حکومت سندھ نے فراہمی ونکاسی آب کے محصولات بذریعہ بجلی بل وصول کرنے کیلے غور شروع کردیا،

ساڑھے17 ارب روپے کا نادہندہ ادارہ رقم کی وصولی کے بعد کے الیکٹرک بقایا جات ادا کرسکے گا،وزیراعلیٰ سندھ کو سمری بھیجی جائے گی

بدھ 18 فروری 2015 23:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18فروری۔2015ء) حکومت سندھ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی مالی مشکلات ختم کرنے کے لئے فراہمی ونکا سی آب کے محصولات بذریعہ بجلی بل وصول کرنے کے لئے سوچ بچار شروع کردی ،اس بارے میں باقاعدہ سمری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے منظور کرائی جائے گی۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت کے ذمہ دار ذرائع نے آئی این پی کو بتایا ہے کہ کے ڈبلیو اینڈ ایس بی پر کے الیکٹر کے بقایا جات کی مد میں ساڑھے 17 ارب روپے ہیں،جو نئی حکمت عملی کے تحت نہ صرف ادا کئے جائیں گے بلکہ واٹر بورڈ قطیر رقم بھی ہر ماہ حاصل ہوسکے گی،ذرائع کے مطابق اس وقت شہر میں کے الیکڑک کے22 لاکھ صارفین ہیں جو باقاعدہ میٹر کے زریعے بجلی استعمال کرتے ہیں یہ صارفین با آسانی معمولی واٹر اینڈسیوریج کے محصولات ادا کر کے ادارے کامالی بوجھ ختم کرسکتے ہیں،زرائع کے مطابق محصولات 3 کیٹگری میں وصول کی جائیں گی،جن میں انڈسٹریل کمرشل اور گھریلو ریٹ بھی شامل ہوں گے اور واٹر بورڈ کا صارف باآسانی یہ بل ادا کرسکے گا،زرائع کے مطابق چھوٹے گھر رکھنے والے صارف سے معمولی رقم وصول کی جائے گی جبکہ گھر کا رقبہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ وصول کی جانے والی رقم میں بھی اضافہ ہوگا،زرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بعض علاقوں میں سب سے کم یعنی صرف5 فیصد صارفیق محصولات ادا کرتے ہیں،جبکہ زیادہ سے زیادہ بلوں کی ادائیگی 60 فیصد ہے اور کسی بھی علاقے میں پورے100 فیصد یا 60 فیصد سے زیادہ وصولی نہیں ہوتی ہے،زرائع نے دعویٰ کیا کہ جو محصولات وصول کی جائیں گی اس میں سے10 فیصد ہر ماہ کے الیکٹرک کو بھی دی جائیں گی،تاکہ واجب الادا اربوں روپے کے بقایاجات ختم کئیے جاسکیں،زرائع کے مطابق اس نظام کے متعارف کرانے سے ادارے میں رشوت اور کرپشن میں بھی کمی آسکے گی،جبکہ حاصل عملے کو دوسرے شعبوں میں کھپایا جائے گا،سمری وزیراعلیٰ کو روانہ کرنے سے قبل کے الیکٹرک واٹر بورڈ اور سندھ حکومت کے حکام درمیان باقاعدہ بکنگ بھی ہوگی،جس میں معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی،زرائع کے مطابق حکومت کو اس بات ا پوری طرح اندازہ ہے کہ عوام ٹی وی لائسنس کی فیس بزریعہ بجلی بل باآسانی ادا کررہے ہیں،اسی طرح وہ فراہمی و نکاسی آب کے بل بھی ادا کر دیں گے اور ان پر مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :