پارٹی کسی بھی صورت میں بلوچستان کو سیاسی یتیم خانہ بننے نہیں دے گی ،بلوچستان نیشنل پارٹی

جمعرات 12 فروری 2015 22:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12فروری 2015ء ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کسی بھی صورت میں بلوچستان کو سیاسی یتیم خانہ بننے نہیں دے گی کسی بھی ملک کے آئین میں ایک بات کی گنجائش نہیں کہ مہاجرین کو اس ملک کی شہریت ، پاسپورٹ اور دیگر سرکاری دستاویزات فراہم کی جائیں چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو کسی بھی صورت میں مزید برداشت نہیں کیا جائے گا باعزت طریقے سے انہیں کیمپوں تک محدود کر کے ان کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے نادرا کے ملازمین جن پر نیب نے ریفرنس دائر کئے تھے اہم عہدوں پر فائز نادرا ملازمین جرم ملوث پائے گئے ان کے انکشافات اور تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلوچستان میں ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین خاندانوں کو شناختی کارڈ جاری کئے گئے تھے اور اسلام آباد کی نادرا ٹیم جس نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے پشتون علاقوں میں قائم سینڑوں پر چھاپے مارے جن میں بہت سی بے ضابطگیاں سامنے آئیں اور لاکھوں کی تعداد میں جعلی شناختی کارڈ کے کیسز سامنے آئے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین بلاتفریق کسی بھی فرقے ، قومیت ، نسل یا کسی بھی زبان سے تعلق رکھتا ہو اسے یہ قانونی طور پر حق حاصل نہیں کہ وہ یہاں کے مستقل باشندہ بن جائے سیاسی دباؤ یا پیسے کے عیوض لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈز بنوائے افغان مہاجرین نہ کہ صرف بلوچوں کیلئے بلکہ مقامی حقیقی پشتون اور یہاں کے دیگر بلوچستانیوں کیلئے بھی مسائل کا سبب بن رہے ہیں انہی کی وجہ سے انتہاء پسندی ، مذہبی جنونیت ، دہشت گردی ، کلاشنکوف کلچر ، منشیات سمیت بلوچستان کی معیشت پر بوجھ بن چکے ہیں یہ بات بھی قابل تشویش حد تک بڑھ چکی ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت خود غیر آئینی اقدامات کی مرتکب بن چکی ہے اب بھی صوبائی حکومت کی مشینری کو غیر قانونی طریقے سے استعمال میں لا کر افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کے اجراء ، ان کی آباد کاری ، بلواسطہ یا بلاواسطہ ان کی حمایت میں تیزی لائی جا رہی ہے جبکہ خیبر پختونخواء اور مرکزی حکومت فیصلہ کر چکے ہیں کہ افغان مہاجرین کو کسی بھی صورت میں مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ان کے انخلاء کے حوالے سے واضح پالیسی دی ہے لیکن صوبائی حکومت بلاجواز غیر قانونی اور مسلمہ قوانین اور اصولوں کے برخلاف مہاجرین کے شناختی کارڈ کے اجراء کا ٹھیکہ اٹھائے رکھا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی مزید بلوچستان کو یتیم خانے میں بدلنے کی اجازت نہیں دے گی بلاجواز مہاجرین کو بلوچستان میں مزید ان کی آبادکاری اور افغان مہاجرین کو جعلی شناختی کارڈز جاری کرتے رہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ موجودہ حکومت دانستہ طور پر گھناؤنی سازش کے ذریعے کوشش کر رہی ہے کہ اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے مہاجرین کی آبادکاری کو یقینی بنائیں اور اس سے قبل بھی جب 2011ء میں خانہ شماری کی گئی تھی اس میں یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے پشتون علاقوں میں افغان مہاجرین کو کئی کئی بار رجسٹر کیا گیا اس خانہ شماری میں بے ضابطگیاں اس لئے کی گئیں کہ بلوچستان میں آبادی کے توازن کو بگاڑا جا سکے اور اب بھی چالیس لاکھ مہاجرین کو شناختی کارڈ ، پاسپورٹ اور انتخابی فہرستوں میں اندراج اس لئے کی گئی کہ سیاسی مفادات حاصل کئے جا سکیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اب بھی سانحہ پشاور کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ افغان مہاجرین کی انخلاء کو یقینی بنایا جاتا لیکن اب بھی صوبائی حکمران ان کی پشت پنائی سے گریزاں نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہم کسی بھی قوم کے مقامی افراد کے ہرگز مخالف نہیں مگر بیرون ملک سے آنے والا شخص چاہئے وہ کوئی بھی ہو اس کو اس ملک کا آئین اب بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ یہاں مستقل باشندہ بن کر مقامی لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے بیان میں کہا گیا ہے کہ نادرا کے ارباب اختیار بلوچستان حکومت کے جعلی حکمرانوں کے دباؤ کو ہرگز خاطر میں نہ لائیں کیونکہ اب بھی مختلف طریقوں سے حکمران اس تگ و دو میں مصروف ہیں کہ وہ بلاک شدہ مہاجرین کے شناختی کارڈز کے حصول کو ممکن بنانے کی کوششیں کریں نادرا حکام جعلی شناختی کارڈز کو فوری طور پر منسوخ کریں اور افغان مہاجرین کے نام جس طرح بڑی مہارت کے ساتھ مقامی افراد کے خاندانوں میں شامل کئے گئے ہیں ان کو نکالنے کیلئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کرتے ہوئے دوبارہ خاندانوں کی تصدیق کو یقینی بنائیں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے ڈپٹی کمشنرز جو سیاسی بنیادوں پر تعینات ہیں اور حکومتی مفادات کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں نادرا حکام، پاسپورٹ آفس انتظامیہ ، دیگر تحقیقاتی ادارے اس بات کو تحقیق کر کے یقینی بنائیں کہ کیا شناختی کارڈز بنانے والوں کے کوائف جعلی تو نہیں بیان میں کہا گیا ہے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کے انخلاء کے بغیر مردم شماری ہر گز قبول نہیں کریں گے کیونکہ مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے

متعلقہ عنوان :