معلومات تک رسائی کے بل کے مسودہ کی ترجیحی طور پر منظوری کی ضرورت ہے ، قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات ،

معلومات تک رسائی کے بل کا ترجیحی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا وزیر اطلاعات کی یقین دہانی

پیر 16 فروری 2015 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروری 2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے معلومات تک رسائی کے بل کے مسودہ کی ترجیحی طور پر منظوری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی طرف سے بل کی جلد منظوری ہونی چاہیے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو یہاں سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، سیکرٹری اطلاعات محمد اعظم، سینیٹرز فرحت اللہ بابر، سعید غنی، روبینہ خالد، فرح عاقل، شیرالہ ملک، الماس پروین، ظفر علی شاہ، نجم الحسن خان، داؤد اچکزئی سمیت وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ اور پی ٹی وی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

سیکرٹری اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ محمداعظم نے اجلاس کو بتایا کہ بل کا مسودہ گزشتہ نومبر میں کابینہ سیکرٹریٹ کو بھیجا گیا تھا تاہم گزشتہ تین اجلاسوں کے بھاری ایجنڈے کے باعث اس معاملہ کو نہ اٹھایا جا سکا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ انہوں نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے اس سلسلے میں بات چیت کی جنہوں نے یقین دلایا کہ معلومات تک رسائی کے بل کا ترجیحی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا۔

کمیٹی نے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن سے متعلق مختلف ایجنڈا آئٹمز کا جائزہ لیتے ہوئے پی ٹی وی کی مینجمنٹ کو ہدایت کی کہ ادارے کے امور میں مزید شفافیت لائی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ماضی میں پی ٹی وی کی انتظامیہ اوپن مارکیٹ سے ڈرامہ کی خریداری کے لئے پرائیویٹ پروڈکشن ہاؤسز کو پیشگی ادائیگی کرتی تھی تاہم اب پی ٹی وی ڈراموں کی چار اقساط ٹیلی کاسٹ ہونے کے بعد پہلی قسط کی ادائیگی کی پالیسی اختیار کی گئی ہے۔

ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کے معاملے پر سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں عدالت کے حکم امتناعی کی نقول فراہم کی جائیں۔ ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک نے بتایا کہ پی ٹی وی کے تمام ملازمین کی بہترین اے سی آر ہیں تاہم ادارے کو بحران کا سامنا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے کارکردگی جائزہ میں کچھ خامیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے پی ٹی وی کو حاصل ہونے والی آمدن ملازمین کی تنخواہوں اور میڈیکل بلوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہی ہے اور ادارے کے پاس اپنے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سمیت اپ گریڈیشن اور نئی خریداریوں کے لئے کوئی رقم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں 6 ہزار ملازمین ہیں تاہم انکی آؤٹ پٹ نجی شعبہ کے ایک ہزار افراد کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی بلوچستان اور فاٹا جیسے مالیاتی طور پر غیر موزوں علاقوں کو بھی کور کر رہا ہے۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی سے کہا کہ ایسے نجی چینلز کے خلاف کارروائی کے لئے پیمرا کو ہدایت کی جائے جو مباحثہ پروگراموں کے نام پر غیر قانونی طور پر براہ راست کرکٹ فیڈ دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرقہ ہے کیونکہ پی ٹی وی نے کرکٹ میچ براہ راست دکھانے کے لئے خریداری حقوق کے لئے بھاری رقوم خرچ کیں۔ انہوں نے کمیٹی سے کہا کہ پاکستان میں بھارتی ٹی وی چینلز کے غیر قانونی لینڈنگ اور ڈسٹری بیوشن کو بلاک کیا جائے۔ جونیئر افسران کو بڑے عہدوں کے چارج دیئے جانے کے ایجنڈا آئٹم کے بارے میں کمیٹی نے اس سلسلے میں آئندہ اجلاس میں مزید تفصیلات طلب کر لیں۔

متعلقہ عنوان :