورقومی ترانہ سے ہوا۔

تلاوت کی سعادت قاری ریاض احمد مجددی نے حاصل کی جبکہ غلام علی نقشبندی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہٴ عقیدت پیش کیا۔نشست کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیے۔صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادشرقپوری نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسانی کی ہدایت اور اصلاح کیلئے اس کائنات میں انبیائے کرام  کو مبعوث فرمایا ،ان کے بعد رشد و ہدایت کا یہ سلسلہ ملت اسلامیہ کے علماء و مشائخ اور صالحین کے سپرد ہوا۔

علماء و مشائخ نے تعمیر ملت کے سلسلہ میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ چھوڑا۔حضرت مجدد الف ثانی نے دوراکبری میں تجدید دین و ملت کا کارنامہ سرانجام دیا۔اسی سلسلہ میں آگے چل کر حضورشیر ربانی نے اپنے کردار ومعاملات سے تعمیر ملت کا فریضہ انجام دیا ۔آپ اور آپ جیسے دیگر اولیائے کرام کے فیضان نظر کی بدولت تحریک پاکستان کا آغاز ہوا اور بالآخر ایک آزاد ملک حاصل ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے وطن عزیز کو دہشت گردی کا سامنا ہے ،ملک میں امن و امان قائم کرنے کیلئے حکومت علماء و مشائخ سے بھی مشاورت کرے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اولیائے کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملکِ پاکستان کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ تحریک پاکستان میں علماء ومشائخ کا کردار ناقابل فراموش اور ایک حقیقت ہے۔

قائداعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ برصغیر کا سب سے بڑا مولوی(مولانا اشرف علی تھانوی) اور سب سے بڑا پیر(پیر سید جماعت علی شاہ)میرے ساتھ ہیں۔ کشمیر میں 1932ء میں تحریک تعظیم قرآن اُٹھی اور یہ تحریک بعد میں تحریک الحاق پاکستان میں تبدیل ہو گئی۔ چودھری غلام عباس خود بھی امیر ملت کے مرید تھے ۔ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے قائداعظم کا بھر پور ساتھ دیا۔

پاکستان مدینہ کا فیضان ہے۔مدینہ منورہ کے بعد یہ دوسری ریاست ہے جس کی بنیاد اسلامی نظریہ پر ہے۔ پاکستان ہمیشہ قائم رہے گا۔ کشمیر آزاد ہوگا اور پاکستان کا حصہ بنے گا۔ آئیے نظریہٴ پاکستان کو عبادت سمجھ کر اس کو لے کر چلیں اور محنت کریں،اسی سے پاکستان مضبوط اور مکمل ہوگا۔ پروفیسر حمید رضا صدیقی نے کہا کہ آج جو ملک بھر میں نظریہٴ پاکستان کی بات ہو رہی ہے اسی کی ضرورت ہے۔

نظریہٴ پاکستان کے ساتھ ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔قائداعظم بظاہر مغربی لباس پہنتے اور انگریزی بولتے تھے لیکن وہ ایک بہترین مسلمان تھے اور علامہ محمداقبال کے خوابوں کی تعبیرمیں انہوں نے جدوجہد کر کے پاکستان حاصل کر لیا۔ پاکستان بننے کی تاریخ جو طے ہوئی وہ 27رمضان لیلة القدر ہوئی،جو یہ اشارہ کر رہی تھی کہ یہ ریاست عطیہ خداوندی اور فیضان نبوت ہے۔

مدینہ طیبہ کا جو مطلب ہے وہ ہی مطلب پاکستان کا ہے یعنی پاک شہر‘پاک سرزمین۔انہوں نے کہا کہ تحریک پاکستان میں علماء و مشائخ کے سب طبقات نے قائداعظم کا ساتھ دیا۔ یہ سب چیزیں قائداعظم کی روحانی شخصیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ قرارداد پاکستان کی تائید میں تقاریر کرنیوالوں میں علماء ومشائخ جیسے مولانا حامد علی بد ایونی وغیرہ شامل تھے۔

آج قوم اُمید رکھتی ہے کہ علماء مشائخ قوم کی اسی طرح رہنمائی کریں گے جس طرح تحریک پاکستان میں کی تھی۔ علامہ نصیر احمد قادری نے کہا کہ علماء کا تحریک پاکستان میں اور قیام پاکستان سے پہلے کا کردارناقابل فراموش ہے۔ قائداعظم کی قیادت میں تمام علماء خصوصاً اہلسنّت متحد تھے۔ اس جماعت کے اکابر پیر سیدجماعت علی شاہ کے تحریک پاکستان میں کردار کے حوالے سے کوئی دورائے نہیں ہے۔

ہم خلوص دل سے سمجھتے ہیں کہ قائداعظم سے بڑھ کر کوئی ولی نہیں تھا۔جن افراد نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں حصہ نہیں لیا تھا آج پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے بھی ان سے خیر کی توقع نہیں ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ خطبے یا وعظ پر پابندی نہ لگائی جائے بلکہ دشمنان پاکستان پر پابندی لگادی جانی چاہیے۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا کہ تحریک پاکستان ایک روحانی تحریک تھی جس میں علماء و مشائخ نے نمایاں حصہ لیا۔پروگرام کے آخر میں صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادشرقپوری نے دعا کروائی۔

متعلقہ عنوان :