وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا پاک چین راہداری منصوبے سے جنوبی اضلاع سمیت صوبے کے تمام علاقوں کو نکالنے پر انتہائی افسوس کا اظہار

منگل 3 فروری 2015 23:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔3فروری۔2015ء) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پاک چین راہداری منصوبے سے جنوبی اضلاع سمیت صوبے کے تمام علاقوں کو نکالنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے عوام دشمن منصوبے کو ہم نہیں مانتے وفاقی حکومت کا رویہ تمام معاملات میں ہم سے معاندانہ ہے صوبے کی پن بجلی، قدرتی گیس اور دیگر کئی معاملات پر اسحاق ڈار اور دیگر وفاقی وزراء سے ملاقات کی درخواستیں کرتا رہا ہوں مگر شنوائی نہیں ہوئی صوبے کو حقوق دینے کی بجائے الٹا چھینا جارہا ہے لگتا ہے کہ ہم سے بات چیت کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں اسلئے اب ہمیں اپنے حقوق کیلئے مجبوراً عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ رہا ہے مرکز کی نظر میں اس صوبے اور عوام کی کوئی حیثیت نہیں ہماری طویل قربانیوں کا بھی کوئی پاس نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ صوبے کی بڑی ضرورت صنعت ہے جسکی بدولت یہاں غربت اور بیروزگاری میں کمی ممکن ہے جبکہ صنعتی ترقی سستی بجلی کے ذریعے ممکن ہے یہاں صنعتی اور معاشی سرگرمیوں کا احیاء ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ کرپشن کی بیخ کنی اور نظام کی تبدیلی کیلئے ہماری جدوجہد کامیابی سے جاری ہے ہمارا پختہ عزم ہے کہ ہم نے نظام بدلنا، کرپشن ختم کرنا اور معاملات کو شفاف بنانا ہے تاکہ صوبہ ترقی کرے بنگلہ دیش بھی محنت کی بدولت ہم سے آگے نکل گیا ہے وہ مقامی ہوٹل پشاور میں ٹیوٹا، محکمہ صنعت وفنی تعلیم، یورپی یونین کے ٹی وی ای ٹی ریفارم سپورٹ پروگرام اور جی آئی زی کے زیر اہتمام سمینار سے خطاب کر رہے تھے اس خطاب میں انہوں نے نوجوان نسل کو فنی تعلیم سے آراستہ کرنے اور یقینی طور پر باروزگار بنانے کیلئے نوتشکیل آزاد ادارے ٹیوٹا اور صوبائی حکومت کی مجوزہ صنعتی پالیسی پر بھی روشنی ڈالی تقریب سے ٹیوٹا کے چیئرمین انجینئر نعمان وزیر، منیجنگ ڈائریکٹر طاہر اورکزئی، خیبرپختونخوچیمبر آف کامرس کے صدر فواد اسحاق، سابق صدر انجینئر عادل رؤف اور جرمن ادارے جی آئی زی پاکستان کی ڈائریکٹرایجوکیشن ڈاکٹر جولی نے بھی خطاب کیااور فنی تعلیم کی اہمیت اور اسکے فروغ میں ٹیوٹا کے کردار پرروشنی ڈالنے کے علاوہ صوبے میں تعلیم وصحت سمیت تمام سماجی شعبوں میں انقلابی اصلاحات اور تبدیلیوں پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے اقدامات کو سراہا اور واضح کیا کہ ان اقدامات کو اندرون و بیرون ملک عالمی سطح پر بھی پذیرائی مل رہی ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی پائیدار ترقی اور عوام بالخصوص غریب لوگوں کے خوشحال مستقبل کیلئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے انہوں نے اعتراف کیا کہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ اوربڑھتی قیمتوں نے صنعتکاروں کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے اور اب صنعتکاروں کا دیگر صوبوں کی طرف منتقل ہونے کا رجحان بڑھ رہا ہے اس صورتِ حال کو بدلنے کے لئے موجودہ حکومت نے معدنی پالیسی کے اعلان کے بعددوسرا ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے صوبے کی صنعتی پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس پالیسی کے تحت صوبائی توانائی ادارے PEDO کے ذریعے آبی وسائل سے پیدا شدہ بجلی نیشنل گرڈ کو نہیں دی جائے گی بلکہ مقامی استعمال میں لائی جائے گی یہ بجلی نہ صرف عام لوگوں بلکہ صنعتکاروں کے لئے بھی سستی ہوگی اور ایک یونٹ کاB-3 انڈسٹریل ٹیرف 18 روپے کی بجائے 7 روپے میں پڑے گا صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو دیہی علاقوں میں سیکشن فور کے ذریعے اراضی خریدنے کی سہولت دے گی وفاقی حکومت سے گیس کی سپلائی بڑھانے اور صنعتوں کیلئے نئے کنکشنز پر پابندی ہٹانے کے سلسلے میں بات کی جائے گی جس کیلئے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے آئینی تقاضوں کے مطابق وعدہ بھی کیا ہے صوبے کے تمام انڈسٹریل سٹیٹس جو کہ مکمل ہیں لیکن پوری طرح استعمال نہیں ہو رہے ہیں وہ نجی شعبہ کے حوالے کئے جائیں گے صنعتی بستیوں میں انفراسٹرکچر صوبائی حکومت مہیا کریگی صرف زمین کی قیمت اور 10% انتظامی اخراجات مالک ادا کرے گا حکومت خیبر پختونخوا دیہی علاقوں میں زیادہ افرادی قوت کی کھپت والی صنعتوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کرے گی اس پالیسی کے نفاذ سے نہ صرف صوبے میں صنعتی ترقی بڑھے گی بلکہ بیروزگاری، غربت اور انتہا پسندی میں بھی کمی آئیگی ٹیوٹا سے متعلق انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی اُس ملک میں فنی تعلیم کی معیار سے جڑی ہوتی ہے اس کی مثالیں ایشیاء ہی کے ممالک چین، ملائیشیا، جاپان اور سنگاپور ہیں بین الاقوامی سروے کے مطابق پاکستان میں اضافی ہنرمند افراد کی ضرورت دس لاکھ سالانہ ہے جبکہ ہمارے مُلک میں صرف ساڑھے تین لاکھ ہنرمند افراد سالانہ فارغ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہماری انڈسٹری فنی تعلیمی اداروں سے فارغ شدہ افراد سے صرف اپنی 30% ضرورت پوری کرتا ہے باقی 70% ہنرمند افراد غیر رسمی شعبہ(استاد۔

(جاری ہے)

شاگرد) مہیا کرتا ہے خیبر پختونخوا کے فنی تعلیمی اداروں میں صحیح ہنرمند افراد پیدا کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے بیرونِ ملک ہمارے صوبے کے غریب بے روزگار یا تو مزدور ہوتے ہیں یا ڈرائیور جو کہ ہنرمند افراد کی نسبت بہت کم اجرت کماتے ہیں حالانکہ ہمارے لوگ بہت باصلاحیت ہیں پی ٹی آئی کی حکومت نے فنی تعلیم کو درکار وسائل میں کئی گنا اضافہ کیا ٹیوٹا کو خود مختار ادارہ بنا دیا گیا ہے تاکہ یہ مارکیٹ ضروریات کیمطابق ٹریننگ کے ذریعے فار غ التحصیل طلباء کو ایسا ہنر دے کہ اُن کو نہ صرف اندرونِ ملک روزگار ملے بلکہ بیرونِ ملک بھی اُن کی مانگ ہو اور وہ روزگار کے علاوہ زرِمبادلہ بھی کما سکیں صوبائی حکومت نے بہتری کی نیت سے ٹیوٹا آرڈیننس2002ء میں ترمیم کرکے ٹیوٹا آرڈیننس2014 جاری کیا ہے اور اب مزید ترامیم کے ساتھ اسمبلی سے بل کی صورت میں پاس کیا جا رہا ہے اس بل کے ذریعے ادارے کی خودمختار ی کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹیں بھی دور ہو جائیں گی انہوں نے کہا کہ پچھلے نو ماہ میں کافی رکاوٹوں کے باوجودٹیوٹا نے نمایاں کام کئے ہیں جن میں ٹیوٹا سیکرٹیریٹ اور 13 تعلیمی اداروں میں حاضری کے لئے بائیومیٹرک سسٹم کا نفاذ، اداروں میں طلباء کے پریکٹیکل کے لئے مارکیٹ سے پانچ سوہنر مند اساتذہ کی بھرتی کا آغاز،ٹریننگ میٹریل کی خریداری کے لئے اداروں کو 50 ملین روپے جاری کئے گئے،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پانچ اداروں کیلئے پاک فضائیہ کے ساتھ معاہدہ اوراس پر عمل درآمد، مول اور ہنر فاونڈیشن کراچی کے ساتھ معاہدوں پرپیشرفت، استاد -شاگرد نظام کے تحت ہنر مند افراد کی سرٹیفیکیشن کے لئے پشاور کے 2 اداروں میں پروگرام کا آغاز، چھوٹے پن بجلی گھروں اورمعدنی ذخائر سے استفادے کیلئے کورسزکی تیاری جس میں نیپال اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین کی معاونت بھی ہمیں حاصل رہی ہے اوریوایس ایڈ کے ساتھ ٹیوٹا کے سٹاف کی تربیت کا معاہدہ اورآئی ایل او کے ساتھ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی فنی تربیت کے لئے معاہدہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق ہم اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے اور نظام میں بہتری کے لئے تبدیلی کا عمل جاری رکھیں گے

متعلقہ عنوان :