پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی مغرب کی کھلی دہشتگردی ہے،سیاسی و مذہبی رہنما ،

مسلمان نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے ،فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے ،فرانس اور برطانیہ کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جائے ،یکجہتی اجلاس سے خطاب

جمعرات 22 جنوری 2015 23:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22جنوری۔2015ء) سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں وکلاء ،علمائے کرام ،سول سو سائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے فرانس میں توہین آمیر خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی مغرب کی کھلی دہشتگردی ہے ،مسلمان نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے ،فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے، فرانس اور برطانیہ کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جائے ،حکومت جمعے کو عام تعطیل کر کے یوم شان مصطفیﷺ منانے کا اعلان کرے، جماعت اسلامی کا ملین مارچ وقت کی آواز ثابت ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ادارہ نور حق میں شان مصطفی ﷺ یکجہتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کی جب کہ نظامت کے فرائض نائب امیر کراچی مسلم پرویز نے انجام دیے ۔اجلاس سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سلیم ضیاء ،جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ،جمعیت علمائے پاکستان کے صدیق راٹھور اور قاضی احمد نورانی ،جمعیت علمائے اسلام کے اسلم غوری ،سندھ ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکریٹری سلیم منگریو،کراچی بار ایسو سی ایشن کے صدر نعیم قریشی ،پی ڈی پی کے بشارت مرزا ،معروف عالم دین حافظ محمد سلفی ،جامعہ اسلامیہ کے مفتی محی الدین ،تحریک انصاف کے آفتاب جہانگیر ،معروف عالم دین مولانا سید اظہر حمدانی ،پاکستان عوامی تحریک کے قیصر سید اقبال ،نظام مصطفی پارٹی کے الحاج محمد رفیع ،جامعہ الخیر کے مولانا احمد الرحمن ،جماعة الدعوہ کے حافظ امجد ہزاروی ،معروف عالم دین ،مفتی محمد زبیر اور دیگر نے خطاب کیا۔

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کہا ہے کہ فرانس میں پیغمبر ﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اسلام اور اہل اسلام کے خلاف منظم اور سوچی سمجھی سازش ہے ،مشرق اور مغرب کو تصادم کی راہ پر گامزن کر نے کی کوشش ہے۔مغرب کا یہ رویہ قابل مذمت ہے ،مسلمان اشتعال کے بجائے اپنے اتحاد کے ذریعے اس مذموم سازش کو ناکام بنائے ۔کل بروز جمعہ علمائے کرام خطبات جمعہ میں فرانس کی توہین رسالت اور تحفظ ناموس رسالت کے لیے ممبر و محراب کو استعمال کریں ،قانون کسی عام آدمی کی توہین کی اجازت نہیں دے سکتا تو دنیا کا کون سا قانون ہے جو نبی کی شان میں گستاخی کی اجازت دیتا ہے ،امریکہ ،بر طانیہ اور یورپ مل کر مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائی کر رہے ہیں اور اسلام کے خلاف منفی سازشیں جا ری ہیں ایسے ناگفتہ بہ حالات میں امت مسلمہ یک جان دو قالب ہونا مغرب کو سازشوں کو ناکام و نا مراد بنا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ باراک اوباما کا فرانس کی گستاخی پر سر پرستی کا اعلان قابل مذمت ہے ،جر منی کے چانسلر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں اسلامی ممالک کے حکمران بھی غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اوباما کے بیان کا جواب دے کہ مسلمان دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گرد اخبار اور اس کے ذمہ داران ہیں ،امریکہ اور برطانیہ کے سفیروں کو طلب کیا جائے ۔ سلیم ضیاء نے کہا کہ توہین رسالت کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے ،فرانس کی اس مذموم حرکت کے خلاف جماعت اسلامی کا ملین مارچ وقت کی آواز ثابت ہوگا اور یہ ملین مارچ ثابت کرے گا کہ پاکستان کے عوام خواب غفلت میں مدہوش نہیں بلکہ جاگ رہے ہیں ،ناموس رسالت پر پوری امت یکجا ہے اور مل کرناموس رسالت کا تحفظ کریں گے ،او آئی سی کا رویہ قابل مذمت ہے اسلام کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کیا جائے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ توہین رسالت کے معاملے پر تمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر اتحاد و یکجہتی کا مظاہر ہ کرنا چاہیے ،امت مسلمہ اپنا کردار ادا کررہی ہے ،حکمران بھی اٹھ کر مغرب کی سازشوں کے خلاف آواز حق بلند کریں ، شاتمین رسول کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے امت محمدی کا کردار ناگزیر ہے کیونکہ نبی اکرم کی شان اقدس کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور ان کی شان میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کی جاسکتی ، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 25جنوری کو شان مصطفی ملین مارچ میں آئندہ کا لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا جائے گا ،ملین مارچ میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کرکے نبی سے اپنی محبت کا ثبوت دیں گے ۔

صدیق راٹھور نے کہا کہ مسلمانوں کے حقوق اور اسلام کے تحفظ کے حقیقی علمبردار تنظیم اور او آئی سی توہین رسالت پر اپنی مجرمانہ خاموشی امت مسلمہ کے جذبات کو بھڑکارہی ہے ،اوآئی سی مغربی غلامی کا پردہ اتار کر مسلمانوں کے ترجمان بنے ، اجلاس بلایا جائے اور اہل مغرب پر اپنے مضبوط لائحہ عمل کا اعلان کرے ۔ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ نبی کے ناموس کا تحفظ ہر امتی کا فرض ہے ،مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن پیغمبر کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے ۔

چیچنیا اور ترکی نے جس اتحاد و یکجہتی اور ناموس کے تحفظ کا اعلان کیا اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو ان سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ،اسلامی ممالک کے حکمران غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرکے عالم اسلام کے پشتیبان بنیں ۔بشارت مرزا نے کہا کہ مغرب کی یہ کوشش ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کو دہشت گرد ثابت کیا جائے اور اہل مغرب اور ان کا میڈیا مسلسل مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہا ہے ،دہشت گرد اور انتہا پسند مسلمان نہیں بلکہ خود مغرب ہے ۔

مفتی محمد زبیر نے کہا کہ توہین رسالت کا معاملہ حساس معاملہ ہے اس معاملے پر علمائے کرام کی ذمہ داری دگنی ہوجاتی ہے ، سیکولر طبقے نے اسلام کے تعزیرات پر اعتراض کیا ،اسلام اور دینی مدارس پر انگلی اٹھائی لیکن ہم توہین رسالت کے معاملے پر اعتراض برداشت نہیں کرسکتے ، عالمی سطح پر ایسا قانون منظور کرنا چاہیے جس میں تمام انبیاء کے احترام کا خیال رکھا جائے ،توہین رسالت کو جرم قرار دیا جائے اور ذمہ دار کو سخت سزا دی جائے ۔

سلیم منگریو نے کہا کہ توہین رسالت کے مقدمے کو حکومت پاکستان انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے کر جائے ،مغرب سے سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں اور اقوام متحدہ کو مجبور کیا جائے کہ وہ کوئی ایسا قانون بنائے کہ جس نے بھی انبیاء کی شان میں گستاخی کی وہ مجرم قرار پائے گا۔ نعیم قریشی نے کہا کہ ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ ناموس رسالت پر جان بھی قربان ہے ،فرانس نے گستاخانہ حرکت کرکے عالم اسلام پر کھلا حملہ کیا ہے ، امت مسلمہ اتحاد و اتفاق کے ذریعے فرانس کے اس حملے کا بھر پور جواب دے ۔

حافظ امجد ہزاروی نے کہا کہ رسول کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے ،کفر متحد ہوکر مسلمانوں کے نظریات اور احساسات پر حملہ آور ہے اعلان نبوت کے ساتھ ہی نبی کی شان میں گستاخی کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا لیکن تاریخ شاہد ہے کہ نہ گستاخ رسول کو پہلے جگہ ملی ہے اور نہ ہی آج جگہ ملے گی ۔ نوا ز شریف اسلامی ممالک کے سربراہان کو ناموس رسالت کے لیے جمع کریں اور تحفظ ناموس رسالت کے محافظ بن کر عالم اسلام کے ترجمان بنیں ،فرانس نے نبی کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کرکے ثابت کردیا ہے کہ مسلمان ،اسلام اور محمد انکے دشمن ہیں،حالات کا تقاضہ ہے کہ فرانس کی اس گستاخی کا بھرپور جواب دیا جائے ۔

میاں اسلم غوری نے کہا کہ حکومت پاکستان فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے ، فرانسیسی سفارت کار کو مراسلہ ارسال کیا جائے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جائے ۔ قیصر اقبال نے کہا کہ ہمیں اس بات کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ اوآئی سی او رUNOمسلم دنیا میں ہونے والے تصادم کو روکنے کو ناکام ثابت ہوئے ہیں ، آزادی اظہار کے نام پر جس پر مسلسل ناموس رسالت پر حملے کیے جارہے ہیں اور حد یہ ہے کہ اس کے باوجود مسلمانوں کو ہی دہشت گرد ٹھیرایا جارہا ہے ، جس پر OIC اور UNOکی خاموشی مجرمانہ ہے ،غیر ت مندانہ کردار کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ فرانس کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور فرانس کو معاشی مفلوج کردیا جائے ۔

الحاج محمد رفیع نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اہل مغرب میدان میں نکل کھڑے ہوئے ہیں اور مسلمانوں پر حملہ آور ہیں ،فرانس نے شان رسالت میں گستاخی کر کے اہل ایمان کی غیرت و حمیت کو للکارا ہے ،مسلمان ثابت کر دے کہ ہم نبی کی حرمت کی حفاظت کے لیے اپنا تن ،من ،دھن قربان کر دیں گے ۔وزیر اعظم نواز شریف او آئی سی کے جنرل سیکریٹری کے نام خط لکھ اجلاس بلانے کی استدعا کی جائے اور اس حساس معاملے پر تمام مسلم حکمرانوں کو جمع کیا جائے

متعلقہ عنوان :