عوام کو بجلی کی ارزاں فراہمی حکومت کی پہلی ترجیح ہے‘ وزیر اعظم نواز شریف ،

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مقررہ مدت میں مکمل ہونا چاہیے‘ کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی،اجلاس سے خطاب

منگل 10 فروری 2015 22:44

عوام کو بجلی کی ارزاں فراہمی حکومت کی پہلی ترجیح ہے‘ وزیر اعظم نواز ..

اسلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10فروری 2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو بجلی کی ارزاں فراہمی حکومت کی پہلی ترجیح ہے‘ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مقررہ مدت میں مکمل ہونا چاہیے‘ کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وہ منگل کو یہاں وزیراعظم ہاؤس میں توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار‘ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف‘ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی‘ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال‘ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق‘ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف‘ وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال‘ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی‘ قومی سلامتی سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز اور امور خارجہ سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے علاوہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جلاس میں گزشتہ سات اجلاسوں میں کئے جانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لئے درکار فنڈ کی فراہمی کے لئے اقدامات کریں۔ چیئرمین واپڈا نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد منگلا سے بھی زیادہ بجلی پیدا ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ متعلقہ محکموں کو یہ امر یقینی بنانا چاہیے کہ بجلی کی پیداوار کے لئے حتمی نظام الاوقات پر بروقت عمل ہو اور غیر ضروری تاخیر کے ذمہ داروں کو احتساب کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت پانی و بجلی نے گردشی قرضے میں اضافے کو روکنے کے لئے سخت محنت کی ہے اور اس وقت گردشی قرضہ 254 ارب روپے ہے۔ جبکہ آئی پی پیز کو واجب الادا رقم کم ہو کر 144 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ رواں سال جولائی میں بجلی کے بلوں کی وصولی75 فیصد رہی ہے جبکہ اس مہینے میں بقایا جات سمیت مجموعی وصولی 98 فیصد رہی۔

متعلقہ عنوان :