بلوچستان میں انسانی حقوق کی پا مالیاں66سالوں سے جاری ہیں ، جس میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہاہے،بلوچ نیشنل موومنٹ

پیر 16 فروری 2015 23:17

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروری 2015ء) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پا مالیاں66سالوں سے جاری ہیں ، جس میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہاہے بلوچ آزادی پسند تنظیمیں انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کوان مسائل کے بارے میں آگاہی دیتی آ رہی ہیں مگراس جانب کسی عملی پیشرفت کا مظاہر ہ دیکھنے میں نہیں آیا اپنے جاری کردہ بیان میں ترجمان نے کہاکہ اقوام ِ متحدہ کی ورکنگ گروپ کا ایک دورہ اور اُس کے بعد کسی قسم کا رپورٹ و تجزیہ شائع نہ کرنا تعجب اور افسوسناک عمل ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اغواء اور مارو اور پھینکو جیسی انسان دشمن پالیسیوں کے بعد بلوچوں کو اپنی سر زمین سے زبردستی بے دخل ، ہجرت اور علاقہ چھوڑنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کوہلو اور ڈیرہ بگٹی سے بلوچوں کی نقل مکانی کے بعد اس پالیسی کو وسیع کرتے ہوئے بلوچستان کے دیگر علاقوں میں مکینوں کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں علاقہ بدر کیا جا رہا ہے کیچ میں شہرک، شاپک و کئی دوسرے علاقوں ، زلزہ زدہ علاقوں مشکے ، آواران ، کولواہ، گیشکوراور ڈنڈار میں کاروائیاں کرکے ان علاقوں کی کئی آبادی کو پہلے علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیاتھا، اب حال ہی میں مشکے اور گیشکور کے مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کی دھمکیاں علاقہ مکینوں کو مزید ذہنی کوفت میں مبتلا کر چکی ہے ۔

جس کا نوٹس لینا اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی اوّلین ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست اوراسکی فورسز کی ان پالیسیوں کا نوٹس لیں ۔ گزشتہ دنوں مشکے میں دو سو سے زائد بلوچوں کو اغوا کرکے اس شرط پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ مشکے چھوڑ کرہجرت کریں گے، آج گیشکور میں کئی بلوچوں کو اغوا کیا گیا جن میں دلمراد، ندیم، ماسٹر خدا بخش ، نوربخش ، رحمت اللہ، صدام ولد ڈاکٹر ثناء اللہ ، اختر ولد ماسٹر خدا بخش ، ماسٹر حاصل ، ڈاکٹر ثناء اللہ اور کئی دوسرے شامل ہے گیشکور سُنڈُم سے ایک ہزار سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، اس وقت ان علاقوں کے کئی مکین فورسزکی حراست میں ہیں آج ایک مرتبہ پھر گیشکور کے کئی علاقوں میں کاروائی کے دوران کئی فرزندوں کے اغواء سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ حکمران اپنی وفاداریاں ظاہرکرنے کیلئے بلوچ فرزندوں کو اغواء اور ان کی لاشوں کے تحفے دیکر اپنے آقا سے مزید شاباشی یا اقتدار کو طول دینے کی سعی کر رہے ہیں ترجمان نے کہاکہ اب بلوچستان میں آئی ڈی پیز کی تعداد لاکھوں میں پہنچ گئی ہے صرف ڈیرہ بگٹی سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد علاقہ مکینوں کو علاقہ بد ر کیا گیا ہے ۔

کئی لوگ مشکے ، گیشکور اور آواران ضلع کے دوسروں علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں ، ہم اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست کے مظالم کا نوٹس لیکر ان بلوچ فرزندان کی اپنے علاقوں میں دوبارہ آبادکاری کا بند و بست کرے ۔

متعلقہ عنوان :