سینیٹ الیکشن میں پنجاب اپوزیشن کو ایک بھی سیٹ ملنا مشکل دکھائی دینے لگا

پیر 9 فروری 2015 23:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9فروری 2015ء) سینیٹ کے الیکشن میں پنجاب اپوزیشن کو ایک بھی سیٹ ملنا مشکل دکھائی دیتا ہے، جس کی وجہ سے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین تاحال کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بارے میں فیصلہ نہیں کرپائے اور غالب امکان یہ ہے کہ وہ رائے دہندگان کے دستیاب اعدادوشمار کے پیش نظر کاغذات نامزدگی داخل نہیں کرائیں گے، اس صورت میں پنجاب سے سینیٹ میں اپوزیشن کی کوئی نمائندگی نہیں ہو گی پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں اس وقت رائے دہندگان کی تعداد369ہے جن میں سے 312 ارکان کا تعلق حکمران جماعت مسلم لیگ ن سے ، دوسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف بڑی جماعت ہے جس کے ارکان کی تعداد300 ہے جبکہ مسلم لیگ(ق) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے آٹھ آٹھ ارکان کے ساتھ تیسرے نمبر پر اور آزاد ارکان کی تعداد5 ہے، مسلم لیگ ضیاء کی 3سیٹیں ہیں، بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی، پاکستان نیشنل مسلم لیگ اور جماعت اسلامی کی ایک ایک سیٹ ہے، سینیٹ کا الیکشن لڑنے والوں کے تقریباً 47 رائے دہندگان پر ایک ووٹ ملے گا، اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف استعفے پیش کر چکی ہے، جس کے بعد آزاد ارکان کو ملا کر بھی اپوزیشن کی باقی جماعتیں ایک ووٹ کے مساوی اکثریت نہیں رکھتی، پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے اپوزیشن جماعتوں کے اتفاق رائے سے امیدوار بننے کی پلاننگ کی تھی لیکن اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق نہ ہو سکا اور پی ٹی آئی مسلسل استعفوں پر ڈٹی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کا الیکشن لڑنا ناممکن دکھائی دیتا ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چودھری شجاعت حسین کے امیدوار بننے کی صورت میں ممکن تھا کہ رائے شماری کے دوران کوئی پرانا ساتھی انہیں ووٹ دے دیتا لیکن اپوزیشن کے کسی اور امیدوار کے لئے اس طرح ووٹ حاصل کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