اہلسنت والجماعت کے کارکن کے قتل کیخلاف میت کے ہمراہ کارکنوں کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج، پولیس مظاہرین کو نہ روک سکی،مظاہرین رکاوٹیں توڑ کر سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ گئے،پولیس اور مظاہرین میں معمولی جھڑپیں، پولیس کی آنسو گیس کی شیلنگ‘ متعدد کارکن زخمی ،مظاہرین کا چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ،مطالبات کی منظوری تک دھرنا کا اعلان

اتوار 15 فروری 2015 18:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15فروری۔2015ء) اہلسنت والجماعت کے کارکنوں کا مظہر صدیقی کے قتل کیخلاف میت کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج‘ پولیس کی مظاہرین کو نادرا چوک پر روکنے کی کوشش‘ مظاہرین تمام رکاوٹیں توڑ کر سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ گئے اور شدید نعرے بازی کی‘ پولیس اور مظاہرین میں معمولی جھڑپیں‘ پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ‘ متعدد کارکن معمولی زخمی ہوگئے‘ مظاہرین نے چیف جسٹس سے قتل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو راولپنڈی میں پیر ودھائی موڑ کے قریب نامعلوم افراد کیژ فائرنگ سے اہل سنت والجماعت کے ترجمان مظہر صدیقی جاں بحق ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

اہلسنت والجماعت کے کارکن نماز جنازہ کی ادائیگی کیلئے میت کو لال مسجد کے باہر لے کر آئے تاہم مرکزی راہنماؤں نے اعلان کیا کہ نماز جنازہ سپریم کورٹ کے باہر ادا کی جائے گی جس پر اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے میت کے ہمراہ سپریم کورٹ کی طرف مارچ کیا۔

نادرا چوک پر پولیس نے کارکنوں کو آگے جانے سے روک دیا جس پر انہوں نے احتجاج شروع کردیا۔ مظاہرین نے نادرا چوک پر لگائی گئی رکاوٹیں اکھاڑ دیں اور پولیس سے گتھم گتھا ہوگئے۔ پولیس کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی تاہم مظاہرین سمیت کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ جب تک مظہر صدیقی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اس وقت تک سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے۔