اسلام آباد کی ظالم سرکار اور بلوچستان کے سردار ایک ہی کلب کے لوگ ہیں ‘ سراج الحق ،حکمران بلٹ پروف گاڑیوں اور فول پروف سکیورٹی انتظامات کے بغیر اپنے بنگلوں سے نہیں نکلتے ،عام آدمی کی جان و مال اور عزت محفوظ نہیں ،ملک میں ظالم اور مظلوم کی جنگ ہے،ظالم متحد اور مظلوم منتشر ہیں ،جس دن غریب متحد ہوگئے وہ محلوں اور بنگلوں میں رہنے والوں کے اقتدار کا آخری دن ہوگا،امیر جماعت اسلامی کا سبی میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

اتوار 1 فروری 2015 20:26

اسلام آباد کی ظالم سرکار اور بلوچستان کے سردار ایک ہی کلب کے لوگ ہیں ..

سبی /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔1فروری۔2015ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران خود خوف میں مبتلا ہیں،اسلام آبادکے حکمران بلٹ پروف گاڑیوں اور فول پروف سکیورٹی انتظامات کے بغیر اپنے بنگلوں سے نہیں نکلتے جبکہ عام آدمی کی جان و مال اور عزت محفوظ نہیں ، اسلام آباد کی ظالم سرکار اور بلوچستان کے سردار سب ایک ہیں جو غریبوں کا خون چوس رہے ہیں ،یہ ایک ہی کلب کے لوگ ہیں جو گزشتہ 68سال سے عوام کا استحصال کررہے ہیں ،ملک میں ظالم اور مظلوم کی جنگ ہے،ظالم متحد اور مظلوم منتشر ہیں ،جماعت اسلامی مظلوموں اور محروموں کو ان ظالموں کے خلاف متحد کرنے کی جدوجہد کررہی ہے ،جس دن غریب عوام متحد ہوگئے وہ محلوں اور بنگلوں میں رہنے والوں کے اقتدار کا آخری دن ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے سبی میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس میں حاجی داؤد خان رند ،شاہد چانڈیو،میجر عبدالکریم ،مفتی کفایت اللہ ،عبدالصمدمرغزانی ایڈووکیٹ،احمد خان بہتال،میر مظفر نذر ابڑو،مولانا عبدالحق ہاشمی ، جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری بشیر احمد ماندزئی ،ضلعی امیر مولانا گل محمد بلوچ اور صوبہ بھر کے قبائلی رہنماء اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان وسائل سے ما لا مال ہے لیکن عوام پریشان اور بدحال ہیں ،مسائل سندھی ،پنجابی یا بلوچی صدر اور وزیر اعظم بننے سے نہیں قرآن و سنت کے عادلانہ نظام سے حل ہونگے۔شریعت اورآئین کی رو سے بلوچستان کو اس کے وسائل کا حصہ ملنا چاہئے ،بلوچستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا قیام اور دیہاتوں میں پرائمری اور مڈل سکول اور ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ادارے بنائے جائیں ۔

بلوچ محب وطن ہیں انہیں غدارکہہ کر دور ہٹانے کی بجائے سینے سے لگایا جائے ۔اسلام آباد میں بیٹھی اشرافیہ کے اسی طرز عمل نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنایا تھا۔جماعت اسلامی ہر فورم پر بلوچستان کے عوام کے حقوق کی آواز بلند کرتی رہے گی اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دلانے کیلئے تمام آئینی راستے اختیار کرے گی ۔ناراض بلوچوں کو راضی کرنے اور منانے کیلئے قومی قیادت کو بلوچستان لیکر آئیں گے ،وزیر اعظم کو سب سے زیادہ توجہ بلوچستان کے مسائل کی طرف دینی چاہئے تھی۔

جب تک بلوچستان کا مسئلہ حل نہ ہو وزیراعظم کو کابینہ کا اجلاس کوئٹہ میں کرنا چاہئے ۔عالمی راہزن بلوچستان کے وسائل کی طرف للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں ۔ بلوچ نوجوان پہاڑوں کی طرف جانے کی بجائے اقتدار کے ایوانوں میں آئیں تاکہ ملک کو لوٹنے والوں سے حساب برابر کیا جاسکے ۔سراج الحق نے کہا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ قومی قیادت ذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر اپنی آئندہ نسلوں کے بارے میں سوچے ۔

بلوچستان کے صحراؤں کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے ۔بلوچستان کے عوام خیرات نہیں مانگتے وہ اپنے خزانوں پر اختیار چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کسمپرسی کا یہ حال ہے کہ تیس سال قبل جو حالت تھی وہی آج ہے ۔ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور تعلیمی اداروں میں ٹیچرنہیں ۔شرح غربت میں مسلسل اضافہ اور شرح تعلیم میں کمی ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرے گی ۔پانچ خطرناک بیماریوں کے مفت علاج اور تیس ہزار سے کم آمدنی والے شہریوں کوآٹا دال چاول چینی اور چائے ارزاں نرخوں پر فراہم کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کو روشن کرنے کیلئے صحراؤں کی ریت نچوڑ کر بجلی پیدا کریں گے۔سراج الحق نے کہاکہ جس ملک کے حکمران شیش محلوں میں رہنے کے عادی ہوں اس کے عوام جھونپڑیوں میں رہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔

عوام عزت کی زندگی چاہتے ہیں تو انہیں ان سانپوں اور بچھوؤں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ غریبوں کے بچوں کی قسمت اس وقت سنورے گی جب عوام اپنے نفع و نقصان کا فیصلہ وڈیروں ،جاگیرداروں او ر سرمایہ داروں کی بجائے خود کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں دینی اور لادینی کی تقسیم نہیں چاہتے ،ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام اسلام اورپیغمبر اسلام سے گہری محبت کرتے اور ملک میں نظام مصطفےٰ ﷺ کا نفاذ چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی پاکستان کے لئے خوشحال بلوچستان ضروری ہے ،اگر بلوچستان میں بدامنی کا ڈیرہ رہا تو پاکستان کسی صورت ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کرسکتا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ نمائندہ سیاسی جرگہ صوبہ بھر کے مفلوک الحال اور مظلوم عوام کو قیام امن اور محبت کا پیغام دیتاہے ۔جرگہ میں شریک سیاسی زعما ، قبائلی عمائدین ، معززین شہر ، علمائے کرام ، دانشوروں ، صحافی برادری اور صوبہ بھر سے آئے نوجوانوں اور نمائندہ شخصیات نے آج کے تاریخی قبائلی وسیاسی جرگہ کے ذریعے یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ سب مل کر باہمی اتحاد و ہم آہنگی اور بھر پور محنت کے ساتھ صوبہ کی تشویشناک صورتحال ، پسماندگی اور بدامنی ، ناخواندگی غربت ، بے روزگاری کو ختم کر کے دم لیں گے ۔

شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ عوامی بیداری اور اتفاق و یگانگت کے نتیجہ میں بلوچستان کو ایک خوشحال ترقی یافتہ اور مہذب اور پرامن صوبے میں تبدیل کر دیں گے ۔ جرگہ سے خطاب کرنے والے قبائلی وسیاسی عمائدین ، سماجی کارکنان اور عوامی نمائندوں نے بلوچستان کی اہم جغرافیائی معاشی اور دفاعی حیثیت کو نمایاں کرتے ہوئے حکومت کو متوجہ کیا کہ صوبے کو اس کے مقام اور مرتبہ کے مطابق وسائل مہیا کیے جائیں تاکہ اس عالمی تجارتی گزر گاہ کے معاشی فوائد سے ناصرف صوبے کے عوام مستفید ہوں بلکہ قومی سطح پر پورا ملک بھی اس سے فائدہ حاصل کرے ۔

شرکائے جرگہ میں بلوچستان میں قحط سالی ، بجلی کی کم یابی ، زمینداروں کو مشکلات ، بدحال زراعت ، تعلیم اور علاقائی دشمنیوں کے علاوہ مقامی اور شہری مسائل کا بھی تذکرہ کیا۔ جرگہ نے مطالبہ کیا کہ شہر سبی اور ارد گرد کے دیہاتوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔ بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے پولی ٹیکنیکل کالج قائم کیا جائے ۔

سبی میں لاکالج عرصہ سے بندپڑا ہے ، بحال کیا جائے ۔ سڑکوں کی مرمت کی جائے ، سیکورٹی کے نام پر سبی میں بند دیپال روڈ اور دیگر راستے کھولے جائیں ۔ جرگہ نے بلوچستان کو اس کی ضرورت کے مطابق وسائل کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا اور عدل و انصاف کے مطابق منصفانہ وسائل کی تقسیم کا مطالبہ کیا تاکہ صوبے میں بے چینی ختم کی جاسکے ۔ سراج الحق کی قیادت میں اعلان ہوا کہ مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا ۔