اتحادتنظیمات مدارس کااعلیٰ سطح کا وفدکل اسلام آبادمیں وزیرداخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کریگا،

ملاقات میں مدارس دینیہ میں غیرملکی طلبہ کے داخلوں پرپابندی اور،مدارس کیخلاف حکومتی پروپیگنڈوں کے مسائل کواجاگرکیاجائیگا،مفتی محمد نعیم

پیر 16 فروری 2015 23:24

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروری 2015ء) اتحادتنظیمات مدارس کااعلیٰ سطح کا وفدکل (بدھ) کواسلام آبادمیں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے ملاقات کریگاجس میں مدارس دینیہ میں غیرملکی طلبہ کے داخلوں پرپابندی کے نارواحکومتی فیصلے اورقومی ایکشن پلان کے بعدوزیرداخلہ کے اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے منتظمین کیساتھ ملاقاتوں میں یقین دہانیوں کے باوجودمدارس دینیہ کیخلاف ہونے والے حکومتی پروپیگنڈوں کے مسائل کواجاگرکیاجائیگا۔

درایں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ قومی ایکشن پلان میں طے پایا تھاکہ مدارس اصلاحات کیلئے مدارس کی قیادت کو اعتماد میں لیکر فیصلے کئے جائیں گے لیکن حیرت ہے کہ حکومت نے غیرملکی طلبہ کے داخلوں پرپابندی کے مذموم فیصلے سے ملک بھرکے مدارس میں زیرتعلیم غیرملکی طلبہ تعلیمی کئیرئیرداوپرلگ گیا ہے ،ہم حکومت کے اس فیصلے پرشدید افسوس کے اظہار کیساتھ اس کی شدیدمذمت بھی کرتے ہیں،حکومت کومدارس کے ساتھ دہرامعیارختم کرناہوگا ،کتنی عجیب بات ہے کہ ایک بیرون ملک سے اگرکوئی طالبعلم مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے ویزہ اپلائی کرتاہے تواسے منع کیاجاتاہے لیکن وہی طالبعلم اگرکالج یایونیورسٹی کیلئے اپلائی کرے توویزہ دیدیاجاتاہے ،حکومت کایہ اقدام نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزیدکہاکہ دہشت گردی پوری قوم کا مسئلہ ہے جس کے خاتمہ کیلئے مدارس نے ہمیشہ نہ صرف حکومت وقت کی پالیسیوں کاساتھ دیابلکہ اہل مدارس پاک فوج اور قوم کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں،ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردی کاخاتمہ مدارس پر پابندیوں سے نہیں بلکہ بلاامتیاز کاروائی کرنے سے ہوگا، یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ قومی ایکشن پلان میں دہشت گردی کے حقیقی اسباب اور عوامل کا ذکر کرنے کی بجائے بعض مدارس دینیہ کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے قدغن لگائی جارہی ہے ، مدارس کی شناخت اور تشخص پر حملہ ہے ۔

مفتی محمدنعیم نے کہاکہ یہ وقت انتشار کا نہیں باہمی اتحاد امت کا ہے حکومت پاکستان تاریخ کے اس نازک دوراہے پر ہوش کے ناخن لے اور ملکی آئین وقانون کے تحت عظیم ملی خدمات انجام دینے والے مدارس اور ان کے داخلی معاملات کو بلاوجہ ہدف تنقید بنانے سے گریز کرے۔