ہماری اتحادی حکومت کے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہیں ،عبدالرحیم زیارتوال،

شعبہ تعلیم اور صحت میں اصلاحات کا نفاذ سرفہرست ہے، بدقسمتی سے گذشتہ حکومتوں کی پالیسیوں سے اداروں کو نقصان پہنچا، نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں،صوبائی وزیر اطلاعات

جمعرات 12 فروری 2015 22:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12فروری 2015ء) صوبائی وزیر اطلاعات، قانون وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ ہماری اتحادی حکومت کے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہیں جس میں شعبہ تعلیم اور صحت میں اصلاحات کا نفاذ سرفہرست ہے۔ بدقسمتی سے گذشتہ حکومتوں کی پالیسیوں سے اداروں کو نقصان پہنچا۔ جس کے نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نقل کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہم اداروں میں موجود خرابیوں اور نقائص کو دور کرنے کے لئے انتھک کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومتوں نے تعلیم جیسے اہم اداروں کی ترقی وترویج کی جانب ستوجہ نہیں دی جس سے یہ شعبہ زبوں حالی کا شکار ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے محکمہ تعلیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نقل کی روک تھام کے لئے سنجیدہ اقدامات کا اٹھایا جانا مخلوط صوبائی حکومت کے لئے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ نقل نے ہمارے بچوں اور بچیوں کے ذہنوں کو زنگ لگادیا ہے۔، نقل جیسی لعنت سے چھٹکارا پانا ہماری اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داری ہے۔ وقت آگیاہے کہ نقل کو قصہ پارینہ بنادیا جائے جس کے لئے والدین اور معاشرے کے دیگر طبقات کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا۔

والدین اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو پڑھاتے ہیں مگر یہ بچوں سے نہیں پوچھتے کہ اسکول جاتے ہیں کہ کہیں اور، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت جمہوری اور ذمہ دار حکومت ہے مگر ہمارے وسائل بہت محدود ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے تعلیم کے بجٹ کو 26فیصد تک بڑھادیا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارے وسائل رقبے کے لحاظ سے بہت کم ہیں ہم فیڈریشن اور ڈونر ایجنسیز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تعلیم اور صحت میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے بچوں کو اسکولوں میں داخل کروانے کے لئے بھرپور مہم چلائی تھی اور اس سال بھی پی ایس او اپنا کردار بخوبی ادا کرے گی۔ انہوں نے اس موقع پر دیگر سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ہم اسکول سے باہر بچوں کو اسکول لانے میں کامیاب ہوسکیں
؎