اجمل خٹک کاسیاست کے ساتھ ادبی میدان میں بھی گراں قدر خدمات ہیں ،میاں افتخار ،

خدائی خدمتگار تحریک میں فعال کردار ادا کیا،اجمل خٹک کی پانچویں برسی کے موقع پر جنرل سیکرٹری اے این پی کا خطاب

ہفتہ 7 فروری 2015 22:28

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروری 2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے پشتو کے ممتاز شاعر ، ادیب ، مفکر اور صحافی اجمل خٹک کی پانچویں برسی کے موقع پر نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے مرکزی عہدیداروں کے ایک اعلیٰ سطح کے خصوصی اجلاس سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اجمل خٹک صاحب نے سکول کے زمانے سے برٹش راج کے خلاف تحریک چلانے میں حصہ لیا ۔

ہندوستان چھوڑو تحریک میں بھی حصہ لیا۔ آٹھویں جماعت پاس کر کے ملازمت اختیار کی اور اس دوران تعلیم بھی حاصل کرتا رہا ۔ میٹرک کر کے اس کے بعد فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کی اور پھر فارسی میں پشاور یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔اس کے بعد اُنہوں نے مختلف اخبارات میں ادبی خدمات سرانجام دئیے۔

(جاری ہے)

انجام اخبار ، بانگ حرم ، شہباز اخبار ، رہبر اور ریڈیو پاکستان میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔

اور ابتداء سے خدائی خدمتگار تحریک میں فعال کردار ادا کرتے رہے۔ یہاں تک کہ نیشنل عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری رہے اور لیاقت باغ میں یو ڈی ایف کے جلسے میں جو گولیاں برسائی گئی تھیں اُس کے بعد افغانستان میں پندرہ سال جلاوطنی گزاری۔ پاکستان واپس آکر اے این پی کے پلیٹ فارم سے سیاست میں فعال کردار ادا کیا اور اُس کے مرکزی صدر بنے ۔ اُنہوں نے سیاست کے ساتھ ساتھ ادبی میدان میں بھی گراں قدر خدمات بھی انجام دیں جن میں سر فہرست کتابیں ، دغیرت چغہ ، د وخت چغہ ، باتور ، گل او پرہر ، گلونہ او تکلونہ ، د زہ پاگل اوم ، کچکول ، سرے غونچے ، د ژوند چغہ ، ژوند او فن ، دُردانہ (ڈرامہ) ، انتقام (ڈرامہ) ، ٹکرے ، لمبے ، لوخڑے ، د سپوگمئی جام ، فشار اور ضدی(ناول) اس کے علاوہ اُردُو میں شاعری بھی کی اور نثر بھی لکھی۔

پشتو ادب کے پچیس سال پاکستان میں قومی جمہوری تحریک اور جلاوطنی کی شاعری اُن کے ادبی اثاثے ہیں۔2006 میں اُن کوستارہ امتیاز ملا جو اُنہوں نے واپس کر دیا۔ تمام لوگوں کو اور خصوصاً نوجوانوں کو اجمل خٹک صاحب کی زندگی سے سیکھنا چاہیے کہ معاشی تنگدستی کے باوجود اجمل خٹک صاحب نے قومی خدمات کے حوالے سے ایک مثالی کردار ادا کیا۔ اور نہ صرف پختونوں اور پاکستان میں بلکہ ساری دُنیا میں نام کمایا۔

یعنی کمٹنمنٹ ایمانداری ، خلوص ، محنت اور جفا کشی اجمل خٹک صاحب کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور وہ تاریخ کا درخشندہ ستارہ ہے۔ اُنہوں نے اس موقع پر جوانوں کو خصوصی طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اجمل خٹک صاحب کی ساری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے اور جوانوں کو اُن کی زندگی کے نشیب و فراز سے روشنی حاصل کرنی چاہیے یعنی غربت ، مفلسی ، تنگدستی کبھی اُس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بنی۔

اور نہ دولت اُس کی کبھی کمزوری رہی بلکہ ترقی پسند ، قوم پرست اور عدم تشدد کے شعوری سپہ سالار بن کر حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ اور شہرت کی اُن بلندیوں کو چھوا جو بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ہیں۔ اس موقع پر این وائی کے مرکزی صدر خوشحال خان خٹک ، سینئر نائب صدر سلیمان مندڑ ، مرکزی جنرل سیکرٹری فخرالدین اور نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان محسن داوڑ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :