فاٹا کے متاثرین کی ممکنہ واپسی سے متعلق کمیٹی میں فاٹا ارکان پارلیمنٹ حکومت پر برس پڑے،

متاثرین کی واپسی کے عمل میں فاٹا کے ممبران اسمبلی اور سینٹرز سے بھی تجاویز لینے، فاٹا سیکرٹریٹ کو قبائلی اراکین کی نگرانی میں دینے ، فاٹا ایکٹ میں اصلاحات اور وزیر اعظم سیملاقات کا وقت دینے کا مطالبہ

بدھ 11 فروری 2015 23:13

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11فروری 2015ء) فاٹا کے متاثرین کی ممکنہ واپسی سے متعلق کمیٹی میں فاٹا کے ارکان پارلیمنٹ فیصلہ سازی میں اعتماد میں نہ لینے پر سختبرس پڑے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کی واپسی کے عمل میں فاٹا کے ممبران اسمبلی اور سینٹرز سے بھی تجاویز لی جائیں، فاٹا سیکرٹریٹ کو قبائلی اراکین پارلیمینٹ کی زیر نگرانی میں ، فاٹا ایکٹ میں اصلاحات کی جائیں، وزیر اعظم پاکستان فاٹا کے ممبران اسمبلی اور سینٹرز کوملاقات کا وقت دیں تاکہ انہیں قبائلی علاقوں میں عوام کو درپیش حقیقی مسائل سے آگاہ کیا جا سکے۔

فاٹاکے متاثرین کی واپسی اور بحالی سے متعلق کمیٹی کا خصوصی اجلاس ریاستوں او رسرحدوں کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ا ظہار خیال کرتے ہوئے فاٹا کے ممبران اسمبلی اور سینٹرز نے کہاکہ بدقسمتی سے فاٹا سے تعلق رکھنے کے باوجود قبائلیوں سے متعلق کئے جانے والے اقدامات اور فیصلوں سے ہمیں باخبر نہیں رکھا جاتا ہے اور جب فیصلے کر لئے جاتے ہیں تو ہمیں بلا کر سنا دئیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں عوام کو درپیش اصل مسائل سے نہ تو گورنر سیکریٹریٹ باخبر ہے اور نہ ہی ایف ڈی ایم اے یا پی ڈی ایم سے واقف ہیں ہمیں اپنے اپنے قبائل کے ایک ایک گھر کا پتہ ہے مگر ہم سے اپنے علاقوں میں کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں کوئی مشورہ نہیں کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فاٹا کے لئے بنائے جانے والے تمام منصوبوں میں اربووں روپے کی کرپشن ہوتی ہے ایسے ایسے منصوبوں پر رقم خرچ کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں جن کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا ہے عورتوں کی ترقی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کئے جا تے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ قبائلی علاقوں میں خواتین کی ترقی کا کونسا منصوبہ مکمل کی گیا ہے انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے لئے گورنر کی زیر نگرانی قائم فاٹا سیکریٹریٹ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے فاٹاکے ممبران اسمبلی اور سینٹرز اپنے اپنے علاقوں میں عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہیں تمام وسائل پر سیکرٹریٹ قابض ہے گورنر خیبر پختونخوا قبائلی نمائندوں سے تجاؤیز لینا تو درکنار انہیں ملنا بھی گوارا نہیں کرتے ہیں فاٹا کے متاثرین کے نام پر غیر ملکی اداروں سے فنڈز لیکر انہیں ہڑپ کر لیا جاتا ہے متاثرین کو ناقص آٹا اور گھی فراہم کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ جب تک قبائلی عوام کے مسائل کو قبائلی پارلیمینٹیرین کے مشوروں سے حل نہ کیا جائے اس وقت تک مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان قبائلی پارلیمینٹیرین کو ملاقات کا خصوصی وقت دیں اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ایف ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل اکرام اللہ نے بتایا کہ فاٹا کے متاثرین کی واپسی کے لئے انتظامات کئے جا رہے ہیں اس وقت قبائلی علاقوں کے 462884خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور اس میں 159900خاندانوں کو واپسی بھجوانے کے انتظامات کئے جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ متاثرین کی واپسی کے لئے درکار فنڈز ملنے کے بعدان کی واپسی کا پہلا مرحلہ مارچ کے مہینے سے شروع ہو جائے گا انہوں نے بتایا کہ متاثرین کو واپسی کی صورت میں فی خاندان 25ہزار روپے جبکہ کرائے کی مد میں 10ہزار روپے فراہم کئے جائیں گے انہوں نے بتایاکہ فاٹا میں اپریشن کے دوران گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا ابتدائی سروے کیا جا چکا ہے جبکہ متاثرین کی واپسی کے بعد منتخب ممبران اسمبلی کے نمائندوں کی موجودگی میں دوبارہ سروے کیا جائے گا انہوں نے بتایاکہ فاٹا کے متاثرین کی واپسی کے لئے کرایوں سے لیکر مکانات کی تعمیر تک مجموعی طور پر 69896.785ملین روپے کی ضرورت ہے اور جونہی فنڈز دستیاب ہونگے اس کے بعد متاثرین کی واپسی شروع ہو جائے گی انہوں نے بتایا کہ حکومت نے فاٹا کے تمام متا ثرین کو سمارٹ کارڈ اور سمز کے زریعے رقومات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ متاثرین کو بغیر کسی کاغذی کاروائی کے رقم مل سکے اور کرپشن کا بھی سدباب کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :