پولیس افسران کیخلاف شکایات،سندھ حکومت نے تعزیرات پاکستان میں بعض دفعات کی ترامیم کی تجویز سپریم کورٹ میں پیش کردی

بدھ 11 فروری 2015 23:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11فروری 2015ء) سندھ حکومت نے عوام الناس کی جانب سے پولیس افسران کیخلاف شکایات کے موثر ازالے کیلئے تعزیرات پاکستان کی بعض دفعات میں ترمیم کو ناگزیر قرار دیا ہے‘ سندھ حکومت نے مذکورہ ترمیم چکوال کے شہری حیدر علی کیساتھ پولیس کے نارواء سلوک کیس میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں تجویزکی ہے جو بدھ کے روز ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جمع کروائی ہے۔

تعزیرات پاکستان کی دفعات 103‘ 154 اور 173 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔ ”آن لائن “ کے پاس موجود تفصیلات کے مطابق جواب میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کیخلاف شکایات کے حوالے سے ایک کمپلینٹ اتھارٹی قائم کی گئی ہے جس میں ایک ریٹائر جج‘ سول سوسائٹی کا نمائندہ اور ریٹائرڈ پولیس افسر کو شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کمیٹی میں کسی سیاسی نمائندے کو شامل نہیں کیا گیا۔

صوبائی کریمنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا نظام بھی وضع کیا جارہا ہے۔ پولیس کو پیشہ وارانہ تربیت‘ فرانزک اور ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولیات کی بروقت فراہمی کے علاوہ موبائل کرائم سین یونٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ شرف نامی ایک مانیٹرنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس کی سربراہی سیکرٹری داخلہ کریں گے۔ ممبران پراسیکیوٹر جنرل‘ 19 گریڈ کا پولیس افسر‘ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ‘ ہائیکورٹ وکیل‘ سماجی تنظیم کا نمائندہ اور محکمہ جیل خانہ جات کے افسر کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ کمیٹی پولیس کیخلاف شکایات کا جائزہ لے کر مقدمات کے اندراج‘ غلط درخواستوں کے اخراج‘ بروقت ملزمان کی گرفتاری یا نظربندی‘ عدالتی حکم پر انکوائری سندھ حکومت کے کسی بھی ادارے کے ملازم کیخلاف کارروائی کرسکے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ (آج) جمعرات کو کیس کی سماعت کرے گا