سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا مرحلہ (پرسوں) سے شروع ہوگا ، 184امیددواروں نے کاغذات جمع کرائے ‘ پنجاب سے 23،سندھ سے 28،بلوچستان سے 29‘ خیبر پختونخواسے39، فاٹا سے 43اور اسلام آباد سے 9امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے‘ 24فروری تک واپس لئے جا سکیں گے‘ 25فروری کو حتمی فہرست جاری ہوگی، 5مارچ کوپولنگ ہوگی

سینیٹ کے انتخابات کی تاریخ قریب آنے لگی ، سینیٹرمنتخب ہونے کیلئے قیمت 25سے 30کروڑ روپے تک جاپہنچی

اتوار 15 فروری 2015 17:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 15فروری 2015ء ) سینیٹ کے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا مرحلہ (پرسوں) منگل سے شروع ہوگا ، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبائی دار الحکومتوں میں امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی‘ جانچ پڑتال کا مرحلہ اگلے روز بدھ 17فروری کو مکمل ہوجائے گا۔ ملک بھر میں مجموعی طور پر 184امیددواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

پنجاب سے11نشستوں کے لیے 23،سندھ سے گیارہ نشستوں کے لئے 28،بلوچستان سے 12نشستوں کے لے 29اور صوبہ خیبر پختونخواسے12نشستوں کیلئے39، فاٹا کی 4نشستوں کے لئے 43اور اسلام آباد کی دو نشستوں کے لئے 9امیدواروں نے کاغزات نامزدگی جمع کرائے،شیڈول کے مطابق 24فروری تک کاغذات نامزدگی واپس لیے جا سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سینٹ کے لئے جن بڑے سیاسی رہنماؤں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں ان میں مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا، وزیر اطلاعات پرویز رشید‘ امیر جماعت اسلامی سراج الحق‘ وفاقی وزیر مشاہد الله خان ‘ (ن) لیگ سندھ کے رہنما نہال ہاشمی ‘ سلیم ضیاء ‘ جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور دیگرشامل ہیں۔

الیکشن کمیشن نے اس بار سینیٹ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کی سخت سکروٹنی کر نے کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ پٹرولیم ،وزارت پانی وبجلی ، اسٹیبلشمنٹ ، ایف آئی اے اور تمام آئی جی پیز سے نادہندہ اور دیگر حوالوں سے ایسے امیدوار جن پر الیکشن لڑنے کی پابندی ہے کے بارے میں معلومات لی جائیں گی۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اس بار آئین کے آرٹیکل 62اور 63کے تحت اختیارات استعمال کریں گے۔

دوسری طرف جوں جوں سینیٹ کے انتخابات قریب آتے جارہے ہیں اسی طرح ہی سینیٹر منتخب ہونے کے لیے ووٹرز کی خریداری کیلئے قیمتیں بھی بڑھتی جارہی ہیں، سینیٹرمنتخب ہونے کیلئے بولی 25کروڑ سے لے کر 30کروڑ روپے تک جاپہنچی ۔ذرائع کے مطابق سینیٹر منتخب ہونے کے لیے ممبران کی خریداری کا معاملہ کروڑوں میں چلاگیا۔ بعض پارلیمانی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ سینیٹر منتخب ہونے کے لیے بولی 25کر وڑ دس لاکھ تک چلی گئی ہے ، ذرائع کے مطابق سینیٹر منتخب ہونے کے خواہشمند بریف کیسوں میں 25سے 30کروڑ لئے پھررہے ہیں اور ارکان صوبائی اسمبلی کوا س کی آفر کررہے ہیں ان کاکہناہے کہ ہمارے پاس 25کروڑ روپے سے زائد موجود ہیں ۔

یہ صرف سینیٹر منتخب ہونے کے لیے رکھے اس سے زیادہ لگے تو تب بھی ٹھیک ہے جبکہ اس کے مقابلے میں جے یوآئی کے ایک سینیٹرکاکہناتھا کہ ہم جیسے سادہ اور غریب لوگ الیکشن نہیں لڑ سکتے ہم صرف حجت تمام کرہے ہیں باقی پارٹی کی مرضی ہے ۔