متنازعہ بجلی گھروں کا معاملہ، پاکستان کا عالمی بینک عدالت جانے کا فیصلہ، سندھ طاس کمیشن کے سرکاری بینک کھاتوں سے ڈیڑھ کروڑ روپے غائب ہونے کا انکشاف، ایک کروڑ کی کرپشن نے بھارت سے اہم مقدمات لڑنے کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی

اتوار 8 فروری 2015 23:44

متنازعہ بجلی گھروں کا معاملہ، پاکستان کا عالمی بینک عدالت جانے کا فیصلہ، ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 8فروری۔2015ء) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے دو زیر تعمیر متنازعہ بجلی گھروں رتلے اور کشن گنگا پر سندھ طاس کمیشن کے مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کر تے ہوئے دونوں کیس عالمی بینک کی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان سندھ طاس کمیشن کے دفتر میں کرپشن کا اہم سکینڈل سامنے آ گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان کی ملکیت دریائے جہلم پر 380 میگاواٹ کے کشن گنگا میں چھ ہزار ایک سو ایکڑ فٹ اور دریائے چناب پر زیر تعمیر آٹھ سو پچاس میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے رتلے بجلی گھر کی جھیل میں پاکستان کا انیس ہزار ایکڑ فٹ پانی روکنا چاہتا ہے۔ گزشتہ ہفتے نئی دلی میں ہونیوالے مذاکرات میں پاکستانی کمشنر سندھ طاس مرزا آصف بیگ نے بھارت سے شدید احتجاج کیا تھا اور اب وزیراعظم نواز شریف کی منظوری کے بعد مذاکرات ختم کرکے عالمی بینک کے ثالث کی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک طرف بھارت پاکستان کے دریاوٴں پر جارحانہ انداز میں بجلی گھروں کی سیریز تعمیر کر رہا ہے تو دوسری طرف سندھ طاس کمشن کے سرکاری بینک کھاتوں سے ڈیڑھ کروڑ روپے غائب ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ ایک ایڈیشنل کمشنر شیراز میمن سے ایک کروڑ روپے ریکور بھی کر لئے گئے ہیں۔ ایک کروڑ کی کرپشن نے بھارت سے مقدمات لڑنے کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ بھارت سے مقدمات لڑنے کے ماہر انجنئیرز طاہر وسیم اور عثمان غنی کئی سال سے واپڈا میں تعینات ہیں جبکہ تیسرے ڈپٹی کمشنر فارس قاضی نے بیرون ملک سے واپس آنے سے انکار کر دیا ہے۔