بین الاقوامی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو اپنا حریف سمجھتی ہیں ،مولانا عطاء الرحمن،

بین الاقوامی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہی پاکستان میں استبدادی کارروائیاں کی جارہی ہیں،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 4 فروری 2015 23:06

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ بین الاقوامی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو اپنا حریف سمجھتی ہیں بین الاقوامی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہی پاکستان میں استبدادی کارروائیاں کی جارہی ہیں، آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحہ کی تحقیقات کے بغیر امتیازی طور پر 21 ویں آئینی ترمیم لا کر مذہبی طبقے کے خلاف فضاء بنائی جا رہی ہے، اگر حکومت نے تحفظات دور نہ کئے تو ملک گیر سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔

وہ الجمعیت ہاؤس جامشورو روڈ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو ، قاری محمد عثمان، مولانا محمد صالح، مولانا تاج محمد ناہیوں، اعظم جہانگیری اوردیگر رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم ملک کو تباہی کی جانب لے جائے گی اس لئے حکومت فوری طور پر مذہبی طبقے کے تحفظات دور کرنے کے لئے 22ویں آئینی ترمیم منظور کرائے ورنہ ملک گیر احتجاج کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد امریکا اور نیٹو نے بغیر کسی تحقیق کے جس طرح افغانستان پر حملہ کردیا تھا اسی طرح سانحہ 16 دسمبر کے پشاور کے سانحہ کے بعد 21 ویں آئینی ترمیم لاکر مذہبی طبقے کے خلاف منفی جذبات پیدا کئے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کا سانحہ پاکستان کے لئے نائن الیون کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ دراصل بین الاقوامی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو اپنا حریف سمجھتی ہیں کیونکہ وہ اس کے سامراجی استحصالی ایجنڈے کی راہ میں رکاوٹ ہے لہذٰا پاکستان کو اسی لئے خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا اور اس کی بنیادوں میں15 لاکھ مسلمانوں کا خون ہے اس لئے ہم اس خون کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور کسی بھی طاقت یا گروہ کو پاکستان کا اسلامی تشخص ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ آئین و قانون کی نظر میں 19 کروڑ عوام برابر ہیں اس لئے سب کو برابر کی حیثیت دی جانی چاہئے اور امتیازی قانون نہیں بنائے جانے چاہئیں لیکن افسوس ہے کہ 21 ویں ترمیم کے ذریعے مذہبی قوتوں کو ہدف بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ کسی علاقے اور قومیت کے حوالے سے بھی حکومت اگر کوئی امتیازی قانون سازی کرتی تو ہم اسی طرح اس کی مخالفت کرتے جس طرح 21ویں آئینی ترمیم کی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے ذریعے ملک میں تقسیم کی بنیاد رکھی جا رہی ہے اور ملک کے اساسی نظرئیے اور اعتقاد کو متنازعہ بنانے کی سازش کی جارہی ہے جو ناقابل برداشت ہے ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی دہشت گردی ہوتی ہے خواہ و ہ مذہبی قبائلی علاقائی یا لسانیت حوالے سے ہو اس لئے صرف مذہبی واقعات کے حوالے سے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنا قطعی طور پر امتیازی کاروائی ہے، ایک سوال پر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ21 ویں آئینی ترمیم کی جس طرح پیپلزپارٹی نے بھرپور حمایت کی ہے اس کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے پوچھا جائے کہ وہ حکومت میں کب شامل ہورہے ہیں، الطاف حسین کے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے مطالبے کے حوالے سے سوال پر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ بارش سے نکل کر پرنالے کے نیچے آکر کوئی کھڑا ہوجائے، انہوں نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم کے خلاف جماعت اسلامی نے ہمارے موقف کی حمایت کی ہے متحدہ مجلس عمل میں شامل تمام جماعتیں بھی ہمارے مئوقف کی تائید کررہی ہیں اس لئے حکومت کو بلاتاخیر مذہبی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے انہیں اعتماد میں لینا چاہئے۔

جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری راشد محمود سومرو نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سانحہ شکار پور اور ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیں ، انہوں نے کہا کہ قوم پرست جماعتوں کو چاہئیے کہ وہ مدارس کے خلاف بیانات دینے سے گریز کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ جے یو آئی اور قوم پرست جماعتیں ایک صف میں نہ رہ سکیں ، انہوں نے اعلان کیا کہ مدارس کے خلاف سازشوں پر 2 اپریل کو ہٹڑی بائی پاس سے حیدرآباد پریس کلب تک "تحفظ پاکستان ریلی" نکالی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :