دویاتین اضلاع کے علاوہ صوبہ بھرمیں امن وامان کی صورتحال بہترہے ،عبدالرحیم زیارتوال،

حکومت صوبے میں کام کرنے والے سرمایہ کاروں اورڈونرایجنسیوں کوسیکورٹی کی ضمانت فراہم کرتی ہے ،صوبائی وزیراطلاعات

پیر 9 فروری 2015 22:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9فروری 2015ء )صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہاہے کہ دویاتین اضلاع کے علاوہ صوبہ بھرمیں امن وامان کی صورتحال بہترہے حکومت صوبے میں کام کرنے والے سرمایہ کاروں اورڈونرایجنسیوں کوسیکورٹی کی ضمانت فراہم کرتی ہے بلوچستان قدرتی وسائل کے حوالے سے امیرترین صوبہ ہے اگر ڈونرایجنسیاں ان وسائل کوبروئے کارلانے کیلئے ہماری مدد کریں تو ہم بھی اپنے وسائل سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوسکتے ہیں،ان خیالات کااظہارانہوں نے یونائیٹڈ نیشن انفارمیشن سینٹر کے زیراہتمام محکمہ تعلقات عامہ کے تعاون سے منعقدہ ایک روزہ آگہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ورکشاپ کے انعقاد کامقصد بلوچستان میں مختلف شعبوں میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی کارکردگی اورحکمت عملی کے حوالے سے آگاہی فراہم کرناتھا،ورکشاپ میں سیکرٹری اطلاعات عبداللہ جان،صحافیوں ،کالم نگاروں،یونیورسٹیوں کے اساتذہ اورطلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی،جبکہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے نمائندوں نے اپنے اپنے ادارے کے حوالے سے بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہاکہ بلوچستان میں معدنیات ،ماہی گیری،لائیواسٹاک ،جنگلات،ماحولیات اورزراعت کے شعبوں میں ترقی کی بے پناہ گنجائش موجود ہے تاہم وسائل نہ ہونے کے باعث ابھی تک ان شعبوں میں قدیم طریقوں سے کام کیاجارہاہے جس سے بہت سے قدرتی وسائل ضائع ہوجاتے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے میں سالانہ 13 ملین ایکڑ فٹ سے 30ملین ایکڑ فٹ تک سیلابی پانی ڈیموں کے نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوجاتاہے اگر صوبے کے مختلف علاقوں میں چیک ڈیم اوراسٹوریج ڈیم تعمیرکئے جائیں تو اس پانی کو ضائع ہونے سے بچایا اوراسے زراعت کے لئے بروئے کارلایاجاسکتاہے۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ ہم ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن اسکے لئے ہمیں وسائل کی ضرورت ہے ہم اقوام متحدہ کے ذریعے ڈونراداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے آئیں اورصوبے میں ڈیموں کی تعمیر سمیت قدرتی وسائل کی ترقی کیلئے ہماری مدد کریں انہوں نے کہاکہ ہم بھکاری نہیں ہیں اگر سرمایہ کاریہاں سرمایہ کاری کریں گے تواس کافائدہ انہیں بھی ملے گا جبکہ ہمارے لوگوں کو سرمایہ کاری کے نتیجے میں روزگارکے مواقع ملیں گے اورانکا معیار زندگی بہترہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اگرہمیں بین الاقوامی سطح پر عزت واحترام نہیں ملتا اور اپنی جس پسماندگی کا رونا ہم روتے ہیں ا س کاذمہ دارکوئی اورنہیں ہم خود ہیں ، انہوں نے کہا کہ اصلا ح احوال ریاست کی ذمہ داری ہے جس کے ذریعے ہم دنیا کے ساتھ چل سکتے ہیں اور غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کرکے اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنی کارکردگی کے ذریعے اس معیار تک پہنچنا ہوگا جو دنیا کے لئے قابل قبول ہو۔

