سندھ اسمبلی ،اپوزیشن ارکان کا اپنے حلقوں میں فنڈز نہ ملنے کے خلاف احتجاج ،

کراچی کی یونین کونسلز میں ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں ۔ ہر یونین کونسل کے لیے ماہانہ 2 لاکھ روپے جاری ہوتے ہیں،محمد حسین ، تعلقہ لکھی ضلع شکار پور میں گذشتہ کئی ماہ سے ترقیاتی فنڈز جاری نہیں ہو رہے ہیں ۔ اس تعلقہ کے فنڈز دیگر تعلقہ جات میں استعمال کیے جا رہے ہیں،شہریارمہر

جمعرات 22 جنوری 2015 23:23

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22جنوری۔2015ء ) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعرات کو اپوزیشن ارکان نے اپنے حلقوں میں فنڈز نہ ملنے کا معاملہ اٹھایا اور زبردست احتجاج کیا ۔ ایک مرحلے پر اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر اور وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین نے کہا کہ کراچی کی یونین کونسلز میں ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں ۔

ہر یونین کونسل کے لیے ماہانہ 2 لاکھ روپے جاری ہوتے ہیں ۔ ان میں سے ایڈیشنل ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کو ایک لاکھ روپے فی یونین کونسل ملتے ہیں جبکہ یونین کونسلز تک صرف 75 ہزار روپے پہنچتے ہیں ۔ ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں محکمہ بلدیات نے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک سمری ارسال کی تھی ، جس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔

اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر نے کہا کہ تعلقہ لکھی ضلع شکار پور میں گذشتہ کئی ماہ سے ترقیاتی فنڈز جاری نہیں ہو رہے ہیں ۔ اس تعلقہ کے فنڈز دیگر تعلقہ جات میں استعمال کیے جا رہے ہیں ۔ لکھی کا ٹاوٴن میونسپل آفیسر ( ٹی ایم او ) یہ الزام عائد کرتا ہے کہ اسے کوئی نہیں ہٹا سکتا کیونکہ وہ اوپر تک پیسے دیتا ہے ۔ وہ یہ الزام بھی لگاتا ہے کہ وہ وزیر بلدیات کو بھی پیسے دیتا ہے ۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ مذکورہ ٹی ایم او نے مجھے یہ بتایا ہے کہ شہریار خان مہر نے اس سے پیسے مانگے تھے ، جو وہ نہیں دے سکا ، اس لیے شہریار خان مہر اس کے مخالف ہو گئے ہیں ۔ وہ ان کی فرمائشیں پوری نہیں کر سکتا ہے ۔ شہریار خان مہر نے کہا کہ میری فرمائش یہ ہوتی ہے کہ صفائی کی جائے اور بلدیاتی امور پر توجہ دی جائے لیکن ٹی ایم او کہتا ہے کہ صاحب نے مہنگا سوٹ خریدنا ہے اور بڑی گاڑی لینی ہے ، اس لیے انہیں پیسے دینے ہیں ۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ثبوت کے بغیر اس طرح کے الزامات کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ ہم انکوائری کریں گے اور کوئی افسر غلط کام میں ملوث ہوا تو اسے جیل میں ڈالیں گے ۔ اپوزیشن میں ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کیچڑ اچھالی جائے ۔ بعد ازاں ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے توجہ دلاوٴ نوٹس پر کہا کہ کراچی میں مختلف ترقیاتی اسکیموں کے لیے بجٹ میں مختص کردہ فنڈز جاری نہیں کیے گئے ہیں ۔

پیپلز پارٹی کے رہنماوٴں نجمی عالم ، آفتاب اور قادر پٹیل کے نام پر اسکیمیں بنا کر پیسے جاری کردیے گئے ہیں ۔ یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ منتخب نمائندے بھی نہیں ہیں ۔ اسی طرح پیپلز پارٹی نے اپنے منتخب اور غیر منتخب لوگوں کے نام پر اسکیمیں بنا کر دو ارب 89 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ کراچی کی کئی سال پرانی اسکیموں کے لیے پیسے جاری نہیں کیے گئے ہیں ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان بھی کھڑے ہو کر بولنے لگے اور کہا کہ ان کے حلقوں میں بھی ترقیاتی اسکیموں کے لیے پیسے جاری نہیں کیے جا رہے ۔ وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) کی کتابوں میں کہیں بھی ان لوگوں کا ذکر نہیں ہے ، جن کا حوالہ محمد حسین نے دیا ہے ۔ کراچی کے لیے سال 2014-15 میں 32 ارب روپے سے زائد ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے ، جن میں سے 10 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں ۔

یعنی 33 فیصد رقم اب تک جاری ہو چکی ہے ۔ سندھ کے دیگر اضلاع کے لیے بھی رقم کے اجراء کا یہی تناسب ہے ۔ کراچی میرا شہر ہے اور مجھے سندھ کے دیگر شہروں کی طرح عزیز ہے ۔ مسلم لیگ ( فنکشنل) کے امتیاز احمد شیخ ، سعید خان نظامانی اور دیگر اپوزیشن ارکان نے بھی یہ شکایت کی کہ ان کے حلقوں کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے ۔ اسپیکر نے ان سے کہا کہ وہ اس حوالے سے تحریک التواء پیش کریں ۔ اسمبلی قواعد کے خلاف بات نہیں کی جا سکتی ۔