قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کی بعض تحفظات کے باوجود حمایت کی ہے،حافظ طاہر محمود اشرفی،

بعض عناصر مسجد اور مدرسہ کا نام دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر حکومت ،فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم کرا نا چاہتے ہیں لیکن ان کی سازش کا میاب نہیں ہونے دیں گے،چیئرمین پاکستان علماء کونسل ، جو لوگ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا تعلق مسجد اور مدرسہ سے جوڑنا چاہتے ہیں وہ بتائیں کہ پھر8 ہزار سے زائد علماء اور مشائخ کا اور اساتذہ کا قاتل کون ہے،پریس کانفرنس

ہفتہ 7 فروری 2015 21:22

قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کی بعض تحفظات کے باوجود حمایت کی ہے،حافظ ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروری 2015ء) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کی بعض تحفظات کے باوجود حمایت کی ہے۔بعض عناصر مسجد اور مدرسہ کا نام دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر حکومت ،فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم کرا نا چاہتے ہیں لیکن ان کی سازش کا میاب نہیں ہونے دیں گے۔

سانحہ شکار پور اور کراچی میں مسلسل علماء ،طلباء،ڈاکٹرز ،پروفیسرز اور مذہبی کارکنوں کے قتل کے خلاف مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے تحت ” پیام امن کنونشن “ کاانعقاد آج ہوگا۔ وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے ۔اس موقع پر مولانا عبدالماجد فارقی،مولانا حبیب الرحمن ،زاہد محمود قاسمی اور دیگر بھی موجودتھے ۔

(جاری ہے)

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے مذہبی طبقے نے پہلے بھی دہشت گردی ،انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کی مخالفت کی ہے اور پورے ملک میں کے اندر 8 ہزار سے زائد علماء اور مشائخ کو شہید کیا گیا ہے جو لوگ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا تعلق مسجد اور مدرسہ سے جوڑنا چاہتے ہیں وہ بتائیں کہ پھر8 ہزار سے زائد علماء اور مشائخ کا اور اساتذہ کا قاتل کون ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق المساجد پاکستان کے تحت73 ہزار سے زائد مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ناجائز استعمال سمیت قومی ایکشن پلان کے کسی بھی نقطہ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے ۔بعض عناصر مسجد اور مدرسہ کا نام دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر حکومت ،فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم کرا نا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ سازش کا میاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے داخلہ اور خارجہ پالیسی کی از سر نو تشکیل ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس کسی بھی مدرسے کے خلاف بیرونی امددا لینے اور انتہاء پسندی میں ملوث ہونے شواہد ہیں تو اس کو فوری طور پر قوم کے سامنے لا یا جائے۔ کوئی بھی ادارہ ایسے مدرسے کی حمایت نہیں کرئے گا جو دہشت گردی میں یا انتہا پسندی میں ملوث ہوگا۔دہشت گردی کو مذہب اور مدرسے سے جوڑنا درست نہیں ہے ۔انہوں نے کراچی میں ماورائے عدالت سیاسی اور مذہبی کارکنان کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر حکومت اور عدلیہ کو غور کرنا چاہیے ۔

کراچی میں خون بہنے کا یہ سلسلہ بند ہو نا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے 2015 ء امن کا سال ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ آج پیام امن کنونشن میں دہشت گردی اور انتہا پسندی میں کے خلاف اہم پیش رفت ہے ااور اس کے مثبت نتائج پوری قوم کے سامنے آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :