بھارت سازش کے تحت پاکستان میں اپنا سوتی دھاگہ سستے داموں بھیج رہا ہے،پاکستان یارن مرچنٹس ایسو سی ایشن پنجاب،

یہی رجحان برقرار رہا تو دھاگے کے بعد سوتی کپڑا سستے داموں پاکستان بھیجا جائے گا ،پاکستان کی کپڑا بنانے کی صنعت اور پاورلومز انڈسٹری تباہ ہوجائے گی، قیصر شمس گچھا، محمد اکرم پاشا اور عدنان زاہد بٹ کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 7 فروری 2015 22:32

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروری 2015ء) پاکستان یارن مرچنٹس ایسو سی ایشن نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارت ایک سازش کے تحت پاکستان میں اپنا سوتی دھاگہ سستے داموں بھیج رہا ہے تاکہ پاکستان کی یارن مارکیٹ میں سستے دھاگہ سے اپنی جگہ بنا لے اور پاکستانی سوتی دھاگے کی صنعت کو ختم کردیا جائے اور اگر یہی رجحان برقرار رہا تو دھاگے کے بعد سوتی کپڑا سستے داموں پاکستان بھیجا جائے گا اور پاکستان کی کپڑا بنانے کی صنعت اور پاورلومز انڈسٹری تباہ ہوجائے گی۔

ان خدشات کااظہار سینٹرل چیئرمین قیصر شمس گچھا، زونل چیئرمین محمد اکرم پاشا اورزونل وائس چیئرمین عدنان زاہد بٹ نے یہاں اخباری نمائندوں سے گفتگو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ انڈیا سے سوتی دھاگہ حکومتی مراعات ملنے کی وجہ سے بہت سستا ہ درآمد ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

مراعات کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈیا کی دھاگہ ملوں کو 26.72روپے فی کلو گرام کی رعائت حکومت سے مل رہی ہے اور اس کے علاوہ انہیں مارک اپ میں رعائت بجلی کے نرخوں میں رعائت اور نقل و حمل کے نرخوں میں رعائت ویلیو ایڈڈ ٹیکس VATمیں رعائت اور دیگر قسم کی کئی مراعات دی جارہی ہیں۔

ان مراعات کے بعد انڈیا کا سوتی دھاگہ پاکستان کی یارن مارکیٹ میں بہت سستے داموں میسر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا یہی وجہ ہے کہ انڈین دھاگے کی درآمد جو کہ 2012میں صرف 6500ٹن سالانہ تھی 2013میں 30,000ٹن سالانہ تک جاپہنچی اور 2014کے مالی سال کے پہلے 6مہینوں میں 18,000ٹن درآمد ہوچکی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر درآمد کی یہی رفتار رہی تو پاکستان کی یارن مارکیٹ مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی اور پاکستان کی کپڑا بنانے کی صنعت جو کہ ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے تباہ ہوجائے گی اورملک میں بیرورزگاری بڑھ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کو خام مال اور بہترین کوالٹی ملک میں سستے داموں دستیاب ہے اور وہ غیر ملکی درآمدی خام مال پر ترجیحی دے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سالوں میں کئی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کو سستے مال کا سہارا دے کر بعد میں سپلائی مکمل بند کردی جیسا کہ 1950بجلی کے بارے میں ہوا تھا۔ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے اس طرف توجہ دلائی کہ دھاگہ بنانے والا سیکٹر دھاگے کی درآمد کے کلی طور پر خلاف نہیں ہے لیکن وہ اپنی ملک کی صنعت کو بھی تباہ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

اس لئے ویلیو ایڈڈ انڈسٹری اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کے ساتھ اعلٰی قسم کے سوتی دھاگے کو درآمد کرسکتی ہے لیکن ڈیوٹی کے بغیر درآمد ملک کی صنعت پاور لومز انڈسٹری اور دیگر مصنوعات تیار کرنے والوں کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت انڈیا سے سوتی دھاگہ کی درآمد پر 15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کرے اور ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کو اعلٰی قسم کا دھاگہ درآمد کرنے کی بھی اجازت دے دے تاکہ دونوں سیکٹر خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے شعبوں کو کامیابی سے چلا سکیں۔

متعلقہ عنوان :