”لوہار“حکمرانوں کی برکت سے اللہ نے انکی پسندیدہ دھات کے ذخائر عطا کر دیئے، حافظ حسین احمد

بلوچستان کے ذخائر کے نام پر حکمران ڈیلز کرکے جیبیں بھرلیتے ہیں مگر صوبہ کے عوام محروم رہتے ہیں شکار پور دھماکہ کی ذمہ داری سندھ پر ڈالنے والے عمران کان کیا سانحہ پشاور کی ذمہ داری قبول کریں گے،صحافیوں سے گفتگو

اتوار 15 فروری 2015 14:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 15فروری 2015ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کے ”لوہار“حکمرانوں کی برکت سے اللہ نے انکی پسندیدہ دھات لوہے کے ذخائر عطا کر دیئے ہیں۔جس کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ اب پرانے کمزور کشکول توڑ کر لوہے کے بڑے اور مضبوط کشکول بنائیں گے۔

صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سینڈک اور ریکوڈک میں سونا اور تانبا کے بہت بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں مگربلوچستان کے صوبے میں ہونے کی وجہ سے انہیں گذشتہ 40سال سے نکالا نہیں جا سکا۔بلوچستان کے سونا،چاندی، تانبا کے ذخائر ہمارے لئے رحمت کی بجائے زحمت بنے ہوئے ہیں۔ہر آنے ولی حکومت بین الاقوامی سطح پر بھاری ڈیل کر کے اپنی جیبیں بھرتی ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن بلوچستان کے خداداد ذخائر سے مظلوم بلوچ عوام محروم ہیں۔کاش آج چنیوٹ کی طرح بلوچستان کے اربوں ڈالر کی معدنیات کو نکال کر غریب عوام کی حالت کو بدل دیا جاتا۔لیکن آنے والا ہر حکمران تبدیلی کے نام پر اپنی حالت تبدیل کر کے تبدیل ہوتا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا دوہرا معیار سامنے آگیا ہے کہ وہ الیکشن دھاندلی کے حوالہ سے کے پی کے کے ارکان قومی اسمبلی سے بھی استعفیٰ لے چکے ہیں لیکن عجیب بات ہے کہ قومی اسمبلی میں دھاندلی ہوئی لیکن اس کے نتیجے صوبائی اسمبلیوں میں شفاف انتخابات ہوئے۔

دھاندلی سے بننے والی صوبائی اسمبلی کے ارکان جتنے بھی سینیٹرز منتخب کریں گے وہ بھی دھاندلی کی پیداوار ہو گا۔ایک اور سوال کے جواب میں حافظ حسین احمد نے امام بارگاہ میں دھماکوں کے حوالہ سے کہا کہ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ عمران خان شکار پور دھماکہ کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد کر چکے ہیں کیا وہ سانحہ پشاور کی ذمہ داری قبول کریں گے۔

متعلقہ عنوان :