پنجاب یونیورسٹی سکیورٹی انتظامیہ کی نااہلی ،نامعلوم افراد نے گیٹ تالے توڑ کر یونیورسٹی لیکچرار کو اغوا کر لیا،تشدد کے بعد جھاڑیوں میں پھینک کر فرار،واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار اور سکیورٹی میں ناکامی پر ذمہ داروں کے خلاف کارراوئی کا مطالبہ ، سات روز کے اندر اندر ملوث افراد کو گرفتار نہ کیاگیا توکلاسوں کا بائیکاٹ کرینگے ، اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے عہدیداران کی پریس کانفرنس میں دھمکی

جمعہ 13 فروری 2015 23:50

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13فروری 2015ء ) پنجاب یونیورسٹی سکیورٹی انتظامیہ کی نااہلی نامعلوم افراد نے گیٹ کے 6سے زاید تالے توڑ کر یونیورسٹی لیکچرار کو اغوا کر لیاتشدد کے بعد صبح کے وقت جھاڑیوں میں پھینک کر فرار ہو گئے اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار اور سکیورٹی میں ناکامی پر زمہ داروں کے خلاف کارراوئی کا مطالبہ کر تے ہوئے حکومت کو سات روز کی ڈیڈ لائن دی اور کہاکہ اگر ایک ہفتے کے اندر اندر ملوث افراد کو گرفتار نہ کرنے پر کلاسوں کا بائیکاٹ سمیت دیگر احتجاج کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کے لیکچرار ندیم ارشاد کو سات سے زائد نامعلوم افراد نے کیمپس پل کے علاقے سے اغوا کیا اور اٹھا کر پنجاب یونیورسٹی کی جامع مسجد سے ملحقہ گرونڈ میں گیٹ کے تالے توڑ کر لے گئے اور لیکچرار کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالا اور تشدد کے دوران لیکچرار کو کہتے رہے ہم آپ کو زندہ نہیں چھوڑیں گے اور آپ کو مار کر پلاٹ میں دفن کر دیں گے اور کوئی بھی شخص ہمارا نیٹ ورک نہیں توڑ سکتا سریوں اور ڈندوں سے مارنے کے بعد لیکچرار کو آدھ موئی حالت میں جھاڑیوں میں پھنک کر فرار ہوگئے ۔

(جاری ہے)

پنجاب یونیورسٹی اکیڈمیک سٹاف ایسوسی ایشن نے لیکچرار پر قاتلانہ حملیاور اغوا کے خلاف پنجاب یونیورسٹی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کر کے قرار وقعی سزا دی جائے اور وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کو سکیورٹی میں ناکامی پر ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیں اور محکمانہ کارروائی کا حکم دیں۔

ورنہ کلاسوں میں بائیکاٹ سمیت دیگر آپشنز احتجاج کے لئے زیر غور ہیں۔ آسا کے عہدیداران نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلباء کے کارکنوں نے انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل سائنسز کے لیکچرار ندیم شاد کو رات گئے اغوا ء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور حبسِ بیجا میں رکھا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف واقعہ کا فوری طور پر نوٹس لیں اور استاد کی عزت کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے کیمپس کو غنڈہ عناصر سے پاک کریں۔

انہوں نے کہا کہ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کونسل اس بہیمانہ تشدد کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور اسے جمعیت کی روایتی غنڈہ گردی کا شاخسانہ سمجھتی ہے۔ جمعیت جس کا ماضی ایسی غنڈہ گردی سے بھرا ہو اہے کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔ آسا حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کرتی ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کو ایسے دہشت گرد عناصر سے پاک کیا جائے اور واقعہ میں ملوث غنڈہ گرد عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ معاملہ خاصہ حساس نوعیت کا ہے حکومت کو اس میں لازمی دخل اندازی کرنا پڑے گی۔ میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے زخمی لیکچرار ندیم شاد نے کہا کہ وہ شعبہ انسٹی ٹیوٹ ایگریکلچر ل سائنسز میں گزشتہ 7/8سال سے تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں اور جمعرات کی شب تقریباً 1بجے مون مارکیٹ میں کھانا کھا کر وہ برکت مارکیٹ میں واقع اپنے گھر جا رہے تھے کہ کیمپس پل پرجمعیت کے غنڈوں نے روک کر پہلے بدتمیزی کی اور تشدد کا نشانہ بنایاپھر فون کر کے چار پانچ مزید لڑکوں کو بلالیا بعد ازاں اسلحہ کے زور پر زبر دستی اغوا کر کے جامعہ مسجد پنجاب یونیورسٹی کے عقب میں لے گئے اور پرس جس میں شناختی کارڈ ، یونیورسٹی کارڈ ، اے ٹی ایم کارڈ اور کچھ رقم تھی ، چھین لی، پھر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔

لوہے کے ڈنڈوں سے بازوؤں اور ٹانگوں پر تشدد کیا رات چھ سات گھنٹے حبس ِ بے جا میں رکھ کر یونیورسٹی کے باہر پھینک دیا ۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کی ایف آئی آر دج کرانے کے لئے تھانہ مسلم ٹاون میں درخواست دے دی ہے جبکہ میڈیکو لیگل کروا لیا گیا ہے۔ واقعے میں جمعیت کے حافظ عبدالمقیت، تنزیل الرحمن ، بہرام سعید اور درجن سے زائد نامعلوم شامل ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا کو اپنے جسم پر تشدد کے نشانات بھی دکھائے۔ رات گئے تھانہ مسلم ٹاؤن پولیس نے واقعے کی ایف آئی درج کر لی۔