ہمیں معاشرے سے بدعنوانی کاخاتمہ کرناہوگا ہم گلوبل ولیج میں رہ رہے ہیں لہٰذاہمیں دنیا کے ساتھ مل کرچلناہوگا ۔انہوں نے اس بات کی ضرورت پر بھی کہ زوردیا کہ اقوام متحدہ ہمارے ساتھ مساویانہ رویہ رکھے ۔صوبائی وزیر نے کہاکہ ہم عزت ووقارکے ساتھ ترقی کے مواقع چاہتے ہیں ہم عملیت پسند لوگ ہیں اورصوبے کی ترقی اوروسائل کوبروئے کارلانے کا وژن لیکر حکومت میں آئیں ہیں اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں حاصل ہونے والی صوبائی خودمختاری کے تحت اپنے فیصلے کرنے کااختیار رکھتے ہیں جس میں صوبے کے قدرتی وسائل کی ترقی کیلئے اقدامات کااختیار بھی شامل ہے یہ قدرتی وسائل صوبے کے ہیں لہٰذا انکے حوالے سے فیصلے بھی اسلام آباد کے بجائے یہاں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ اسلام آبادمیں بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کے انعقاد کامقصد دوست ممالک مالیاتی اداروں اورڈونرزایجنسیوں کو بلوچستان کے وسائل کی ترقی کے امکانات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس ضمن میں انکاعملی تعاون حاصل کرناتھا۔صوبائی وزیر نے کہاکہ افغان مہاجرین کی وجہ سے ہمارے قدرتی وسائل جنگلات اوربنیادی ڈھانچہ کو بے پناہ نقصان پہنچاہے افغان مہاجرین کوہم نے نہیں بلایابلکہ انہیں یہاں بھیجاگیا۔

لہٰذاضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے ان علاقوں جہاں افغان مہاجرین آباد ہیں میں تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے جنگلات اورپانی کے وسائل کودوبارہ سے بحال کرنے کیلئے اقوام متحدہ اورڈونرزادارے فنڈفراہم کریں اوراس ضمن میں راہاپروگرام کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کو وسعت دی جائے۔صوبائی وزیر نے صوبے میں زراعت کی ترقی کے امکانات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے صوبے کے بیشترعلاقوں جہاں سال بھرسورج کی روشنی دستیاب رہتی ہے میں شعبہ زراعت کی ترقی کے بے پناہ امکانات موجودہیں گرین ہاؤسز اورقدرتی دھوپ کی فصلات میں بہت زیادہ فرق ہے اسی طرح ہم معدنیات ،جنگلات،زراعت،لائیواسٹاک ،ماہی گیری اوردیگر شعبوں کوترقی دیکرعالمی برادری کیلئے معاون ثابت ہوسکتے ہیں اوربلوچستان اس حوالے سے اپنابھرپورکرداراداکرسکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ ہمارے وسائل کو اُجاگرکرے صوبائی حکومت اوریہاں کے عوام اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اورذیلی اداروں کے تحت جاری منصوبوں میں مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے جاری ترقیاتی عمل کواُجاگرکرنے کیلئے صوبائی محکمہ اطلاعات مکمل تعاون کریگا۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبداللہ جان نے کہاکہ مختلف شعبوں میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کاکردارقابل ستائش ہے بالخصوص تعلیم ،صحت،خوراک اورغذائیت کے شعبوں میں یہ ادارے قابل قدر کارکردگی کامظاہرہ کررہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ صوبے میں روزگار،صحت،خوراک،ماحولیات اورلوگوں کے معیار زندگی کی صورتحال تشویشناک ہے اٹھارسال سے کم عمر کے لاکھوں بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے اگر ہمیں اقوام متحدہ کا بھرپورتعاون حاصل ہو تو صورتحال میں نمایاں بہتری رونماہوسکتی ہے۔

قبل ازیں یونائیڈنیشن انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹرویٹوریوکاماروٹانے ورکشاپ کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی انہوں نے ورکشاپ کے انعقاد کیلئے صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال اورمحکمہ اطلاعات کے تعاون کو سراہا۔ورکشاپ کے آخری سیشن کے دوران شرکاء کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے ۔