لاہور، قذافی سٹیڈیم میں ہونےوالی قتل کی واردات کاڈراپ سین

بدھ 11 فروری 2015 20:42

لاہور، قذافی سٹیڈیم میں ہونےوالی قتل کی واردات کاڈراپ سین

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11فروری۔2015ء) گزشتہ دنوں قذافی سٹیڈیم کے قریب ایک ایسی دل دہلا دینے والی قتل کی واردات ہوئی جب ملزم بشیر نے فریدہ اور اس کی 2جواں سالہ بیٹیوں نائرہ اور مائدہ کو پستول سے فائرنگ کرکے قتل کرنے کے بعد خود کشی کرلی۔ باغبانپورہ کی رہائشی فریدہ اپنی دو بیٹیوں نائرہ ،مائدہ اور اپنے خاوند کے دوست بشیر کیساتھ گھر سے شاپنگ کرنے اور کھانا کھانے کے لیے نکلی۔

قذافی سٹیڈیم کے ایک شاپنگ مال سے جب وہ خریداری کرکے واپس آئے اور گاڑی میں بیٹھے تو ان کے درمیان پہلے لڑائی جھگڑا شروع ہو ا جس کے بعد بشیر نے فریدہ اور اس کی دونوں بیٹیوں نائرہ اور مائدہ پرپستول سے فائرنگ کر دی جس کے بعد ملزم نے اپنے آپ کو بھی گولیاں مار لیں‘ اندھا دھند فائرنگ ہونے پرگفٹ سنٹر کے باہر کھڑے گارڈ نے گاڑی کے پاس آکر دیکھا تو تین خواتین اور ایک شخص خون میں لت پت پڑے تھے جس کے بعد اس نے پولیس کو اطلاع کی جس پر پولیس افسر اوراہلکاروں کی بھاری نفری و فرانزک اہلکار فوراً جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر دیکھا تو فریدہ ، نائرہ اور اس کے والد کا دوست بشیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ چکے تھے جب کہ مائدہ کی سانسیں ابھی چل رہی تھیں جس کو ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔ پولیس کے اطلاع کرنے پر مقتولہ فریدہ کا خاوند یونس اور بیٹا جواد دیگر رشتہ داروںکے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ جواد اپنی ماں اور بہن کو مردہ حالت میں دیکھ کر غم سے نڈھال ہو گیا اور سسکیاں لے لے کر روتا رہا۔

جواد نے پولیس کو بتا یا کہ میری بہن مائدہ نے زخمی حالت میں مجھے موبائل فون پر ایس ایم ایس کیا کہ بشیر نے ہم سب کو گولیاں ماردی ہیں۔ پولیس کی اب تک کی گئی تفتیش کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد اور موبائل فون ڈیٹا سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بشیر کی فریدہ اور اس کی بیٹی نائرہ کے ساتھ دوستی تھی۔ بشیر‘ یونس بھٹی کا کلاس فیلو تھا۔

اس کا یونس بھٹی کے گھر آنا جا نا تھا ۔ جب یونس بھٹی کو فالج کا اٹیک ہو ا تو بشیر یونس کا دوست ہونے کے ناطے اس کی بیوی فریدہ کے ساتھ اس کو ہسپتال بھی لے کر جاتا رہا جن دنوں یونس ہسپتال میں تھاتو اس کی فریدہ کے ساتھ دوستی ہوگئی اور اس کایونس کے گھر آنا جانا پہلے سے کافی زیادہ ہو گیا ۔ بشیر گھریلو معامات میں بھی مداخلت کرنے لگا ‘ وہ غیرشادی شدہ اور عیاش طبیعت کا حامل تھا۔

یونس بھٹی کا علاج ابھی چل رہا تھا کہ اس کی بیوی فریدہ بھی بیمار ہو گئی‘ اس کو شوگر کا عارضہ لاحق ہوا۔اس کے علاج کے لیے بھی بشیر اس کی بڑی بیٹی نائرہ کو ساتھ لے کر جاتا رہا اور یوں اس کی فریدہ کی بڑی بیٹی نائرہ سے بھی دوستی ہوگئی۔ ان دونوں کی ملاقاتیں گھر سے باہر ہوتیں۔ نائرہ نے اپنی یونیورسٹی کے کچھ کلاس فیلوزکے ساتھ بھی دوستی کرلی‘ وہ زیادہ وقت اپنے کلاس فیلوزکے ساتھ فون پر باتیں کرتے ہوئے گزارنے لگی جس کا بشیر نے فریدہ سے گِلہ بھی کیا کہ نائرہ آج کل تم مجھے وقت نہیں دے رہی ہو‘ میں نے آپ کے لیے کیا کچھ نہیں کیا؟ اپنا سب کچھ لٹا دیا ہے‘ اس کے باوجود آپ کا میرے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں‘ آپ صرف مجھے استعمال کر رہی ہیں۔

بشیر بہت سے لوگوں سے بیرون ملک بھجوانے کے لیے پیسے بھی لے چکا تھا جب انہوں نے اس سے پیسوں کی واپسی کا تقاضا شروع کیاتو وہ ٹال مٹول کرنے لگا ۔ بشیر نے یونس بھٹی سے اپنا ادھار چکانے کے لیے کہا ۔ پولیس تفتیش کے مطابق بشیر نے نائرہ اور فریدہ کے رویے اور قرض واپس چکانے میں ناکامی پر پہلے ماں‘ بیٹیوں کو قتل کیا اور بعدازاں خودکشی کرلی ۔ انویسٹی گیشن پولیس کا کہنا ہے کہ مدعی اس کیس کو فالو نہیں کر رہے‘ مدعیوں نے جو بیانات قلمبند کروائے ہیں ‘ اس کے مطابق بشیر ان سے ادھار رقم مانگتا رہاتھا اور پیسے نہ دینے پر اس نے خود کو اور میری بیوی کو بیٹیوں سمیت قتل کردیا ۔

متعلقہ عنوان :