اہلسنت والجماعت کی مرکزی قیادت کیخلاف سنگین دفعات کے تحت وفاقی دارلحکومت میں مقدمہ درج ،

دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ایمپلی فائر ایکٹ کی خلاف ورزی اور مذہبی منافرت پھیلانے کی سنگین دفعات بھی شامل،احمد لدھیانوی بھی شامل ، مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ہی مارے جائیں گے ،پولیس کا موقف ، کارکن کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کی بجائے پولیس ہمارے کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے ،احمد لدھیانوی

پیر 16 فروری 2015 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروری 2015ء) اہلسنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کی مرکزی قیادت کے خلاف سنگین دفعات کے تحت وفاقی دارلحکومت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔پولیس نے اہلسنت والجماعت کی مرکزی قیادت کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے اور ایمپلی فائر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج کیا ۔واضح رہے کہ اہلسنت و الجماعت کے کارکنوں نے گزشتہ روز راولپنڈی میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے اہلسنت والجماعت کے ایک رہنما مظہر صدیقی کی لاش کے ہمراہ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کیا تھا۔

مظاہرین نے پولیس کی ساتھ دھکم پیل بھی کی اور پولیس اہلکاروں سے ان کے ڈنڈے بھی چھین لیے۔اہلسنت والجماعت کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں جماعت کے مرکزی رہنما مولانا احمد لدھیانوی سمیت دیگر قائدین کوبھی نامزد کیا گیامقدمے میں کار سرکار میں مزاحمت، سڑک بند کرنے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ایمپلی فائر ایکٹ کی خلاف ورزی اور مذہبی منافرت پھیلانے کی سنگین دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس کی جانب سے اب تک اہلسنت والجماعت کے چھ کارکنوں کو گرفتارکیا جا چکا ہے۔مقامی پولیس کے مطابق جن فوجداری دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں وہ ناقابل ضمانت ہیں اور ان مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ہی مارے جائیں گے ادھر اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے ان مقدمات کے اندارج کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے کارکن کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کی بجائے پولیس ان کے کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے۔

جماعت کے ترجمان حافظ اْنیب فاروقی کے مطابق پولیس کے لاٹھی چارج کی وجہ سے ان کے تین کارکن زخمی ہوئے تاہم اْنھوں نے قائدین کی ہدایت پر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروایاترجمان کے مطابق ان کی جماعت کو کبھی بھی کالعدم قرار نہیں دیا گیا اور وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

متعلقہ عنوان :