کراچی ،جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کا صوبہ کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار

پیر 9 فروری 2015 23:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9فروری 2015ء) جماعت اسلامی سندھ کی مجلس شوریٰ نے صوبہ کی بگڑتی ہوئی مجموعی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے عوام امن وامان کی ابتر صورتحال ،حکومتی اداروں کی کارکردگی میں غفلت ،بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے دگرگوں ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں میرٹ کی بنیاد پر روزگار کے دروازے بند پڑے ہیں۔

سندھ حکومت میں تقرریوں، ترقیوں اور بہتر پوسٹنگ کیلئے منتخب نمائندوں،پارٹی قیادت اور اعلیٰ سرکاری افسران کو رشوت دیئے بغیر ممکن نہیں۔ترقیاتی منصوبوں پر صرف عمل فائلوں میں ہورہا ہے۔ سرکاری محکموں میں ٹھیکے بھاری رشوتوں کی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں اسلئے سندھ میں ترقی کی جگہ تنزلی کا راج ہے۔

(جاری ہے)

عملی طور پر سندھ میں ترقی کا عمل مفتود ہوگیا ہے،سڑکیں، گلیاں، سرکاری امارات، اسکول اور پولیس تھانے آہستہ آہستہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

کراچی، حیدرآباد،سکھر سمیت بڑے شہروں میں انتظامی غفلت کی وجہ سے گھنٹوں جام رہتی ہیں۔ ٹھیڑہی اور لنک روڈ جیسے حادثات ٹریفک نظام کی تباہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کراچی میں ٹارگٹیڈ آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ پرچیوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔صرف گذشتہ سال 2014میں تین ہزار کے قریب لوگ قتل ہوئے لیکن نہ ہی قاتلوں کی گرفتاری ہوئی اور نہ ہی بھتہ خوروں کیخلاف کریک ڈاؤن ہوا۔

اس کے مقابلے میں سہراب گوٹھ اور دیگر آبادیایوں میں پولیس مقابلوں کے نام پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بلدیہ فیکٹری سانحے کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں سیاسی دہشتگردوں اور بھتہ خوروں سے کراچی شہر کو نجات دلوائی جائیایم کیوایم مجرموں کو شیلٹر ینے کیلئے حکومت میں شامل ہورہی ہے ۔قباء آڈیٹوریم میں صوبائی امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی کی زیر صدارت مجلس شوریٰ میں منظور ہونے والی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ سندھ کے تاریخی شہر شکارپور میں جمعہ کی نماز کے موقع پر امام بارگاہ میں دہشتگردوں کی کاروائی کے ذریعے 70ستر نمازیوں کی شہادت نے حکومت کے قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں۔

پیٹرولیم منصوعات کے داموں میں 40%کمی کے باجود ٹرانسپورٹ اور دیگر روز مرہ استعمال میں آنے والی اشیاء کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی نہ کرواکر حکومت اپنی نااہلی کا ثبوت دے رہی ہے۔ وفاقی حکومت اب تک لوڈشیڈنگ کو کم نہیں کرسکی ہے مزید براں کراچی کو بجلی کو مزید 300 میگاوولٹ کم کرکے حکومت بڑا ظلم کررہی ہے۔چاول، کپاس اور گنے کے کاشتکاروں کو ان کی اجناس کے مناسب دام نہ دلاکر مارکیٹ کے شاہوکاروں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے،ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ اس سے سندھ کی زراعت اور روزگار کو بڑا دہچکا لگے گا۔

تعلیم اور تعلیمی اداروں کی حالت خستہ ہے۔پورے ملک میں گھوسٹ اداروں کی تعداد سندھ میں زیادہ ہے۔ہسپتالوں کی حالت زار،پولیو کے کیسز کا سامنے نہ آنا اور ہیپاٹائٹس اور دیگر ویکسین کی نایابی اور ان کیلئے فریج کی عدم دستیابی نے سندھ میں شعبہ صحت میں کرپشن اور عدم توجہی کو آشکار کردیا ہے،32 ہزار سے زائد ہیپاٹائیٹس کے مریض سخت پریشان ہیں انکی دادرسی کرنے والہ کوئی نہیں ہے۔

اجلاس میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ امن وامان کو اپنی اولین ترجیح بناتے ہوئے اداروں میں ڈسپلین پید اکرے،گڈ گورننس کو اختیار کیا جائے،اداروں میں تقرریاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور سرکاری اداروں اور پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے۔زراعت کو مکمل تباہی سے بچانے کیلئے سبسڈی دی جائے۔تعلیم، صحت اور سماجی بہبود کے شعبوں میں بجٹ میں اضافے کے ساتھ کرپشن اور غفلت سے پاک کرنے کی تدابیر اختیار کی جائیں۔

پ پ کی حکومت لوٹ مار کی بجائے عوام کی خدمت کے جذبے کے تحت تمام محکموں کی تطہیر کرے اور سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر خداخوفی کے جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کیلئے فوری پروگرام کا اعلان کرے۔پاکستان کے بنیادی اسلامی نظریئے پر سندھ میں فرقہ واریت، قوم پرستی اور لسانیت سے ماورائے محبت بھرا خوشگوار عوامی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے۔

متعلقہ عنوان :