جنوبی ایشیاء کا امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں،سردار عتیق احمد خان،

کشمیر پالیسی کا ازسرِنو جائزہ لینا ضروری ہے،بھارت اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرے،کُل جماعتی کانفرنس سے پاکستانی اور کشمیری رہنماؤں کا خطاب

بدھ 4 فروری 2015 22:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء) جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کو فوری طور پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے جو کشمیری عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے مکمل حقِ خودارادیت کی حمایت کرتی ہیں اور جنہیں پاکستان اور بھارت دونوں نے تسلیم کیا ہے۔ لیکن اب بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ اور دنیا بھر سے کئے ہوئے اپنے وعدوں سے انحراف کر کے کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر رہا ہے جو خطے میں پرامن بقائے باہمی اورکشمیر کے علاوہ خود بھارت اور پاکستان کے عوام کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز ایوانِ قائد فاطمہ جناح پارک میں نظریہ پاکستان کونسل کے زیرِ اہتمام "مسئلہ کشمیر ۔

(جاری ہے)

عصرِ حاضر کے تناظر میں"کے موضوع پر کُل جماعتی کانفر نس میں کیا گیا جس میں پاکستان اور کشمیر کے سرکردہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔نظریہ پاکستان کونسل کے چیئرمین زاہد ملک کی صدارت میں منعقدہ اس اہم کانفرنس میں جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر، آزاد کشمیر کے سابق وزیرِ اعظم سردار عتیق احمد خان، سابق صدرسردار محمدانور،معروف رہنما سردار خالد ابراہیم، حریت کانفرنس (گیلانی گروپ) کے غلام محمد صفی، جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ، تحریکِ انصاف کے شوکت علی یوسفزئی، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سردار وزیر احمد جوگیزئی اور کشمیر تحریکِ خواتین کی رہنما شمیم شال نے خطاب کیا۔

اس موقعہ پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ محمدعمر فاروق کا کانفرنس کے نام تحریری پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ جس میں انہوں نے کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی مسلسل اور مخلصانہ حمایت پر حکومتِ پاکستان اور عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کل جماعتی کانفرنس میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران زاہد ملک نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو ذہنوں میں تازہ رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ کشمیر پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے اور ایک ایسے وقت میں جب کہ پاکستان کی حکومت اور فوج بعض اہم مسائل سے نبرد آزما ہیں۔

یہ ضروری ہے کہ کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کے علاوہ ٹھوس بنیادوں پر ایک طویل المیعاد لائحہ عمل مرتب کیا جائے جو کشمیری عوام کو بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے نجات دلا کر انہیں اپنی مرضی اور امنگوں کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دلا سکے۔ سردار عتیق احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ 67سال پر محیط کشمیری عوام کی لاکھوں قربانیوں نے عالمی ضمیر کو کشمیر کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے اور مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے رکھنے میں پاکستان کی ہر دو ر کی حکومتوں اور عوا م نے جس طرح آواز اٹھائی ہے کشمیر کی جدوجہد آزادی کی تاریخ اُسے کبھی فراموش نہیں کر سکے گی۔

سردار محمد انور نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کی قیادتوں کو نئے سرے سے مسئلہ کشمیر کو جدید تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر کاذ کی حمایت حقِ خودارادیت کے تسلیم شدہ انسانی اصولوں اور قائداعظم کے کشمیر وژن کے مطابق ہے جسے جاری رہنا ہوگا۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ عالمی ضمیر کو کشمیر کے حوالے سے بھی انصاف اور عدل کے مطابق فیصلہ کرنا ہوگا ورنہ یہ خطہ امن اور ترقی کا خواب کبھی پورا نہ کر سکے گا۔

لیاقت بلوچ نے کشمیری عوام کی پرعزم جدوجہد آزادی کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ظلم وجبر کبھی بھی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کچل نہیں سکے گا۔ سردار وزیر احمد جوگیزئی نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے عوام کے خواب اور تعبیریں دونو ں مشترک ہیں اور انشاء اللہ یہ خواب ضرور پورے ہوں گے۔ شوکت یوسفزئی نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کو بھارت اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے کوئی اندیشہ نہیں اسلئے کہ پاکستان ہر قسم کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کشمیر کے معاملے میں پاکستان کی حکمت عملی رہی ہے کہ ہم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

شمیم شال نے اپنے مختصر خطاب میں کشمیر کاذ کی مستقل حمایت پر حکومت اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو اس مسئلے کی اہمیت کا مزید احساس دلانے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان میڈیا اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری بھر پور طریقے سے انجام دیتا رہے۔