کیا حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر گنہگاروں کو بچانا چاہتی ہے‘ لاہور ہائیکورٹ،

آٹھ ماہ سے حکومت کو نوٹس جاری کئے گئے ،جواب داخل نہیں کرا یا گیا‘فل بنچ کا جواب داخل کرانے کیلئے مہلت کی استدعا پر سخت برہمی کا اظہار

بدھ 18 فروری 2015 22:22

کیا حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر گنہگاروں کو ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18فروری۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے جواب داخل کرانے کیلئے مہلت کی استدعا پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آٹھ ماہ سے حکومت کو نوٹس جاری کیے گئے مگر جواب داخل نہیں ہوا،حکومت نے عدالتوں کو مذاق سمجھ رکھا ہے، رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر کیا حکومت گنہگاروں کو بچانا چاہتی ہے ۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلاء کی طرف سے موقف اپنایا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کرانے کے بعد حکومت اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لا رہی اور حکومت یہ موقف اپنا رہی ہے مذکورہ رپورٹ کے منظر عام پر لانے سے امن وامان کی صورتحال خراب ہو گی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران صوبائی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آٹھ ماہ سے نوٹس جاری کیے گئے مگر جواب داخل نہیں ہوا،حکومت نے عدالتوں کو مذاق سمجھ رکھا ہے۔ کیا حکومت رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر گنہگاروں کو بچانا چاہتی ہے۔ عدالت نے حکومت کو جواب داخل کرانے کے لیے حتمی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 3مارچ تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :